سرائے میر/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 14/اکتوبر 2018) مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ میں آج بتاریخ 3/صفر المظفر 1440ھ بروز شنبہ بوقت صبح ملک نائجیریا سے ڈاکٹر محمد عثمان صاحب مع رفقاء تشریف لائے، اس سے قبل ڈاکٹر صاحب کی ملاقات ناظم اعلیٰ حضرت اقدس مولانا شاہ مفتی محمد احمد اللہ صاحب پھولپوری دامت برکاتہم العالیہ سے ممبئی کے سفر پر ہوئی تھی، تو اس وقت ڈاکٹر صاحب کو بہت تشویش تھی کہ مدرسہ بیت العلوم کا اتنا بڑا حلقہ محسن الامت عارف باللہ حضرت مولانا شاہ مفتی محمد عبداللہ صاحب پھولپوری نوراللہ مرقدہ کی وفات کے بعد اس کا نظام کس طرح چل رہا ہوگا، انھوں نے مدرسہ کے نظام کو قریب سے دیکھنے کی خواہش ظاہر کی، چنانچہ ڈاکٹر صاحب کا وہ خواب آج شرمندہ تعبیر ہوا، ڈاکٹر صاحب کی تشریف آوری پر حضرت ناظم اعلیٰ صاحب دامت برکاتہم نےاپنے آئے ہوئے مہمان کا خیر مقدم کیا.
آئے ہوئے مہمان کرام نے فرمایا کہ مدرسہ ہٰذا کے سرپرست محسن الامت عارف باللہ حضرت مولانا شاہ مفتی محمد عبداللہ صاحب پھولپوری نوراللہ مرقدہ کے وصال ہونے کی وجہ سے ہم سب کو خلا محسوس ہورہا ہے اور فرزند انجمند ناظم اعلیٰ صاحب ونائب ناظم حضرت مولانا مفتی محمد اجوداللہ صاحب پھولپوری زید مجدہم کو تسلی دیتے ہوئے صاحبزادگان کا حوصلہ بلند کیا، اور حضرت نوراللہ مرقدہ کی یادگاری مقامات کو دیکھ کر آنکھیں نم ہوگئیں، اس کے بعد ضیافت سے لطف اندوز ہوتے ہوئے مدرسہ کی تعمیرات وتعلیمات دیکھنے کی خواہش ظاہر کی، چنانچہ حضرت ناظم اعلیٰ صاحب نے ازخود دارالحدیث ورواق پھولپوری ودیگر عمارتوں کامنظر دکھلایا، موصوف دیکھ کر بے انتہا خوش ہوئے، اور کہا کہ ماشاءاللہ بہت ہی تیزی سے کام چل رہا ہے، یہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم اور حضرت نوراللہ مرقدہ کا فیض ہے ساتھ ہی ساتھ تعلیم کا بھی باریکی سے جائزہ لیا، شعبہ تحفیظ القرآن میں حاضر ہوکر یہاں کا نظام تعلیم دیکھ کر بہت متاثر ہوئے، بالخصوص ان ننھے منے بچوں سے بھی ملاقات کی جو چھ ماہ یا ایک سال سے کم اور قلیل مدت میں حفظ قرآن کی دولت سے مالا مال ہوئے، اس پر تعجب کرتے ہوئے اعجاز قرآن کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا، پھر دیگر شعبوں کا بھی نظام تعلیم دیکھا اور فرمایا کہ مدرسہ ہٰذا کا انتظام و انصرام ماشاءاللہ بہت ہی اچھا ہے، اس مدرسہ کی ملک میں اپنی ایک الگ شناخت ہے، وہ تعلیم کے ساتھ تربیت ہے، اور جب تنخواہ کے اضافہ کی تفصیل سماعت کے حوالہ ہوئی، تو خوشی کا اظہار فرمایا اور ناظم اعلی صاحب کی مدح سرائی کی، اور فرمایا کہ یہ مشاھرہ انتہائی حساس مسئلہ ہے اگر تنخواہوں کی شرح اچھی ہوگی تو اساتذہ بھی قلبی سکون واطمینان کے ساتھ دین کی خدمت یکسوئی سے انجام دیں گے، اور تعلیمی معیار بلند ہوگا۔
نیز حضرت کی یادگاری مقام مرکزی خانقاہ شاہ ابرار تشریف لے گئے، اور وہاں کی تفصیلات نظام معلوم کئے، ہر کام بحسن خوبی انجام پاتا دیکھ وسن کر اطمینان کا اظہار فرمایا اور کہا کہ یہ سب حضرت نوراللہ مرقدہ کے فیض کا جیتا جاگتا ثبوت ہے جو ان کے پردہ فرمانے کے بعد حضرت کے فرزند ارجمند اور سچے جانشین حضرت ناظم اعلیٰ مفتی محمد احمداللہ صاحب پھولپوری زید مجدہم کے ہاتھوں بحسن وخوبی انجام پارہا ہے اور ترقی کی راہ طے کرتا جارہا ہے، اور وہاں کی زیر تعمیر "مسجد شاہ عبداللہ پھولپوری" دیکھ کر مسرت سے جھوم اٹھے اور کہا کہ میں سوچ رہا تھا کہ حضرت نوراللہ مرقدہ کے بعد کیسے کام چل رہا ہوگا لیکن دیکھ کر خوشی ہوئی اور اطمینان ہوا کہ ماشاءاللہ اللہ کی مدد ونصرت کا کرشمہ ہے کہ ہر کام بہت تیزی سے چل رہا ہے اور دن بہ دن ترقی کی راہ طے کرتا جارہا ہے، یہ سب اخلاص کی برکت ہے۔ڈاکٹر عثمان صاحب کے ساتھ حاجی فیاض احمد صاحب، شہزاد احمد خاں صاحب نیرول ممبئی بھی تشریف فرما تھے، قبل واپسی پھر آنے کا وعدہ کیا اور ترقی کی دعائیں کرتے اپنی منزل کی طرف واپس ہوئے۔
اللہ تعالیٰ ان حضرات کی آمد کو قبول فرمائے۔اور حضرت کے فیض سے حصہ بھی نصیب فرمائے۔آمین
آئے ہوئے مہمان کرام نے فرمایا کہ مدرسہ ہٰذا کے سرپرست محسن الامت عارف باللہ حضرت مولانا شاہ مفتی محمد عبداللہ صاحب پھولپوری نوراللہ مرقدہ کے وصال ہونے کی وجہ سے ہم سب کو خلا محسوس ہورہا ہے اور فرزند انجمند ناظم اعلیٰ صاحب ونائب ناظم حضرت مولانا مفتی محمد اجوداللہ صاحب پھولپوری زید مجدہم کو تسلی دیتے ہوئے صاحبزادگان کا حوصلہ بلند کیا، اور حضرت نوراللہ مرقدہ کی یادگاری مقامات کو دیکھ کر آنکھیں نم ہوگئیں، اس کے بعد ضیافت سے لطف اندوز ہوتے ہوئے مدرسہ کی تعمیرات وتعلیمات دیکھنے کی خواہش ظاہر کی، چنانچہ حضرت ناظم اعلیٰ صاحب نے ازخود دارالحدیث ورواق پھولپوری ودیگر عمارتوں کامنظر دکھلایا، موصوف دیکھ کر بے انتہا خوش ہوئے، اور کہا کہ ماشاءاللہ بہت ہی تیزی سے کام چل رہا ہے، یہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم اور حضرت نوراللہ مرقدہ کا فیض ہے ساتھ ہی ساتھ تعلیم کا بھی باریکی سے جائزہ لیا، شعبہ تحفیظ القرآن میں حاضر ہوکر یہاں کا نظام تعلیم دیکھ کر بہت متاثر ہوئے، بالخصوص ان ننھے منے بچوں سے بھی ملاقات کی جو چھ ماہ یا ایک سال سے کم اور قلیل مدت میں حفظ قرآن کی دولت سے مالا مال ہوئے، اس پر تعجب کرتے ہوئے اعجاز قرآن کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا، پھر دیگر شعبوں کا بھی نظام تعلیم دیکھا اور فرمایا کہ مدرسہ ہٰذا کا انتظام و انصرام ماشاءاللہ بہت ہی اچھا ہے، اس مدرسہ کی ملک میں اپنی ایک الگ شناخت ہے، وہ تعلیم کے ساتھ تربیت ہے، اور جب تنخواہ کے اضافہ کی تفصیل سماعت کے حوالہ ہوئی، تو خوشی کا اظہار فرمایا اور ناظم اعلی صاحب کی مدح سرائی کی، اور فرمایا کہ یہ مشاھرہ انتہائی حساس مسئلہ ہے اگر تنخواہوں کی شرح اچھی ہوگی تو اساتذہ بھی قلبی سکون واطمینان کے ساتھ دین کی خدمت یکسوئی سے انجام دیں گے، اور تعلیمی معیار بلند ہوگا۔
نیز حضرت کی یادگاری مقام مرکزی خانقاہ شاہ ابرار تشریف لے گئے، اور وہاں کی تفصیلات نظام معلوم کئے، ہر کام بحسن خوبی انجام پاتا دیکھ وسن کر اطمینان کا اظہار فرمایا اور کہا کہ یہ سب حضرت نوراللہ مرقدہ کے فیض کا جیتا جاگتا ثبوت ہے جو ان کے پردہ فرمانے کے بعد حضرت کے فرزند ارجمند اور سچے جانشین حضرت ناظم اعلیٰ مفتی محمد احمداللہ صاحب پھولپوری زید مجدہم کے ہاتھوں بحسن وخوبی انجام پارہا ہے اور ترقی کی راہ طے کرتا جارہا ہے، اور وہاں کی زیر تعمیر "مسجد شاہ عبداللہ پھولپوری" دیکھ کر مسرت سے جھوم اٹھے اور کہا کہ میں سوچ رہا تھا کہ حضرت نوراللہ مرقدہ کے بعد کیسے کام چل رہا ہوگا لیکن دیکھ کر خوشی ہوئی اور اطمینان ہوا کہ ماشاءاللہ اللہ کی مدد ونصرت کا کرشمہ ہے کہ ہر کام بہت تیزی سے چل رہا ہے اور دن بہ دن ترقی کی راہ طے کرتا جارہا ہے، یہ سب اخلاص کی برکت ہے۔ڈاکٹر عثمان صاحب کے ساتھ حاجی فیاض احمد صاحب، شہزاد احمد خاں صاحب نیرول ممبئی بھی تشریف فرما تھے، قبل واپسی پھر آنے کا وعدہ کیا اور ترقی کی دعائیں کرتے اپنی منزل کی طرف واپس ہوئے۔
اللہ تعالیٰ ان حضرات کی آمد کو قبول فرمائے۔اور حضرت کے فیض سے حصہ بھی نصیب فرمائے۔آمین