اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مسلمانو، اپنی بچیوں کو غیر مسلموں کے سایے سے بھی دور رکھو!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 9 October 2018

مسلمانو، اپنی بچیوں کو غیر مسلموں کے سایے سے بھی دور رکھو!

✍: آفتاب اظہرؔ صدیقی
جنرل سکریٹری آل انڈیا مجلس صدائے حق
ــــــــــــــــــــــــــ
   آئے دن یہ خبریں ملتی رہتی ہیں کہ فلاں فلاں جگہ فلاں فلاں مسلم بچی ہندو لڑکے کے ساتھ فرار ہوگئی، ابھی چند روز قبل مفتی یاسر ندیم الواجدی کی ایک تحریر میں دہرادون کا واقعہ مذکور تھا کہ ایک مسلم لڑکی بھنگی لڑکے کے ساتھ شادی کے لیے مصر تھی، اہل خانہ اور وہاں کے علماء کے گھنٹوں سمجھانے کے بعد بھی کورٹ میں اس نے خلاف امید بیان دیا کہ میں اپنی مرضی سے اس لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔ ابھی ابھی ایک وائرل ہوتی ہوئی ویڈیو نظر سے گزری جس میں ایک بھائی اپنی چودہ سالہ بہن کی بازیابی کے لیے فریاد کر رہا ہے جو ہندو تنظیموں کے قبضے میں ہے؛ معاملہ ضلع رامپور صوبہ اترپردیش کا ہے، لڑکی کے بھائی محمد ندیم کا کہنا ہے
کہ پولیس بھی ان کی مدد نہیں کر رہی ہے۔ لیکن حقیقت حال تک پہنچنے والوں کا اندیشہ ہے کہ وہ لڑکی کسی ہندو کے  ایم آئی کیئر سینٹر میں جاب کے لیے جاتی تھی اور اپنی مرضی سے پیار کے چکر میں پڑکر کسی ہندو لڑکے کے ساتھ فرار ہوئی ہے جس کے بعد ہندو تنظیموں نے انہیں اپنے حصار میں لے لیا ہے۔
آئے دن کے یہ واقعات مسلم گھرانوں کی لاپرواہی کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ کتنے ہی والدین اپنے بچے اور بچیوں کو اسلامی تعلیمات سے دور رکھتے ہیں اور ستم بالائے ستم یہ کہ انہیں غیر مسلم ماحول، غیر مسلم اسکول، غیر مسلموں کے ارد گرد رہنے، ان کے بچوں بچیوں سے دوستی اور تعلقات رکھنے میں ذرا بھی تامل سے کام نہیں لیتے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مسلم بچیاں غیر مسلم لڑکوں کے دام فریب میں آکر ان سے دل لگا بیٹھتی ہیں، پھر انہیں اپنے مذہب، اپنے دین و ایمان کی کوئی پرواہ نہیں رہتی اور بالآخر نوبت بھاگنے تک آجاتی ہے۔ یہاں کی تعصب پرست پولیس بھی ایسی ہے کہ اگر غیر مسلم لڑکی مسلمان لڑکے کے ساتھ بھاگ جائے تو اسے دریافت کرکے گھر تک پہنچاتے ہیں اور اس بے قصور مسلم لڑکے کو ڈرا دھمکا کر الٹا اسی کے خلاف ایکشن لیتے ہیں اور لڑکی والوں سے پیسہ مل جائے تو انکاؤنٹر تک کردیتے ہیں؛ لیکن جب معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے اور کوئی مسلم لڑکی ہندو لڑکے کے ساتھ فرار ہوتی ہے تو پولیس کا دوغلہ پن قابل دید ہوتا ہے، پھر یہ پولس والے مکمل ہندو ہونے کا ثبوت دیتے ہیں اور تمام تر حمایتیں لڑکے کے اہل خانہ کو حاصل ہوتی ہیں۔ لہذا ایسے نازک حالات میں اپنی بچیوں کے دین و ایمان کی فکر کیجیے، خدا را انہیں غیر مسلم ماحول اور غیر مسلم بچوں کے سایے سے بھی دور رکھیے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ وقت نکل جائے اور آپ ہاتھ ملتے رہ جائیں، اپنی بچیوں کی دینی تربیت کیجیے، انہیں اسلام اور ایمان کی عظمت سمجھائیے، کفر کا خسارہ اور کافروں کی بری عاقبت سے روشناس کیجیے، انہیں اللہ اور رسول کی باتیں بتائیے، عصری تعلیم کے ساتھ مضبوط دینی تعلیم کا انتظام اور تاکیدِ صوم و صلوٰۃ ضرور کیجیے۔ غیر مسلم ٹیچروں کے پاس ٹیوشن پڑھانے سے احتراز کیجیے، غیر مسلم کمپنیوں یا دکانوں میں جاب مت کرائیے؛ جیسے بھی ممکن ہو اپنی بچیوں کے ایمان کی حفاظت کیجیے، ان کی صحیح وقت پر صحیح رشتہ دیکھ کر شادی کرائیں، زیادہ تعلیم کے چکر میں انہیں گھر میں بٹھاکر نہ رکھیں۔
آر ایس ایس اور شیو سینا کی طرف سے نوجوانوں کی مستقل ٹیمیں صرف اسی کام کے لیے گردش کرتی رہتی ہیں کہ کب اور کہاں کسی مسلم بچی کو اپنا لقمہء کفر بنائیں۔ جو بچیاں ان کے عشقیہ جال میں پھنس کے ان کے ساتھ چلی جاتی ہیں پھر ان کی زندگی موت سے بدتر ہوکر رہ جاتی ہے، ان پر جسمانی تشدد کیا جاتا ہے، انہیں اجتماعی زنا کا شکار بنایا جاتا ہے اور دو چار مہینوں کی عیاشی کے بعد کسی قحبہ خانہ میں بیچ دیا جاتا ہے۔ اللہ پاک تمام مسلم بچیوں کی ہر طرح سے حفاظت فرمائے۔آمیـن