اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ حیاء سوز اور انسانی اقدار کے خلاف ہے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 2 October 2018

سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ حیاء سوز اور انسانی اقدار کے خلاف ہے!

محمد سیف الاسلام مدنی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مذہب اسلام ایک دین فطرت ہے، جو انسان کو ایسے طریقے بتاتا ہے جو اسے کامیابی کی منزل کی طرف لے جاتا ہے، اور انسان کو ایسے اخلاق سے آراستہ کرتا ہے جو اسے پاکیزہ اور امن و سکون والی زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھاتا ہے.
حیاء اسلام کے بنیادی رکن میں سے ایک اہم رکن ہے اسلام میں اس کی بڑی اہمیت ہے اسی لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایمان کا جزء قرار دیا کہ جس کے پاس ایمان ہوگا اس کے پاس حیاء بھی ہوگی، حیاء اور ایمان لازم ملزوم ہیں چونکہ انسان اسوقت انسانیت کی ساری حدیں پار کر دیتا ہے جب اس کے اندر حیاء نہیں ہوتی ہے.
 آج ہم جس دور کے اندر اپنی شب و روز گزار رہے ہیں اس میں لوگوں نے ہواء نفس کو ہی اپنی اصل زندگی سمجھ لیا ہے ہر شخص خواہشات نفسانی کے پیچھے رواں دواں ہے، وہ سمجھتا ہے کہ خواہش نفس پوری ہونی چاہیئے خواہ جیسے بھی ہو چنانچہ جنسی خواہش جو انسانی خواہشات میں سے ایک بڑی خواہش ہے، وہ اس کو پورا کرنے کیلئے کچھ اسطرح حیراں و سرگرداں ہے کہ آج اس کا دامن حیاء اور پاکدامنی سے بالکل خالی ہے ہر طرف عریانیت اور فحاشی کا ایک طوفان برپا ہے جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے آج ہمارے معاشرے میں عریانیت اور فحاشی سر چڑھ کر بول رہی ہے آج ہم نے مغربی تہذیب اور فیشن کو اپنا آئیڈیل بنا لیا، اور اس کو سماج میں عام کرکے باعث فخر سمجھتے ہیں آج ہم نے اپنی تہذیب اور اپنے کلچر کو اپنے پیروں تلے روند دیا، مغرب کی تہذیب و تمدن کو اپنا کر اور ان کے فیشن کو دیکھ دیکھ کر نوجوان نسل اسطرح نفسانی خواہشات کی دینا میں کھوگئی کہ وہ اپنی مذہبی تعلیمات کو ہی بھول گئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "اے نوجوان قریش اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو اور زنا مت کرو" آج ہندوستان میں سپریم کورٹ کے جج نے جس طرح دفعہ 497 کو ختم کرکے ہندوستان کی برسوں پرانی تہذیب اور کلچر کا جنازہ نکالا ہے مسلمان ہی کیا کوئی بھی شریف ہندوستانی گھرانہ اس کو برداشت نہیں کریگا کیا کوئی عورت یہ برداشت کریگی کہ اس کا شوہر کسی دوسری عورت کے ساتھ اپنی خواہش پوری کرے یا کوئی مرد اس بات کو برداشت کرے گا کہ اس کی بیوی کسی اور کے ساتھ رنگ رلیاں منائیں؟
ظاہر سی بات ہے کہ کوئی اس کو برداشت نہیں کریگا نتیجہ یہ ہوگا کہ اس آزادی سے نہ جانے کتنے گھر برباد ہوں گے نہ جانے کتنے معصوموں کی زندگیاں تباہ و برباد ہوں گی اور ہندوستان کی پرانی تہذیب اور کلچر کی کایا پلٹ جائیگا، وہ ہندوستان جس کی تہذیب اور کلچر پوری دنیا میں مشہور تھا جس کی لوگ مثالیں دیا کرتے تھے آج پوری دنیا میں رسوا ہورہا ہے اور یہ سب حکومت کے اشارہ پر ہورہا ہے، اور پھر سے ہندوستان غلامی کی زنجیروں میں جکڑتا ہوا نظر آرہا ہے کہ کل تک جس مغربی تہذیب کو ہم معیوب سمجھتے تھے آج وہی ہندوستان کے اندر عام ہورہا ہے تو آئینے ہم سب ملکر اس کی مذمت کریں اور حکومت سے مطالبہ کریں کہ یہ دفعہ ختم نہ کیا جائے تاکہ ہم اپنی بہن بیٹیوں کی عظمت کی حفاظت کرسکیں اور ہمارا گھرانہ تباہ و بربادی سے بچ سکے اور ہمارے معصوم بچوں کی زندگیاں تباہ نہ ہوں.