ریاستی حکومت مدارس اساتذہ کو بندھوا مزدور سمجھنا بند کرے اور اسکول کے طرز پر سہولیات فراہم کرے: نیازاحمد/اکرم صدیقی
مدرسہ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن، دربھنگہ کے بینر تلے دربھنگہ کلکٹریٹ پر دھرنا و احتجاجی مارچ کا ہوا انعقاد: فریدصدیقی
دربھنگہ(آئی این اے نیوز 16/نومبر 2018) دربھنگہ کے بینرتلے دربھنگہ کلکٹریٹ پر یک روزہ دھرنا اور احتجاجی مارچ نکالا گیا، دھرنا کی صدارت آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدر نظر عالم نے کی، یہ دھرنا اسکول کے طرز پر مدارس کے اساتذہ کو بھی تنخواہ (ویتن مان) لاگو کرنے کو لیکر کیا گیا تھا، ریاستی حکومت نے خود اعلان کیا تھا کہ اسکول کے طرز پر ہی مدارس کے اساتذہ کو بھی تنخواہ (ویتن مان) دی جائے گی، لیکن حکومت کے اعلان کے بعد اسکول اساتذہ کو اس کا فائدہ تو ملا لیکن مدارس کے اساتذہ ویتن مان سے محروم رہ گئے،
لگاتار مدارس اساتذہ حکومت کے اعلان کے مطابق مطالبہ کررہے ہیں لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہا ہے، دھرنا میں مولانا اسلام الدین، انصاف منچ کے نائب صدرنیازاحمد، اکرم صدیقی، فرید احمد صدیقی، پروفیسرخادم حسین، اسد رشید ندوی، قاری عمران قاسمی، ڈاکٹر راحت علی، محمدمصطفی، کامران خان، محمد سلیمان، رفیع الدین (نائب صدر)، شوربھ کمار سنگھ، اجے کمار منڈل، دیویندر کمار شاہ وغیرہ نے خطاب کیا۔
دھرنام کی نظامت ایم اے صارم نے کی، دھرنا کے بعد دھرنا گاہ سے پیدل مارچ لہریا سرائے ٹاور تک نکالا گیا اور جم کر نعرے بازی کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ جتنی جلد ہو حکومت ویتن مان لاگو کرے.
دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے کہا کہ ریاستی حکومت مدارس کے اساتذہ کو بندھوا مزدور سمجھ کر کام لے رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ اپنے اعلان پرعمل کرے اور جتنی جلد ہو مدارس اساتذہ کو اسکول اساتذہ کے طرز پر تنخواہ (ویتن مان) لاگو کرے اور جو بھی سہولیات اسکول اساتذہ کو دی جاتی ہے وہ ساری سہولیات مدارس کے اساتذہ کو بھی دے، حکومت لگاتار مدارس اساتذہ کا استحصال کررہی ہے جسے اب اور برداشت نہیں کیا جاسکتا، وہیں انصاف منچ کے نائب صدر نیاز احمد نے بھی مدارس اساتذہ کے ویتن مان کو لیکر جم کر بھڑاس نکالتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت بھی مرکز کی حکومت کی طرح صرف لمبی لمبی پھینکتی ہے،جب اعلان کیا کہ مدارس کے اساتذہ کو ویتن مان دیا جائے گا تو صرف اسکول اساتذہ کو دے کر خاموشی کیسے اختیار کرلی، کیا تعلیم کے شعبۂ میں بھی دو طرح کا قانون چلتا ہے جو اسکول اساتذہ کو فائدہ دے دیا گیا اور مدارس اساتذہ کو محروم کردیا گیا، اس طرح کی دوہری پالیسی قطعی برداشت نہیں کیا جاسکتا، حکومت اپنے وعدے کو پورا کرے اور مدارس کے اساتذہ کو جتنی جلد ہو ویتن مان دے نہیں تو تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا۔
وہیں دلت مسلم تنظیم کے کنوینراکرم صدیقی نے بھی خطاب کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار تو دعویٰ کرتے ہیں کہ ہماری حکومت اقلیتوں کے لئے بہت کام کرتی ہے تو پھر مدارس کے اساتذہ کو بندھوا مزور بناکر کیسے کام لے رہی ہے، حکومت جب اسکول اساتذہ کو ویتن مان دے رہی ہے اور مدارس اساتذہ کو بھی دینے کا خود اعلان کئے ہوئی ہے تو مدارس اساتذہ کے ساتھ بھید بھاؤ کیوں؟ حکومت کے اس طرح کے رویے سے اقلیتوں میں کافی ناراضگی پائی جارہی ہے، اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ جلد از جلد مدارس اساتذہ کے ویتن مان کو لاگو کرے تاکہ اقلیتوں پر حکومت کا بھروسہ قائم رہ سکے، نہیں تو آنے والے انتخاب میں حکومت کو یہی اقلیتی طبقہ مزہ بھی چکھائے گی.
آرگنائزیشن کے ریاستی کنوینر فرید صدیقی نے بھی اپنے مطالبات کی تفصیل بتاتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہم لوگوں کو حکومت نے جو وعدہ کیا کہ ویتن مان دیں گے اس میں دیری کیوں ہورہی ہے، حکومت اپنے وعدے سے بھاگتی نظرآرہی ہے، انہوں آگے بتایا کہ مدارس اساتذہ کی تنخواہ اتنی کم ہے کہ پریوار چلانا کافی دشوار ہے اور یہ بات حکومت اچھی طرح سمجھتی ہے، لیکن حکومت اقلیتوں کے ساتھ نہ جانے کیسا مذاق کررہی ہے، خود کے اعلان کے بعد اسے عملی جامہ پہنانے سے حکومت بھاگتی نظرآرہی ہے، انہوں نے مزید کہاکہ 15 نومبر کا یہ مظاہرہ ریاست کے ہرضلع میں آرگنائزیشن کے بینرتلے کیا گیا ہے، اور 24 نومبر کو اسی مطالبے کے تحت پٹنہ میں ریاستی سطح کا آندولن ہونے جارہا ہے، اس لئے حکومت جتنی جلد ہو مدارس کے اساتذہ کے جائز مطالبے کو پورا کرے اور اسکول کے طرز پر وہ ساری سہولیات مدارس اساتذہ کو دے تاکہ مدارس اساتذہ بھی اپنے پریوار کے ساتھ چین و سکون کی زندگی گزار سکے۔
اس موقع پر مقصود عالم پپو خان، شاداب انجم، محمد شاداب عالم، محمدجیلانی انصاری، قاری محمد سعید ظفر، ذوالفقار، مولانا ممتاز وغیرہ کثیر تعداد میں مدارس کے اساتذہ موجود تھے۔
مدرسہ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن، دربھنگہ کے بینر تلے دربھنگہ کلکٹریٹ پر دھرنا و احتجاجی مارچ کا ہوا انعقاد: فریدصدیقی
دربھنگہ(آئی این اے نیوز 16/نومبر 2018) دربھنگہ کے بینرتلے دربھنگہ کلکٹریٹ پر یک روزہ دھرنا اور احتجاجی مارچ نکالا گیا، دھرنا کی صدارت آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدر نظر عالم نے کی، یہ دھرنا اسکول کے طرز پر مدارس کے اساتذہ کو بھی تنخواہ (ویتن مان) لاگو کرنے کو لیکر کیا گیا تھا، ریاستی حکومت نے خود اعلان کیا تھا کہ اسکول کے طرز پر ہی مدارس کے اساتذہ کو بھی تنخواہ (ویتن مان) دی جائے گی، لیکن حکومت کے اعلان کے بعد اسکول اساتذہ کو اس کا فائدہ تو ملا لیکن مدارس کے اساتذہ ویتن مان سے محروم رہ گئے،
لگاتار مدارس اساتذہ حکومت کے اعلان کے مطابق مطالبہ کررہے ہیں لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہا ہے، دھرنا میں مولانا اسلام الدین، انصاف منچ کے نائب صدرنیازاحمد، اکرم صدیقی، فرید احمد صدیقی، پروفیسرخادم حسین، اسد رشید ندوی، قاری عمران قاسمی، ڈاکٹر راحت علی، محمدمصطفی، کامران خان، محمد سلیمان، رفیع الدین (نائب صدر)، شوربھ کمار سنگھ، اجے کمار منڈل، دیویندر کمار شاہ وغیرہ نے خطاب کیا۔
دھرنام کی نظامت ایم اے صارم نے کی، دھرنا کے بعد دھرنا گاہ سے پیدل مارچ لہریا سرائے ٹاور تک نکالا گیا اور جم کر نعرے بازی کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ جتنی جلد ہو حکومت ویتن مان لاگو کرے.
دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے بیداری کارواں کے صدرنظرعالم نے کہا کہ ریاستی حکومت مدارس کے اساتذہ کو بندھوا مزدور سمجھ کر کام لے رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ اپنے اعلان پرعمل کرے اور جتنی جلد ہو مدارس اساتذہ کو اسکول اساتذہ کے طرز پر تنخواہ (ویتن مان) لاگو کرے اور جو بھی سہولیات اسکول اساتذہ کو دی جاتی ہے وہ ساری سہولیات مدارس کے اساتذہ کو بھی دے، حکومت لگاتار مدارس اساتذہ کا استحصال کررہی ہے جسے اب اور برداشت نہیں کیا جاسکتا، وہیں انصاف منچ کے نائب صدر نیاز احمد نے بھی مدارس اساتذہ کے ویتن مان کو لیکر جم کر بھڑاس نکالتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت بھی مرکز کی حکومت کی طرح صرف لمبی لمبی پھینکتی ہے،جب اعلان کیا کہ مدارس کے اساتذہ کو ویتن مان دیا جائے گا تو صرف اسکول اساتذہ کو دے کر خاموشی کیسے اختیار کرلی، کیا تعلیم کے شعبۂ میں بھی دو طرح کا قانون چلتا ہے جو اسکول اساتذہ کو فائدہ دے دیا گیا اور مدارس اساتذہ کو محروم کردیا گیا، اس طرح کی دوہری پالیسی قطعی برداشت نہیں کیا جاسکتا، حکومت اپنے وعدے کو پورا کرے اور مدارس کے اساتذہ کو جتنی جلد ہو ویتن مان دے نہیں تو تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا۔
وہیں دلت مسلم تنظیم کے کنوینراکرم صدیقی نے بھی خطاب کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار تو دعویٰ کرتے ہیں کہ ہماری حکومت اقلیتوں کے لئے بہت کام کرتی ہے تو پھر مدارس کے اساتذہ کو بندھوا مزور بناکر کیسے کام لے رہی ہے، حکومت جب اسکول اساتذہ کو ویتن مان دے رہی ہے اور مدارس اساتذہ کو بھی دینے کا خود اعلان کئے ہوئی ہے تو مدارس اساتذہ کے ساتھ بھید بھاؤ کیوں؟ حکومت کے اس طرح کے رویے سے اقلیتوں میں کافی ناراضگی پائی جارہی ہے، اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ جلد از جلد مدارس اساتذہ کے ویتن مان کو لاگو کرے تاکہ اقلیتوں پر حکومت کا بھروسہ قائم رہ سکے، نہیں تو آنے والے انتخاب میں حکومت کو یہی اقلیتی طبقہ مزہ بھی چکھائے گی.
آرگنائزیشن کے ریاستی کنوینر فرید صدیقی نے بھی اپنے مطالبات کی تفصیل بتاتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہم لوگوں کو حکومت نے جو وعدہ کیا کہ ویتن مان دیں گے اس میں دیری کیوں ہورہی ہے، حکومت اپنے وعدے سے بھاگتی نظرآرہی ہے، انہوں آگے بتایا کہ مدارس اساتذہ کی تنخواہ اتنی کم ہے کہ پریوار چلانا کافی دشوار ہے اور یہ بات حکومت اچھی طرح سمجھتی ہے، لیکن حکومت اقلیتوں کے ساتھ نہ جانے کیسا مذاق کررہی ہے، خود کے اعلان کے بعد اسے عملی جامہ پہنانے سے حکومت بھاگتی نظرآرہی ہے، انہوں نے مزید کہاکہ 15 نومبر کا یہ مظاہرہ ریاست کے ہرضلع میں آرگنائزیشن کے بینرتلے کیا گیا ہے، اور 24 نومبر کو اسی مطالبے کے تحت پٹنہ میں ریاستی سطح کا آندولن ہونے جارہا ہے، اس لئے حکومت جتنی جلد ہو مدارس کے اساتذہ کے جائز مطالبے کو پورا کرے اور اسکول کے طرز پر وہ ساری سہولیات مدارس اساتذہ کو دے تاکہ مدارس اساتذہ بھی اپنے پریوار کے ساتھ چین و سکون کی زندگی گزار سکے۔
اس موقع پر مقصود عالم پپو خان، شاداب انجم، محمد شاداب عالم، محمدجیلانی انصاری، قاری محمد سعید ظفر، ذوالفقار، مولانا ممتاز وغیرہ کثیر تعداد میں مدارس کے اساتذہ موجود تھے۔