17 نومبر دربھنگہ، 26 نومبرسیتامڑھی اور 4 دسمبرمدھوبنی میں ہونے والا احتجاج ملتوی.
محمد سالم آزاد
ــــــــــــــــــــــــــ
دربھنگہ(آئی این اے نیوز 17/نومبر 2018) گزشتہ 20اکتوبر کو سیتامڑھی میں ہوئے فساد اور 82 سال کے زین الانصاری کی بیہمانہ قتل کے خلاف 17نومبر، 26 نومبر اور 4دسمبر کو ہونے والا ضلع سطح پر دھرنا کو ملتوی کردیا گیا ہے اور اب یہ دھرنا و احتجاجی مارچ آئندہ 29 نومبر کو پٹنہ میں اسمبلی کے سامنے کیا جائے گا، یہ دھرنا و احتجاجی مارچ آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے زیر اہتمام کیا جائے گا، دھرنا و احتجاجی مارچ کے ذریعہ ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا کہ زین الانصاری کے قتل کا مقدمہ اہل خانہ کی جانب سے پولیس انتظامیہ نے کیوں درج نہیں کیا؟، زین الانصاری کے قاتل اور فساد کے اہم ملزمین کی 4 ہفتے بعد بھی گرفتاری کیوں نہیں کی جارہی ہے؟ صابر انصاری اور معین الحق جنہیں شدید طور پر زخمی کردیا گیا اس کا علاج ضلع انتظامیہ نے کیوں نہیں کرایا؟ جن لوگوں کی دُکانیں لوٹی اور جلائی گئی انہیں معاوضہ کیوں نہیں دیا گیا اور ان لوگوں کی جانب سے پولیس نے مقدمہ کیوں نہیں درج کیا؟جن کے گھروں، گاڑیوں کو جلایا، گودام اور زیور کے علاوہ سارا سامان لوٹ لے گئے اُن کی فہرست ضلع انتظامیہ نے جاری کیوں نہیں کی؟جب 19 اکتوبر کو ہی تناؤ پیدا ہوگیا تو پھر ضلع انتظامیہ نے لاپرواہی کیسے برتی؟ جس گاؤں سے تناؤ پیدا ہوا وہاں سے ایس پی دفتر کی دوری محض 5 منٹ کی ہے تب 20 اکتوبر کے فساد میں پولیس کو اُس گاؤں تک پہنچنے میں 42 منٹ کیسے لگ گیا؟ فساد منصوبہ بند طریقے سے کرایا گیا ہے اور اس پورے معاملے میں سیتامڑھی ضلع انتظامیہ کی لاپرواہی صاف طور پر نظر آرہی ہے، جب کہ پچھلے دنوں خود بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا تھا کہ جس ضلع میں فساد ہوگا وہاں کے ایس پی اور ڈی ایم ذمہ دار ہوں گے اور وہ بخشے نہیں جائیں گے تو پھر اب تک لاپرواہی برتنے والے افسران پر حکومت کی جانب سے کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ کہیں 1992 کے فساد میں شامل افسران کو جس طرح سے حکومت نے بڑا عہدہ دے کر اعزاز بخشنے کا کام کیا تھا اسی تیاری میں موجودہ حکومت تو نہیں ہے؟ اگر ایسا ہے تو یہ امن پسند ریاست کے لئے غلط ہے، ان سبھی مطالبہ پر جب تک ریاستی حکومت ایکشن میں نہیں آتی ہے تب تک یہ احتجاج آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے بینر تلے چلتا رہے گا۔
مذکورہ اطلاع بیداری کارواں کے ترجمان ڈاکٹر راحت علی نے پریس بیان جاری کردی ہے، یہ دھرنا اور احتجاجی مارچ 29 نومبر کو پٹنہ میں اسمبلی کے سامنے دن کے 11 بجے کیا جائے گا۔
محمد سالم آزاد
ــــــــــــــــــــــــــ
دربھنگہ(آئی این اے نیوز 17/نومبر 2018) گزشتہ 20اکتوبر کو سیتامڑھی میں ہوئے فساد اور 82 سال کے زین الانصاری کی بیہمانہ قتل کے خلاف 17نومبر، 26 نومبر اور 4دسمبر کو ہونے والا ضلع سطح پر دھرنا کو ملتوی کردیا گیا ہے اور اب یہ دھرنا و احتجاجی مارچ آئندہ 29 نومبر کو پٹنہ میں اسمبلی کے سامنے کیا جائے گا، یہ دھرنا و احتجاجی مارچ آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے زیر اہتمام کیا جائے گا، دھرنا و احتجاجی مارچ کے ذریعہ ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا کہ زین الانصاری کے قتل کا مقدمہ اہل خانہ کی جانب سے پولیس انتظامیہ نے کیوں درج نہیں کیا؟، زین الانصاری کے قاتل اور فساد کے اہم ملزمین کی 4 ہفتے بعد بھی گرفتاری کیوں نہیں کی جارہی ہے؟ صابر انصاری اور معین الحق جنہیں شدید طور پر زخمی کردیا گیا اس کا علاج ضلع انتظامیہ نے کیوں نہیں کرایا؟ جن لوگوں کی دُکانیں لوٹی اور جلائی گئی انہیں معاوضہ کیوں نہیں دیا گیا اور ان لوگوں کی جانب سے پولیس نے مقدمہ کیوں نہیں درج کیا؟جن کے گھروں، گاڑیوں کو جلایا، گودام اور زیور کے علاوہ سارا سامان لوٹ لے گئے اُن کی فہرست ضلع انتظامیہ نے جاری کیوں نہیں کی؟جب 19 اکتوبر کو ہی تناؤ پیدا ہوگیا تو پھر ضلع انتظامیہ نے لاپرواہی کیسے برتی؟ جس گاؤں سے تناؤ پیدا ہوا وہاں سے ایس پی دفتر کی دوری محض 5 منٹ کی ہے تب 20 اکتوبر کے فساد میں پولیس کو اُس گاؤں تک پہنچنے میں 42 منٹ کیسے لگ گیا؟ فساد منصوبہ بند طریقے سے کرایا گیا ہے اور اس پورے معاملے میں سیتامڑھی ضلع انتظامیہ کی لاپرواہی صاف طور پر نظر آرہی ہے، جب کہ پچھلے دنوں خود بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا تھا کہ جس ضلع میں فساد ہوگا وہاں کے ایس پی اور ڈی ایم ذمہ دار ہوں گے اور وہ بخشے نہیں جائیں گے تو پھر اب تک لاپرواہی برتنے والے افسران پر حکومت کی جانب سے کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ کہیں 1992 کے فساد میں شامل افسران کو جس طرح سے حکومت نے بڑا عہدہ دے کر اعزاز بخشنے کا کام کیا تھا اسی تیاری میں موجودہ حکومت تو نہیں ہے؟ اگر ایسا ہے تو یہ امن پسند ریاست کے لئے غلط ہے، ان سبھی مطالبہ پر جب تک ریاستی حکومت ایکشن میں نہیں آتی ہے تب تک یہ احتجاج آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے بینر تلے چلتا رہے گا۔
مذکورہ اطلاع بیداری کارواں کے ترجمان ڈاکٹر راحت علی نے پریس بیان جاری کردی ہے، یہ دھرنا اور احتجاجی مارچ 29 نومبر کو پٹنہ میں اسمبلی کے سامنے دن کے 11 بجے کیا جائے گا۔