اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: سیتامڑھی فرقہ وارانہ فساد کا ذمہ دار کون؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 1 November 2018

سیتامڑھی فرقہ وارانہ فساد کا ذمہ دار کون؟

عبدالخالق القاسمی
ـــــــــــــــــــــــــــ
سیتامڑھی(آئی این اے نیوز یکم نومبر 2018) سیتامڑھی ریاست بہار کا ایک تاریخی شہر ہے جہاں صدیوں پہلے اساطین علم وفن، بزرگان دین اور متصوفین اہل علم حضرات نے اپنے اپنے تئیں علم کی مختلف شمعیں جلائی تھیں جن کے صدقے میں آج شہر اور اطراف شہر میں بڑی تعداد میں دینی و عصری درس گاہیں اور مہذب اہل علم حضرات کا ایک بڑاطبقہ ہے، جس سے بلاتفریق مذاہب انسانیت مستفید ہوتی ہے۔
شہر اپنی اس تہذیب و ثقافت کے ساتھ ساتھ مذہبی اعتبار سے بھی اپنی شناخت آپ رکھتا ہے اسی شہر کی گود میں قومی بھائیوں کی مقدس و محترم دیوی پیدا ہوئیں جسے عوام و خواص سیتا کے نام سے جانتے ہیں، قومی بھائیوں کے نزدیک یہ بہت ہی باعزت اور باکردار دیوی سمجھی جاتی ہیں، ہمارے قومی بھائی ان کے سامنے اپنی مقدس پیشانی جھکا کر سکون طمانینت کی سانس لیتے ہیں.
یہ شہر تہذیبی وثقافتی اور مذہبی اعتبار سے تاریخ کا اہم حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ زمانہ قدیم سے تاحال عوام خواص کا مرکز ہے، شہر اوراطراف واکناف میں مسلم اکثریت میں ہے اورشہر کے اطراف ونواح میں زیادہ تر لوگ کاشتکاری کرتے ہیں، یہاں کے باشندگان سماجی تقاریب میں بلاتفریق مذاہب شریک ہوکر خلوص و وفا، بھائی چارگی، اتحاد و اتفاق اور یگانت و یکجہتی کی مثالیں ہمیشہ پیش کرتے رہے ہیں۔
مگر افسوس صد افسوس کہ جب سے مودی جی اقتدار میں آئے ہیں ملک میں فرقہ وارانہ فساد کی آگ پھوٹ پڑی ہے، اخلاقی زوال، جنسی و ذہنی آوارگی کی لہر دوڑ پڑی ہے، جس کی وجہ سے پورا ملک تباہی اور بربادی کے دہانے پر کھڑا ہے، ہر دن کوئی نہ کوئی سنگین خبر منظر عام پرآتی رہتی ہے جسے دیکھ سن کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں، گزشتہ بیس اکتوبر کو سیتامڑھی ضلع میں درگا مورتی سرجن کے دوران فرقہ پرست جماعتوں نے، توڑ پھوڑ، لوٹ مار، آتش زنی اور قتل و غارت گری کا ایسا بازار گرم کیا کہ اس کی چنگاری پورے ملک میں پھیل گئی، اس فرقہ وارانہ فساد کی خبر نے پورے ملک کے مسلمانوں میں بے چینی اور اضطرابی کیفیت پیدا کر دی ہے، واقعہ کی تفصیل یہ ہے کہ سیتامڑھی میں فرقہ پرست عناصر نے مسجد کے سامنے قابل اعتراض اور غیر قانونی اشتعال انگیز گانا بجاتے ہوئے مورتی سرجن کے لئے جارہے تھے تبھی کچھ مسلم طبقہ کے لوگوں نے گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھنے کے لئے سنجیدگی کی ساتھ روکنے کی کوشش کی، مگر ان فرقہ پرستوں نے اسے زعفرانی رنگ دیکر فرقہ وارانہ فساد برپا کردیا، اس فساد کی زد میں 70 سالہ معمر شخص زین الاسلام انصاری سمیت 4 لوگ ہلاک ہوگئے، وہیں شرپسند عناصر فرقہ واریت کو ہوا دیتے ہوئے درجنوں مسلم طبقہ کی دکانوں اور مکانوں کو آگ کے حوالہ کردیا، یہ دلخراش اور اندوہناک واقعہ سیتامڑھی شہر کے مرلیا چوک، بھدین اور راجوپٹی مہسول کا ہے، حد تو یہ ہے کہ شرپسندوں نے مذکورہ علاقے میں غنڈہ گردی کا ماحول یہاں کے ایس پی وکاس برمن کے اشارہ پر پیدا کیا ہے جیساکہ بتایا جارہا ہے جو شہر اور بستی کو فرقہ وارانہ آگ میں جھلسانے کی مہارت تامہ رکھتے ہیں، اس سے قبل انہوں نے نوادہ میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکائی تھی جس کے سبب وہاں سے ان کا تبادلہ یہاں کیا گیا تھا، لیکن یہاں بھی انہوں نے وہی کیا جو وہاں کیا تھا، جیسے وہاں مسلمانوں کے خون کو بے دریغ بہایا جاتا رہا اور یہ خوموش تماشائی بنے رہے یہاں بھی خاموش تماشائی بنے رہے، فساد کے بعد پولیس انتظامیہ کی جانب سے یکطرفہ گرفتاری ہوئی جو مسلمانوں کے لئے تشویشناک ہے، اس معاملے میں میڈیا سمیت، سیاسی، سماجی، و ملی قائدین چپی سادھے ہوئے ہیں.
بتایا جاتا ہے کہ سیتامڑھی میں ضلع انتظامیہ اور پولیس افسران کے غیر ذمہ دارانہ رویے کے سبب ہی فرقہ وارانہ فساد برپا ہوا ہے، فساد سے ٹھیک 8 روز قبل بہار کے نائب وزیر اعلی بھاجپا کے قدآور نیتا سشیل کمار مودی نے اس شہر کے ایک خاص پروگرام میں حصہ لیا تھا، جبکہ بی جے پی کے سابق وزیر نے بھی فساد سے دو روز قبل اس شہر کا دورہ کیا تھا، ہوسکتا ہے یہ دورہ منصوبہ بند شازش کے تحت ہوا ہو، پاپولر فرنٹ بہار کے ریاستی صدر توصیف حسینی اور دیگر سیاسی سماجی ملی تنظمیوں نے اس فرقہ وارانہ فساد کی سخت مذمت کی ہے، اور کہا ہے شرپسند عناصر کو قرطاس ابیض کی شکل میں سامنے لایا جائے اور ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے، فساد میں متاثرین اہل خانہ کو مناسب معاوضہ دلوا جائے بے قصورگرفتار نوجوانوں کو رہا کیا جائے، اور بغیر تحقیق و تفتیش کئے ہوئے بڑی سرعت سے کام لینے والے پولیس افسران کو معطل کیا جائے، وہیں بیداری کارواں دربھنگہ کے متحرک و فعال اور بیباک صدر نظر عالم نے بھی اس فساد کی مذمت کی ہے 3 نومبر کو بیداری کارواں کا وفد سیتامڑھی میں فساد زدہ علاقے کا دورہ کرکے مجرموں کو کیفر کردار تک پہونچانے کے لئےقانونی لڑائی لڑے گا، اور فساد زدہ لوگوں کی ہر ممکن مدد کریگا.
 آخر یہ حالات کیوں پیدا ہوئے؟ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں اگر دیکھا جائے تو فرقہ وارانہ فساد کے لئے پولس افسران اور انتظامیہ کے ساتھ سماج بھی ذمہ دار ہیں، فرقہ واریت کا مسئلہ ایک قومی مسئلہ بن گیا ہے جسے حل کرنا ہر شخص کی اخلاقی ذمہ داری ہے، فرقہ وارانہ فسادات میں بڑی تعداد میں پولیس اور نیم فوجی دستے ملوث ہیں اور انتظامیہ مجرمین کو سزا دینے میں سرد مہری سے کام لے رہی ہے، حکومت کو چاہیے کے ہر قسم کے تعصبات اور جانبداری سے بالاتر ہوکر اپنے فرائض انجام دیں، اور ملک میں برپا کی جانے والی فرقہ وارانہ منافرت کی کوششوں کو ناکام بنائے، اور فرقہ پرست طاقتوں کو لگام دینے میں موثر کردار ادا کریں، تاکہ یہ ملک جس طرح جمہوری تھا ہمیشہ جمہوری رہ سکے.