اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ایک تیری ولادت پر قربان زمانہ ہے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 20 November 2018

ایک تیری ولادت پر قربان زمانہ ہے!

ازقلم: عفان قاسمی بانسکوی 
ـــــــــــــــــــــــــــ
زندگی خواب ہے،  اور بہت سے خواب حقیقت کے آئینے میں نظر آتے ہیں، بہت سے لوگ خوابوں کو افسانہ طرازی، اور اوہام کی بت گری بتاتے ہیں، لیکن یہ اپنی اپنی وسعت فکر و خیال اور دل و نگاہ کی پاکیزگی کی بات ہے، بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ وہ حالت بیداری میں ہوتے ہیں، لیکن ان کے دل سوئے رہتے ہیں، چنانچہ آمنہ کو بھی خواب نظر آنے لگے، نہایت ہی عجیب و مساک خواب، کبھی یہ کہ بی بی آمنہ کا جسم خاکی یکبارگی کی طرح جھلکنے لگا اور روئیں روئیں سی سرد شعاعیں نکلنے لگیں، کبھی کانوں سے سنا کہ بہشت کی روحیں اور آسمان کے فرشتے مبارکباد دے رہے ہیں، کبھی محسوس ہوتا کہ آمنہ کے تلوے ستاروں کو چھورہے ہیں، اور چہار سو تہنیت و تبریک کے زمزمے چھڑے ہیں.
دستور کے مطابق قبیلہ کی عورتیں آمنہ کی مزاج پرسی کے لئے گھر آنے لگیں، گھروں میں چرچے ہونے لگے کہ وہب کی بیٹی عبدالمطلب کی بہو عبداللہ کی شریک حیات اور ہونے والے بچے کی ماں آمنہ خود زہرہ مشتری بنی ہوئی ہیں، دوسری جانب قریش کے جن گھرانوں میں لوگ جلد اٹھ بیٹھے تھے وہ آج اپنے بتوں کو تھامتے تھامتے اور اٹھاتے اٹھاتے تھک چکے تھے، مگر بت کسی طرح کھڑے ہونے کو تیار نہ تھے، ان کی پیشانیاں آپ ہی آپ سجدے میں جھکی جارہی تھیں، آج کیا ہوگیا میرے معبود کو، شاید آج ناراض ہوگئے ہیں اتنے میں ایک عورت دوڑی ہوئی آئی اور اس بت پرست کا ہاتھ تھام کر بولی کہ آؤ میرے ساتھ آکر ذرا دیکھو، فریسہ کا معبود، زہیر کا حاجت رواں قیس کا بت اور خود میرا خدا سب کے سب خاک پر پیشانی کے بل گرے پڑے ہیں، جہاں آمنہ پر سرور آمیز غنودگی طاری تھی اسی عالم میں کانوں نے سنا کہ "کون شہر مکہ میں صبح صبح آیا ہے" ابھی دن رات ملے جلے تھے، اسلئے کہ دونوں کی تقدیروں کو ایک ساتھ چمکنا تھا سپیدہ سحر نمودار ہوہی رہا تھا، غنچوں کی نازک گریں کھل رہی تھیں، لالہ وگل کے لبوں پر مسکراہٹ بکھری ہوئی تھی، بنفشہ و شقیق کی نازک پتیوں پر شبنم کے موتے ڈھلک رہے تھے، ستارے جھلملا رہے تھے، کلیاں چٹخ رہی تھیں اور پھول مہک رہے تھے کہ اتنے میں عورتیں خوشی سے بیتاب ہوکر پکاریں کہ "کوئی عبدالمطلب کو جاکر مبارکباد دو" عبدالمطلب اس مزدے کو سنتے ہی تیزی کے ساتھ آئے خوشی کے مارے پاؤں بہکے بہکے سے پڑ رہے تھے، عبدالمطلب کے رخساروں کی جھلیوں میں مسرت جھل مل جھل مل کررہی تھیں، آمنہ نے فرط غیرت سے چادر منھ پر ڈال لی
عبدالمطلب نے پوتے کو دیکھا، پیشانی کو چوما، آنکھوں میں بجلیاں سی چمک رہی تھیں.
لاریب! صرف عبدالمطلب نے ہی نہیں بلکہ دنیا کی کسی آنکھ نے ایسے جلوے نہ دیکھے ہوں، چاند سورج کہکشاں قوس و قزح، پھول غنچے حیران ہیں کہ کس چیز سے اس نونہال کے چہرے کو تشبیہ دوں
عبدالمطلب کو خیال آتا ہے کہ اس کا نام احمد رکھا جائے، چنانچہ آمنہ کے لخت جگہ اور عبداللہ کے نور نظر کا نام احمد رکھا گیا، اور ہاں محمد بھی اسی کا نام تجویز پایا، تمام دنیا میں تعریف کی جائے گی میرے چاند کی، زمینوں میں ہی نہیں آسمانوں میں بھی اس کی ستائش کے نغمے بلند ہوں گے، اور ان سب کا ظہور کہاں کہاں نہ ہوا
     ــــــــــــــعــــــــــ
اے رسول امیں، خاتم المرسلیں
تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں
ہے عقیدہ یہ اپنا بصدق و یقیں
تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں
تیرا سکہ رواں کل جہاں میں ہوا
اس زمیں میں ہوا آسماں میں ہوا
کیا عرب کیا عجم سب ہیں زیر نگیں
تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں

یارب صل و سلم دائما ابدا
علی حبیبك خیر الخلق کلھم