محمد دلشاد قاسمی
ــــــــــــــــــــــــ
روشن گڑھ/باغپت (آئی این اے نیوز 19/نومبر 2018) ضلع باغپت کے موضع روشن گڑھ کے مدرسہ اسلامیہ عربیہ انوار الاسلام میں گزشتہ روز رواں سال کا ششماہی امتحان منعقد کرائے گئے جس کی سربراہی صوفی وقت بزرگ زماں حضرت مولانا محمد حبیب شاہ صاحب مہتمم مدرسہ کنزالعلوم بٹڑڈہ نے فرمائی، گزشتہ روز بروز اتوار کو صبح کے وقت جملہ درجات کے ششماہی امتحان منعقد کرائے گئے
جس میں ممتحن کی حیثیت سے مولانا محمد ھارون صاحب مہتمم مدرسہ اشرف العلوم لوہارہ، مولانا محمد حسین صاحب امین نگر سرائے، مولانا محمد اجمل ندوی امام و خطیب ابوبکر مسجد پلانہ، مولانا عبد المعبود صاحب امام و خطیب جامع مسجد تغلق آباد دھلی، مولانا محمد حبیب شاہ صاحب، حافظ برھان احمد صاحب نے شرکت فرمائی.
ممتحن حضرات نے طلباء و طالبات کا جائزہ لے کر ادارے کے تعلیمی و تربیتی نظام پر تسلی و خوشی کا اظہار کیا، اور منتظمین مدرسہ کی خوب تعریفیں کی، انہوں نے کہا آگے چل کر ان شاءاللہ یہ ادارہ علاقے اور ملک کے لیے بہت ہی لائق مند رجال سازی کے لئے کارآمد ثابت ہو گا،
ادھر بعد نماز ظہر ایک پروگرام منعقد کیا گیا، جس کا آغاز مدرسہ ھذا کے طالب علم محمد ثمیر درجہ حفظ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور پھر نعت نبی کا ھدیہ صاحبہ خاتون طالبہ درجہ فارسی نے پیش کیا،
اس کے بعد دھلی سے تشریف لائے مولانا عبد المعبود صاحب نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہر چیز کو بنانے کا ایک مقصد ہوتا ہے، جس کے لیے بہت محنت کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح تعلیم حاصل کرنا ایک مقصد ہے، مگر امتحان اس کے لیے بہت ضروری ہے اگر استاد پڑھاتا ہی رہے اور طالب علم پڑھتا ہی رہے اور اس کا جائزہ نہ لیا جائے تو نہ استاد کو اپنی محنت کا احساس ہوگا اور نہ طالب علم کو، اس لیے نمبرات ہی کو اپنی کامیابی اور ناکامی کا مدار مت سمجھو بلکہ اگر تمہارے اندر امتحان میں خامیاں آئی ہو ان کو ختم کرنے کی کوشش کرو اور اگر خامیاں نہ ہو تو اس پر اللہ کا شکر کرو اس سے اللہ تم کو اور زیادہ ترقیات سے نوازیں گے، انہوں نے کہا کہ علم کو حاصل کرنے کے بعد اس کو اپنے پاس قید مت کرو بلکہ دوسروں کو پہنچاؤ، کیونکہ خدا کا عجیب نظام ہے کہ ہر چیز خرچ کرنے سے گھٹتی ہے مگر علم بانٹنے سے بڑھتا ہے اس لیے علم حاصل کرنے کے بعد اس کو ضرور دوسروں کو سکھانے کی کوشش کریں.
اخیر میں مولانا ہی کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا.
اس موقع پر حافظ عبدالقیوم، قاری انوار الحسن، و دیگر مدرسہ ھذا کے اساتذہ اور اہل بستی کے معزز افراد موجود رہے.
ــــــــــــــــــــــــ
روشن گڑھ/باغپت (آئی این اے نیوز 19/نومبر 2018) ضلع باغپت کے موضع روشن گڑھ کے مدرسہ اسلامیہ عربیہ انوار الاسلام میں گزشتہ روز رواں سال کا ششماہی امتحان منعقد کرائے گئے جس کی سربراہی صوفی وقت بزرگ زماں حضرت مولانا محمد حبیب شاہ صاحب مہتمم مدرسہ کنزالعلوم بٹڑڈہ نے فرمائی، گزشتہ روز بروز اتوار کو صبح کے وقت جملہ درجات کے ششماہی امتحان منعقد کرائے گئے
جس میں ممتحن کی حیثیت سے مولانا محمد ھارون صاحب مہتمم مدرسہ اشرف العلوم لوہارہ، مولانا محمد حسین صاحب امین نگر سرائے، مولانا محمد اجمل ندوی امام و خطیب ابوبکر مسجد پلانہ، مولانا عبد المعبود صاحب امام و خطیب جامع مسجد تغلق آباد دھلی، مولانا محمد حبیب شاہ صاحب، حافظ برھان احمد صاحب نے شرکت فرمائی.
ممتحن حضرات نے طلباء و طالبات کا جائزہ لے کر ادارے کے تعلیمی و تربیتی نظام پر تسلی و خوشی کا اظہار کیا، اور منتظمین مدرسہ کی خوب تعریفیں کی، انہوں نے کہا آگے چل کر ان شاءاللہ یہ ادارہ علاقے اور ملک کے لیے بہت ہی لائق مند رجال سازی کے لئے کارآمد ثابت ہو گا،
ادھر بعد نماز ظہر ایک پروگرام منعقد کیا گیا، جس کا آغاز مدرسہ ھذا کے طالب علم محمد ثمیر درجہ حفظ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور پھر نعت نبی کا ھدیہ صاحبہ خاتون طالبہ درجہ فارسی نے پیش کیا،
اس کے بعد دھلی سے تشریف لائے مولانا عبد المعبود صاحب نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہر چیز کو بنانے کا ایک مقصد ہوتا ہے، جس کے لیے بہت محنت کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح تعلیم حاصل کرنا ایک مقصد ہے، مگر امتحان اس کے لیے بہت ضروری ہے اگر استاد پڑھاتا ہی رہے اور طالب علم پڑھتا ہی رہے اور اس کا جائزہ نہ لیا جائے تو نہ استاد کو اپنی محنت کا احساس ہوگا اور نہ طالب علم کو، اس لیے نمبرات ہی کو اپنی کامیابی اور ناکامی کا مدار مت سمجھو بلکہ اگر تمہارے اندر امتحان میں خامیاں آئی ہو ان کو ختم کرنے کی کوشش کرو اور اگر خامیاں نہ ہو تو اس پر اللہ کا شکر کرو اس سے اللہ تم کو اور زیادہ ترقیات سے نوازیں گے، انہوں نے کہا کہ علم کو حاصل کرنے کے بعد اس کو اپنے پاس قید مت کرو بلکہ دوسروں کو پہنچاؤ، کیونکہ خدا کا عجیب نظام ہے کہ ہر چیز خرچ کرنے سے گھٹتی ہے مگر علم بانٹنے سے بڑھتا ہے اس لیے علم حاصل کرنے کے بعد اس کو ضرور دوسروں کو سکھانے کی کوشش کریں.
اخیر میں مولانا ہی کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا.
اس موقع پر حافظ عبدالقیوم، قاری انوار الحسن، و دیگر مدرسہ ھذا کے اساتذہ اور اہل بستی کے معزز افراد موجود رہے.