اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: بلریاگنج: ڈاکٹر پی اے انعامدار صاحب کی جامعة الفلاح میں آمد!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 3 November 2018

بلریاگنج: ڈاکٹر پی اے انعامدار صاحب کی جامعة الفلاح میں آمد!

طاھر مدنی
ـــــــــــــــــــ
بلریاگنج/اعظم گڑھ(آئی این اے نیوز 3/نومبر 2018) اعظم کیمپس پونہ کے چیئرمین ڈاکٹر پی اے انعامدار صاحب کی شخصیت اپنی تعلیمی اور سماجی خدمات کی وجہ سے ملک اور بیرون ملک میں معروف ہے، اعظم کیمپس میں مختلف کورسز کی تعلیم ہوتی ہے اور 27 ہزار سے زیادہ طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں جن میں تقریباً 17 ہزار طلبہ و طالبات کا تعلق جھگی جھونپڑی میں رہنے والے پریواروں سے ہے. کیمپس کے مرکز میں ایک خوبصورت اور وسیع و عریض مسجد ہے.
31 اکتوبر کی شام ڈاکٹر پی اے انعامدار صاحب جامعة الفلاح تشریف لائے، بعد مغرب لائبریری ھال میں منتظمین، اساتذہ، معززین اور طلبہ سے خطاب کیا اور اگلے دن صبح 8 بجے کلیہ بنات میں معلمات و طالبات سے گفتگو کی.
مہمان نے کہا کہ آج ٹیکنالوجی بہت برق رفتاری سے ترقی کر رہی ہے، ہمیں درس و تدریس میں بھی اس کا بہتر استعمال کرنا چاہیے. آج موبائل میں کروڑوں کتابیں موجود ہیں، ای ٹیچنگ کے ذریعے عمل تدریس انتہائی مؤثر ہوگیا، آج آن لائن بھی تدریس ہورہی ہے، مدارس کو بھی اپنے مقاصد کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہیے، یہ ٹیکنالوجی ہمارے لیے ایک نعمت ہے، اگرچہ یہ صحیح ہے کہ ملک میں تعصب موجود ہے لیکن بہترین اور اعلی ترین فنی مہارت کے ذریعہ ہم حالات کا مقابلہ کرسکتے ہیں، ہماری تیاری اور اہلیت ایکسیلنٹ ہونی چاہئے. 130 کروڑ کی آبادی میں 5 کروڑ برہمن ہیں لیکن اپنی اعلی تعلیم اور فنی مہارت کی وجہ سے ڈامنیٹ کر رہے ہیں. ہماری تعداد 20 کروڑ ہے، اگر ہماری چوتھائی تعداد بھی ایکسیلنٹ ہوجائے تو ہم ان کے برابر میں آجائیں گے، اس کیلئے تعلیم اور مہارت کی ضرورت ہے. آج اگر جدید ٹیکنالوجی کو ہم نے اختیار نہیں کیا اور اپنے بچوں کو اس سے لیس نہیں کیا تو ترقی کی دوڑ میں ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے.
ہمارے بچوں کے پاس ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے، مواقع فراہم کرنے اور تربیت کی ضرورت ہے. مدارس اس سلسلے میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں، اپنی تمام امتیازی خصوصیات کو باقی رکھتے ہوئے انگلش اسپیکنگ اور کمپیوٹر نالج طلبہ کو مہیا کرادیں، ان کی کارکردگی میں غیر معمولی اضافہ ہوجائے گا. 1950 سے قبل بھارت میں علم و ہنر پر چند ہی طبقات کا قبضہ تھا لیکن دستور ہند نے سب کیلئے یکساں مواقع کی ضمانت دی اور پس ماندہ طبقات بھی ترقی کی دوڑ میں شامل ہوگئے. ہمیں بھی مواقع بہتر استعمال کرنا چاہیے. ہم نے اپنے کیمپس میں کامیاب تجربہ کیا ہے آپ اعظم کیمپس پونہ تشریف لائیں، ہمارے بچے ساتویں جماعت تک کمپیوٹر کا ٹریبل c کورس پاس کر لیتے ہیں. ٹیکنالوجی کا میدان سب کیلئے اوپن ہے، کمپیوٹر کی تعلیم اور بول چال کی انگلش ساتویں تک ہو سکتی ہے. ہم نے مختلف مقامات پر کمپیوٹر سنٹر کھولے ہیں. مدارس میں بھی اس جانب توجہ کی ضرورت ہے. جامعہ کو اس نئی تحریک کا مرکز ہونا چاہیے. جتنی فکر ہم اپنے بچوں کی کرتے ہیں، اتنی ہی ادارے کے تمام بچوں کی کرنی چاہیے، اساتذہ اور منتظمین کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے. اگر ہم نے خلوص کے ساتھ محنت کی، نئی نسل کی تعلیم و تربیت کا فرض ادا کیا اور ٹیکنالوجی پر دسترس حاصل کرلی تو وہ وقت دور نہیں جب پہر حکمرانی ہمارے ہاتھ میں ہوگی.  میں مبارک باد دیتا ہوں کہ یہاں بچیوں کی تعلیم کا بھی باقاعدہ انتظام ہے. ایک بچی کی تعلیم، ایک خاندان کی تعلیم ہے. سماج میں بڑی تبدیلی خواتین کی شرکت کے بغیر نہیں آسکتی.
مختلف پہلوؤں سے ہم نے بھی ترقی کی ہے، احساس کمتری کو نکالنے اور خود اعتمادی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، رونا دھونا چھوڑ دیجئے، عزم و ہمت سے کام لیجئے اور محنت اور جدوجہد کی عادت ڈالیے. راستے ہموار ہوجائیں گے اور منزلیں قریب آجائیں گی. ہم اپنے کیمپس میں مختلف طرح کی ٹریننگ دینے کیلئے تیار ہیں، کمپیوٹر کے اساتذہ اور انگلش اسپیکنگ کے ٹیچرس کو تربیت دینے کیلئے تیار ہیں، بہترین کمپیوٹر سنٹر کے قیام میں مدد کیلئے تیار ہیں.
مہمان موصوف نے جامعہ کی وسیع النظری، مسلکی رواداری اور طلبہ کے شوق کی تحسین کی، ذمہ داران کے ساتھ خصوصی نشست بھی ہوئی.