تحریر: ذیشان الہی منیر تیمی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
بلاشبہ بہتر نظام تعلیم ہے عزت ،رفعت اور قوت و طاقت کے ساتھ ساتھ قوموں کے عروج و زوال کا خوبصورت علمبردار کیونکہ اسی کی وجہ سے انسانوں کو ملا ہے اشرف المخلوقات کا وقار ۔ اسی لئے تو اللہ کے علیم ،علام جیسے صفاتی نام اور کتاب و سنت میں"،اقراء"فاعلم انہ لا الہ الااللہ "من یرد اللہ بہ خیرا یفقہ فی الدین "اور "طلب العلم فریضہ علی کل مسلم و فی روایہ او مسلمہ "جیسی بے شمار دلائل کی بھرمار کی وجہ اسلامی نظام تعلیم کا تصور دیئے ہمارے نبوی تاجدار جس کی وجہ کر قلیل مدت میں ہی حجاز کے اندر کفر و شرک اور فتنہ و فساد کا ہوا انکار جبکہ وحدت و للہیت اور امن و امان کا ہوا اقرار پھر اس کے بعد تابعین اور تبع تابعین کی کوشش اور دار الحکمہ ،جامعہ ازہر ،نظامیہ اور مستنصریہ جیسے علمی مراکز کی اہم کردار کی وجہ کر مسلمان پوری دنیا میں بنائے گئے سردار ۔لیکن افسوس صد افسوس کہ اسلامی نظام تعلیم سے دوری کی وجہ کر مسلمانوں کا گھٹتا گیا معیار نتیجتا ثریہ سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا ۔اس لئے ہمارے خوابوں کا نظام تعلیم پر غور کرنا اور اسے نافز کرنا ہے وقت کی اہم پکار ۔
انسانی تاریخ میں اب تک ۲۳ نظام تعلیم کاسراغ ملتا ہے ۔اس وقت ہمارے ملک میں چار قسم کے تعلیمی نظام قائم ہے ۔گورنمنٹ ،پرائویٹ ،مدارس اور ایلیٹ تعلیمی نظام اور یہ سب ایک دوسرے سے مختلف ہے فی الحال اس دنیا میں رینکنگ کے اعتبار سے نظام تعلیم میں پلہے پے جنوبی کوریا دوسرے پے جاپان اور تیسرے نمبر پر سنگاپور ہے ۔
تعلیم ،متعلم ،معلم اور ادارے کے درمیان بہترین مطابقت اور شاندار تعلیمی کارکردگی کے لئے ایک سسٹم ہوتا ہے جو کہ نظام تعلیم کہلاتا ہے ۔
میرے خوابوں کا نظام تعلیم کو نمبروائز ذیل میں ذکر کیا جارہا ہے ۔
(1)اسلامی نظام تعلیم کیونکہ اس میں نہ افراط ہے نہ تفریط بلکہ یہ طلبہ میں اقدار پیدا کرتا ہے جس کی وجہ کر طلبہ میں ہمہ جہت ترقی ہوتی ہے ۔
(2)قابلیت ،صلاحیت کی وجہ کر اسلامی تعلیمات سے مزین انسان کو درس و تدریس کے موقع دیئے جائے ۔
(3)مذہبی ، لسانی اور جنسی تعصبات کا خاتمہ ہو اور سب کا ساتھ سب کا وکاس کے تصور کو عملی جامہ پہنایا جائے ۔
(4)ایسا نظام تعلیم ہو جو طلبہ میں بلند حوصلگی اور مثبت سوچ پیدا کرے اور اسے پیشہ سے جوڑے۔
(5)ہمارا نظام تعلیم مقدار نہیں معیار کی پالیسی پر عمل پیرا ہو مطلب یہ کہ طلبہ کو مختصر مگر پر اثر اور جامع تعلیم دی جائے ۔
(6)ایسا نظام تعلیم ہو جس میں جدید طریقہ تدریس اور تحقیق کو لازمی قرار دیا جائے ۔
(7)تعلیم مادری زبان میں ہو اور ابتدائی تعلیم میں تربیتی کورس پر زیادہ زور دیا جائے ۔کیونکہ ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا راز یہی ہے
(8)ماہرین تعلیم کی خدمات کو ہر ممکن حد تک حاصل کیا جائے اور اساتذہ کو ماہانہ وار تربیتی کورس کروائے جائے ۔
(9) یکسا نظام تعلیم اور تعلیمی اداروں میں تزکیہ نفس اور احتساب کا نظام قائم کیا جائے ۔
(10)تعلیمی اداروں میں تمام جدید وسائل و سہولیات مہیاں کی جائے ۔
(11)غیر رجسٹرڈ تعلیمی اداروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔
(۱۲)تعلیمی اداروں میں طبقاتی تقسیم کو ختم کیا جائے ۔ (۱۳)ملک میں عام فہم اور سستا نصاب تعلیم کا حصول ممکن بنایا جائے ۔
(۱۴) تعلیمی نظام کو رٹا سسٹم سے پاک اور امتحانی مراکز پر نقل سازی اور داداگیری کو بند کیاجائے
(۱۵)تعلیمی اداروں میں غیر اخلاقی لباس پہننے پر پابندی لگادی جائے ۔
(۱۶)نظام تعلیم کو با مقصد بنایا جائے اور فنی تعلیم کو فروغ دیا جائے ۔
(۱۷)تعلیمی اداروں میں باہمی روابط کو عملی جامہ پہنایا جائے ۔الفت ۔بھائی چارگی اور تال میل کے لئے پوری کوشش کی جائے۔
(۱۸)تعلیم سے جڑے ہوئے افراد کو شراب و شباب کے پاداش میں سخت کاروائی کی جائے ۔
(۱۹)ایمانداری ،آزادی ،انصاف ،اصول و ضوابط اور وقت کی پابندی سب کے لئے لازمی قرار دی جائے۔چاہے وہ پی کا بیٹا یا سی ایم کا پوتا ہی کیو نہ ہو۔
(۲۰) ایسا نظام تعلیم ہو جس کی وجہ کر طلبہ کے لئے کرپشن ،رشوت ،بدامنی ،فساد اور دہشت گردی کو ختم کرنا آسان ہو جائے ۔
(۲۱) ایسا نظام تعلیم ہو جس کے تحت طلبہ اپنے ماضی کو جانے اپنی روایات سے آشنا اور اپنے ماحول سے محبت کرے ایک اچھا شہری بنے اور اپنے سماج اور ملک کو پر امن بنائے۔
ان تمام نکات کے مد نظر اگر ہم نے اپنے خوابوں کے نظام تعلیم کو حقیقت کی دنیا لایا تو وہ دن دور نہیں جب ہماری عزت ،رفعت اور شان و شوکت پھر سے پوری دنیا کو معطر کرکے چاند و سورج پر پہنچ جائے گی اور یہ مشکل بھی نہیں کیونکہ :
دن کو تارے رات کو سورج اگا سکتا ہے تو
مشکل نہیں ہے گر ٹھان لیجئے ۔
ہو حوصلہ بلند اور کامل ہو شوق بھی
وہ کون سا کام جو انسان نہ کر سکے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
بلاشبہ بہتر نظام تعلیم ہے عزت ،رفعت اور قوت و طاقت کے ساتھ ساتھ قوموں کے عروج و زوال کا خوبصورت علمبردار کیونکہ اسی کی وجہ سے انسانوں کو ملا ہے اشرف المخلوقات کا وقار ۔ اسی لئے تو اللہ کے علیم ،علام جیسے صفاتی نام اور کتاب و سنت میں"،اقراء"فاعلم انہ لا الہ الااللہ "من یرد اللہ بہ خیرا یفقہ فی الدین "اور "طلب العلم فریضہ علی کل مسلم و فی روایہ او مسلمہ "جیسی بے شمار دلائل کی بھرمار کی وجہ اسلامی نظام تعلیم کا تصور دیئے ہمارے نبوی تاجدار جس کی وجہ کر قلیل مدت میں ہی حجاز کے اندر کفر و شرک اور فتنہ و فساد کا ہوا انکار جبکہ وحدت و للہیت اور امن و امان کا ہوا اقرار پھر اس کے بعد تابعین اور تبع تابعین کی کوشش اور دار الحکمہ ،جامعہ ازہر ،نظامیہ اور مستنصریہ جیسے علمی مراکز کی اہم کردار کی وجہ کر مسلمان پوری دنیا میں بنائے گئے سردار ۔لیکن افسوس صد افسوس کہ اسلامی نظام تعلیم سے دوری کی وجہ کر مسلمانوں کا گھٹتا گیا معیار نتیجتا ثریہ سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا ۔اس لئے ہمارے خوابوں کا نظام تعلیم پر غور کرنا اور اسے نافز کرنا ہے وقت کی اہم پکار ۔
انسانی تاریخ میں اب تک ۲۳ نظام تعلیم کاسراغ ملتا ہے ۔اس وقت ہمارے ملک میں چار قسم کے تعلیمی نظام قائم ہے ۔گورنمنٹ ،پرائویٹ ،مدارس اور ایلیٹ تعلیمی نظام اور یہ سب ایک دوسرے سے مختلف ہے فی الحال اس دنیا میں رینکنگ کے اعتبار سے نظام تعلیم میں پلہے پے جنوبی کوریا دوسرے پے جاپان اور تیسرے نمبر پر سنگاپور ہے ۔
تعلیم ،متعلم ،معلم اور ادارے کے درمیان بہترین مطابقت اور شاندار تعلیمی کارکردگی کے لئے ایک سسٹم ہوتا ہے جو کہ نظام تعلیم کہلاتا ہے ۔
میرے خوابوں کا نظام تعلیم کو نمبروائز ذیل میں ذکر کیا جارہا ہے ۔
(1)اسلامی نظام تعلیم کیونکہ اس میں نہ افراط ہے نہ تفریط بلکہ یہ طلبہ میں اقدار پیدا کرتا ہے جس کی وجہ کر طلبہ میں ہمہ جہت ترقی ہوتی ہے ۔
(2)قابلیت ،صلاحیت کی وجہ کر اسلامی تعلیمات سے مزین انسان کو درس و تدریس کے موقع دیئے جائے ۔
(3)مذہبی ، لسانی اور جنسی تعصبات کا خاتمہ ہو اور سب کا ساتھ سب کا وکاس کے تصور کو عملی جامہ پہنایا جائے ۔
(4)ایسا نظام تعلیم ہو جو طلبہ میں بلند حوصلگی اور مثبت سوچ پیدا کرے اور اسے پیشہ سے جوڑے۔
(5)ہمارا نظام تعلیم مقدار نہیں معیار کی پالیسی پر عمل پیرا ہو مطلب یہ کہ طلبہ کو مختصر مگر پر اثر اور جامع تعلیم دی جائے ۔
(6)ایسا نظام تعلیم ہو جس میں جدید طریقہ تدریس اور تحقیق کو لازمی قرار دیا جائے ۔
(7)تعلیم مادری زبان میں ہو اور ابتدائی تعلیم میں تربیتی کورس پر زیادہ زور دیا جائے ۔کیونکہ ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا راز یہی ہے
(8)ماہرین تعلیم کی خدمات کو ہر ممکن حد تک حاصل کیا جائے اور اساتذہ کو ماہانہ وار تربیتی کورس کروائے جائے ۔
(9) یکسا نظام تعلیم اور تعلیمی اداروں میں تزکیہ نفس اور احتساب کا نظام قائم کیا جائے ۔
(10)تعلیمی اداروں میں تمام جدید وسائل و سہولیات مہیاں کی جائے ۔
(11)غیر رجسٹرڈ تعلیمی اداروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔
(۱۲)تعلیمی اداروں میں طبقاتی تقسیم کو ختم کیا جائے ۔ (۱۳)ملک میں عام فہم اور سستا نصاب تعلیم کا حصول ممکن بنایا جائے ۔
(۱۴) تعلیمی نظام کو رٹا سسٹم سے پاک اور امتحانی مراکز پر نقل سازی اور داداگیری کو بند کیاجائے
(۱۵)تعلیمی اداروں میں غیر اخلاقی لباس پہننے پر پابندی لگادی جائے ۔
(۱۶)نظام تعلیم کو با مقصد بنایا جائے اور فنی تعلیم کو فروغ دیا جائے ۔
(۱۷)تعلیمی اداروں میں باہمی روابط کو عملی جامہ پہنایا جائے ۔الفت ۔بھائی چارگی اور تال میل کے لئے پوری کوشش کی جائے۔
(۱۸)تعلیم سے جڑے ہوئے افراد کو شراب و شباب کے پاداش میں سخت کاروائی کی جائے ۔
(۱۹)ایمانداری ،آزادی ،انصاف ،اصول و ضوابط اور وقت کی پابندی سب کے لئے لازمی قرار دی جائے۔چاہے وہ پی کا بیٹا یا سی ایم کا پوتا ہی کیو نہ ہو۔
(۲۰) ایسا نظام تعلیم ہو جس کی وجہ کر طلبہ کے لئے کرپشن ،رشوت ،بدامنی ،فساد اور دہشت گردی کو ختم کرنا آسان ہو جائے ۔
(۲۱) ایسا نظام تعلیم ہو جس کے تحت طلبہ اپنے ماضی کو جانے اپنی روایات سے آشنا اور اپنے ماحول سے محبت کرے ایک اچھا شہری بنے اور اپنے سماج اور ملک کو پر امن بنائے۔
ان تمام نکات کے مد نظر اگر ہم نے اپنے خوابوں کے نظام تعلیم کو حقیقت کی دنیا لایا تو وہ دن دور نہیں جب ہماری عزت ،رفعت اور شان و شوکت پھر سے پوری دنیا کو معطر کرکے چاند و سورج پر پہنچ جائے گی اور یہ مشکل بھی نہیں کیونکہ :
دن کو تارے رات کو سورج اگا سکتا ہے تو
مشکل نہیں ہے گر ٹھان لیجئے ۔
ہو حوصلہ بلند اور کامل ہو شوق بھی
وہ کون سا کام جو انسان نہ کر سکے