فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ماہ ربیع الاول کے آتے ہی خود کو نبی کا حقیقی عاشق ثابت کرنے کے لئے طرح طرح کے مظاہرہ برصغیر میں شروع ہوجاتے ہیں، گویاکہ ماہ ربیع الاول عشق نبوی کا مظہر ہے، ہندوستان میں اس ماہ کاخاص اہتمام کیاجاتا ہے، سیرت نبوی کے جلسوں کی بھرمار ہوتی ہے، وہیں دوسری عشق نبوی میں مست ومگن کچھ مسلمان جلوس کا مظاہرہ کرتے ہیں، وہیں اگر شرعی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو نبی سے محبت کااظہار صرف ماہ ربیع الاول ہی میں نہی بلکہ زندگی کے ہرلمحہ میں ایک مسلمان کے لئے لازم وضروری ہے، نبی سے محبت ایمان کاجزء اولین ہے.
اگر بات کی جائے نبی سے محبت کے اظہار کے لئے ماہ ربیع الاول میں محض جلسوں اور جلوسوں کی تو قرون اولی میں کہیں ثبوت نہیں ملتا، اور یہ جلسہ محض ایک رسم ہیں اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں، ماہ ربیع الاول میں اس طرح جلسہ جلوس کا اہتمام حضرات صحابہ کرام کی زندگیوں میں نہیں ملتا، اگر بات کی جائے ذکر ولادت حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی تو یہ اعلی درجہ کی عبادت ہے، شرط یہ ہے فرض اور واجب اوقات کے علاوہ میں ہو، ذکر ولادت حبیب صلی اللہ علیہ وسلم بشرطیکہ احادیث موضوعہ سے خالی ہو، غیر شرعی امور سے خالی ہو اعلی درجہ کا مستحب ہو، لیکن ذکر ولادت حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک خاص مہینہ کو مقرر کرنا اور ایک ماہ میں کثرت سے جلسہ جلوس کرنا یہ التزام سراسر غیر شرعی ہے، شریعت محمدیہ میں اس کا کوئی ثبوت نہیں.
جشن نبوی نہیں مشن نبوی پر عمل کی ضرورت:
جس طرح عیسائی حضرت عیسی علیہ السلام کا جنم دن مناتے ہیں ٹھیک اسی طرح امت محمدیہ کے کچھ نام نہاد مسلمان بھی جشن نبوی مناتے ہیں، سرکار کی آمد کے آڑ میں طرح طرح کے غیر شرعی کو فروغ دیتے ہیں جن کاشریعت مطہرہ میں دوردورتک کوئی ثبوت نہی، آج کے نام نہاد نبی کے جھوٹے عاشقوں نے عشق نبی کے اظہار کا جو طریقہ رائج کیا وہ سراسر غیر اسلامی ہے، حضرات صحابہ کرام نے اس طرح نبی کی ولادت جشن نہی منایا، ۱۲ ربیع الاول کے دن جلوس کااہتمام کرنا اس جلوس کاثبوت قرآن وحدیث وآثار صحابہ کہیں نہی ملتا، شریعت مطہرہ میں ولادت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر کسی جلوس کاکوئی ثبوت نہی ملتا، دلیل یہ قائم کرنا کہ ان جلوسوں سے اسلام کی شان وشوکت بڑھتی ہے سراسر غلط اور مذہب اسلام کوبدنام کرنے کے مترادف ہے، ہم مسلمانوں کوکیا ہوگیا سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ولادت کے جلوس کے نام پر اس گانابجانا کو عام کیاجاتاہے، جسے نبی کی پیاری شریعت نے حرام کیا، نماز جوکہ فرض ہے جلوس کی نذر ہوجاتی ہے، آخر نبی کی ولادت کے نام پراس طرح تماشاکرنے کی کس نے اجازت دی،ولادت نبوی کے موقع پر کیا حضرات صحابہ کرام تابعین کرام نے اس طرح تماشا کیا، کیا نبی سے محبت کی دلیل یہ جلوس نکالناہے، حب نبوی کے لئے یہ پیمانہ آخر تم نے کہاں سے منتخب کیا، کیا حضرات صحابہ کرام کو نبی سے محبت نہی تھی؟ ربیع الاول کے مہینہ میں کیا حضرات صحابہ کرام بھی اس طرح رسمی جلسہ جلوس میں مست ومگن ہوتے تھے، کتب حدیث میں کیا نبی کی ولادت کے نام پر اس طرح تماشا اور غیر شرعی امور کاثبوت ملتا ہے، مذہب اسلام کھیل تماشوں کانام نہی ہے، مذہب اسلام ایک پاکیزہ مذہب ہے،اس طرح کے تماشوں سے مذہب اسلام پاک ہے، اظہار حب نبوی کے طرق متعین ہیں، جشن نبوی جوہم نے اغیار سے لیا، اس سے کہیں زیادہ ضروری تھا کہ ہم مشن نبوی پر عمل پیراہونے کی کوشش کرتے،یہ الزام عائد کرنا کہ جشن نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر جلسہ جلوس نہ کرنے والوں کونبی سے محبت نہی ہے، اس کے قول کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشقوں یعنی دربار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے تربیت یافتہ حضرات صحابہ کرام نے اس طرح سے کبھی تماشہ نہی کیا، لہاذا یہ ثابت ہوا بارہ ربیع الاول کے دن جلسہ جلوس کا کرنا حب نبوی کے لئے شرط لازم نہیں، کہ اس شرط کے مفقود ہونے والے پر گستاخ رسول کاحکم لگایا جائے، جشن نبوی توہمیں یادرہالیکن مشن نبوی ہم بھول گئے، حالانکہ اصل مشن نبوی ہے، اللہ تعالی نے مشن نبوی پر گامزن ہونے کی جابجا تلقین کیا ہے،جشن عید میلاد النبی محض ایک تہوار سا بن گیا ہے، کیا ہی بہتر ہوتا کہ ہم زندگی کے تمام شعبہائے زندگی میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے بابرکت فرمان پر عمل کرتے اور اسی کے مطابق اپنی زندگی کو سجاتے اور سنوارتے.
مجلس میلاد اور علماء دیوبند کا عقیدہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ایمان کے لئے لازم ہے، وہ شخص مسلمان ہوہی نہی سکتاجس کو نبی سے محبت نہ ہو، علماء دیوبند کے عقائد کے سلسلہ میں نہایت ہی خیانت سے کام لیاجاتاہے، اورعوام الناس کے ذہن ودماغ میں یہ بارآور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ علماء دیوبند حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میلاد کے قائل نہی، علماء دیوبند حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر ولادت میں کی جانے والی مجلس کے منکر ہیں، حالانکہ یہ بات سراسر جھوٹ اور بہتان ہے، حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ذکرخیر کا بھلا کون مسلمان منکر ہوسکتا ہے، علماء دیوبند ہرگز ہرگز مجلس مولود صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر ہیں بلکہ برصغیر کی مروجہ مجلس مولود کے ضرور منکر ہیں، اس کی وجہ یہ ہے موجودہ مولود کی مجلسیں غیر شرعی امور سے خالی نہی ہوتی ہیں مثلا مردوں عورتوں کا اختلاط، چراغاں وغیرہ جیسی فضول خرچی، موہم شرک عقیدہ، اور ان مجلسوں میں موضوع روایات بھی بیان کی جاتی ہیں، اس لئے عاشق رسول علماء دیوبند نے جنہیں شریعت پر گہری نظر ہے، شریعت محمدیہ پر عمل کرنے کی ہرممکن کرتے ہیں، شریعت مطہرہ کی رو سے جو حکم لگا علماء دیوبند نے لگا دیا، چاہیے تو تھا کہ علماء دیوبند کونبی کا سچا عاشق رسول قرار دیا جاتا، لیکن افسوس کچھ نادان گستاخ رسول کہتے ہیں، اللہ ان کے سامنے واضح کرے.
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ میں علماء دیوبند کا عقیدہ:
علماء دیوبند کے عقائد کے سلسلہ خیانت سے کام لیاجاتاہے، علماءدیوبند کوئی نئی جماعت نہی، دیوبندیت کوئی چیز نہی، علماء دیوبند کی طرف نسبت کی وجہ سے دیوبندی کہہ دیاجاتاہے، علماءدیوبند اہل سنت والجماعت کی ہی ایک شاخ ہے، ان کے عقائد وہی ہیں جو سلف صالحین کے تھے، علماء دیوبند کے نزدیک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کاذکر خیر کرنا اعلی درجہ کامستحب ہے، نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بول وبراز وسواری کے گدھے کے گردوغبار کابھی تذکرہ بھی علماءدیوبند ثواب سے خالی نہی،اعلی درجہ کامستحب ہے بشرطیکہ واجب اورفرض اوقات کے علاوہ میں ہو، یہی سلف صالحین حضرات صحابہ کرام، تابعین کرام، تبع تابعین کرام، ائمہ اربعہ، فقہاء ومحدثین کامذہب ہے، الحمدللہ علماء دیوبند بھی اسی عقیدہ کومضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں،لیکن افسوس علماء ربانیین کی اس جماعت جن کاعقیدہ سوفیصد سلف صالحین کے مطابق ہو، سنت نبوی کے گامزن ہوناجن کاوطیرہ ہو ان پاکیزہ نفوس علماء دیوبند کے عقائد کے سلسلہ میں انتہائی خیانت سے کام لیاجاتا ہے، ان عاشقان نبی کوگستاخ رسول کی صف میں شمارکیاجاتاہے، یقینا یہ ان علماء ربانیین پر بہتان ہے،اوربہتان حرام ہے،اس گناہ کی زد میں وہ افراد بھی شامل ہوں گے جنہوں نے علماء دیوبند کے عقائد کے سلسلہ میں تحقیق کئے بغیر ان کوجوبات علماء دیوبند کے سلسلہ میں کہی جاتی ہے، تسلیم کرلیتے ہیں، قیامت کے دن ایسے لوگ بھی گنہگار ہوں گے، اللہ کے یہاں ان سے بازپرس ہوگی.
نبی کامشن محبت کو عام کرنا تھا:
بعثت نبوی کا مقصد محبت کو عام کرنا ہے، کل تک جو آپس میں دشمن تھے، اللہ تعالی نے نبی رحمت کومبعوث کرکے ان کے درمیان الفت کوڈال دیا، اس زمانے میں نبی کا سچا عاشق وہی ہے، جو مسلمانوں کے درمیان محبت کو عام کرے، آپس میں نفرتوں کو فروغ نہ دے، لیکن افسوس مسلمانوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنے مسلک کی تبلیغ کے لئے جھوٹ اور بہتان جوکہ حرام ہے، ان کابھی سہارا لیتے ہیں، ایسے لوگ دنیا میں عشق نبوی کے جھوٹے دعویدار ہیں، مشن نبوی سے بہت دور ہیں، اللہ ہم سب کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سچی محبت نصیب فرمائے.آمین.
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ماہ ربیع الاول کے آتے ہی خود کو نبی کا حقیقی عاشق ثابت کرنے کے لئے طرح طرح کے مظاہرہ برصغیر میں شروع ہوجاتے ہیں، گویاکہ ماہ ربیع الاول عشق نبوی کا مظہر ہے، ہندوستان میں اس ماہ کاخاص اہتمام کیاجاتا ہے، سیرت نبوی کے جلسوں کی بھرمار ہوتی ہے، وہیں دوسری عشق نبوی میں مست ومگن کچھ مسلمان جلوس کا مظاہرہ کرتے ہیں، وہیں اگر شرعی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو نبی سے محبت کااظہار صرف ماہ ربیع الاول ہی میں نہی بلکہ زندگی کے ہرلمحہ میں ایک مسلمان کے لئے لازم وضروری ہے، نبی سے محبت ایمان کاجزء اولین ہے.
اگر بات کی جائے نبی سے محبت کے اظہار کے لئے ماہ ربیع الاول میں محض جلسوں اور جلوسوں کی تو قرون اولی میں کہیں ثبوت نہیں ملتا، اور یہ جلسہ محض ایک رسم ہیں اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں، ماہ ربیع الاول میں اس طرح جلسہ جلوس کا اہتمام حضرات صحابہ کرام کی زندگیوں میں نہیں ملتا، اگر بات کی جائے ذکر ولادت حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی تو یہ اعلی درجہ کی عبادت ہے، شرط یہ ہے فرض اور واجب اوقات کے علاوہ میں ہو، ذکر ولادت حبیب صلی اللہ علیہ وسلم بشرطیکہ احادیث موضوعہ سے خالی ہو، غیر شرعی امور سے خالی ہو اعلی درجہ کا مستحب ہو، لیکن ذکر ولادت حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک خاص مہینہ کو مقرر کرنا اور ایک ماہ میں کثرت سے جلسہ جلوس کرنا یہ التزام سراسر غیر شرعی ہے، شریعت محمدیہ میں اس کا کوئی ثبوت نہیں.
جشن نبوی نہیں مشن نبوی پر عمل کی ضرورت:
جس طرح عیسائی حضرت عیسی علیہ السلام کا جنم دن مناتے ہیں ٹھیک اسی طرح امت محمدیہ کے کچھ نام نہاد مسلمان بھی جشن نبوی مناتے ہیں، سرکار کی آمد کے آڑ میں طرح طرح کے غیر شرعی کو فروغ دیتے ہیں جن کاشریعت مطہرہ میں دوردورتک کوئی ثبوت نہی، آج کے نام نہاد نبی کے جھوٹے عاشقوں نے عشق نبی کے اظہار کا جو طریقہ رائج کیا وہ سراسر غیر اسلامی ہے، حضرات صحابہ کرام نے اس طرح نبی کی ولادت جشن نہی منایا، ۱۲ ربیع الاول کے دن جلوس کااہتمام کرنا اس جلوس کاثبوت قرآن وحدیث وآثار صحابہ کہیں نہی ملتا، شریعت مطہرہ میں ولادت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر کسی جلوس کاکوئی ثبوت نہی ملتا، دلیل یہ قائم کرنا کہ ان جلوسوں سے اسلام کی شان وشوکت بڑھتی ہے سراسر غلط اور مذہب اسلام کوبدنام کرنے کے مترادف ہے، ہم مسلمانوں کوکیا ہوگیا سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ولادت کے جلوس کے نام پر اس گانابجانا کو عام کیاجاتاہے، جسے نبی کی پیاری شریعت نے حرام کیا، نماز جوکہ فرض ہے جلوس کی نذر ہوجاتی ہے، آخر نبی کی ولادت کے نام پراس طرح تماشاکرنے کی کس نے اجازت دی،ولادت نبوی کے موقع پر کیا حضرات صحابہ کرام تابعین کرام نے اس طرح تماشا کیا، کیا نبی سے محبت کی دلیل یہ جلوس نکالناہے، حب نبوی کے لئے یہ پیمانہ آخر تم نے کہاں سے منتخب کیا، کیا حضرات صحابہ کرام کو نبی سے محبت نہی تھی؟ ربیع الاول کے مہینہ میں کیا حضرات صحابہ کرام بھی اس طرح رسمی جلسہ جلوس میں مست ومگن ہوتے تھے، کتب حدیث میں کیا نبی کی ولادت کے نام پر اس طرح تماشا اور غیر شرعی امور کاثبوت ملتا ہے، مذہب اسلام کھیل تماشوں کانام نہی ہے، مذہب اسلام ایک پاکیزہ مذہب ہے،اس طرح کے تماشوں سے مذہب اسلام پاک ہے، اظہار حب نبوی کے طرق متعین ہیں، جشن نبوی جوہم نے اغیار سے لیا، اس سے کہیں زیادہ ضروری تھا کہ ہم مشن نبوی پر عمل پیراہونے کی کوشش کرتے،یہ الزام عائد کرنا کہ جشن نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر جلسہ جلوس نہ کرنے والوں کونبی سے محبت نہی ہے، اس کے قول کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشقوں یعنی دربار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے تربیت یافتہ حضرات صحابہ کرام نے اس طرح سے کبھی تماشہ نہی کیا، لہاذا یہ ثابت ہوا بارہ ربیع الاول کے دن جلسہ جلوس کا کرنا حب نبوی کے لئے شرط لازم نہیں، کہ اس شرط کے مفقود ہونے والے پر گستاخ رسول کاحکم لگایا جائے، جشن نبوی توہمیں یادرہالیکن مشن نبوی ہم بھول گئے، حالانکہ اصل مشن نبوی ہے، اللہ تعالی نے مشن نبوی پر گامزن ہونے کی جابجا تلقین کیا ہے،جشن عید میلاد النبی محض ایک تہوار سا بن گیا ہے، کیا ہی بہتر ہوتا کہ ہم زندگی کے تمام شعبہائے زندگی میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے بابرکت فرمان پر عمل کرتے اور اسی کے مطابق اپنی زندگی کو سجاتے اور سنوارتے.
مجلس میلاد اور علماء دیوبند کا عقیدہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ایمان کے لئے لازم ہے، وہ شخص مسلمان ہوہی نہی سکتاجس کو نبی سے محبت نہ ہو، علماء دیوبند کے عقائد کے سلسلہ میں نہایت ہی خیانت سے کام لیاجاتاہے، اورعوام الناس کے ذہن ودماغ میں یہ بارآور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ علماء دیوبند حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میلاد کے قائل نہی، علماء دیوبند حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر ولادت میں کی جانے والی مجلس کے منکر ہیں، حالانکہ یہ بات سراسر جھوٹ اور بہتان ہے، حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ذکرخیر کا بھلا کون مسلمان منکر ہوسکتا ہے، علماء دیوبند ہرگز ہرگز مجلس مولود صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر ہیں بلکہ برصغیر کی مروجہ مجلس مولود کے ضرور منکر ہیں، اس کی وجہ یہ ہے موجودہ مولود کی مجلسیں غیر شرعی امور سے خالی نہی ہوتی ہیں مثلا مردوں عورتوں کا اختلاط، چراغاں وغیرہ جیسی فضول خرچی، موہم شرک عقیدہ، اور ان مجلسوں میں موضوع روایات بھی بیان کی جاتی ہیں، اس لئے عاشق رسول علماء دیوبند نے جنہیں شریعت پر گہری نظر ہے، شریعت محمدیہ پر عمل کرنے کی ہرممکن کرتے ہیں، شریعت مطہرہ کی رو سے جو حکم لگا علماء دیوبند نے لگا دیا، چاہیے تو تھا کہ علماء دیوبند کونبی کا سچا عاشق رسول قرار دیا جاتا، لیکن افسوس کچھ نادان گستاخ رسول کہتے ہیں، اللہ ان کے سامنے واضح کرے.
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ میں علماء دیوبند کا عقیدہ:
علماء دیوبند کے عقائد کے سلسلہ خیانت سے کام لیاجاتاہے، علماءدیوبند کوئی نئی جماعت نہی، دیوبندیت کوئی چیز نہی، علماء دیوبند کی طرف نسبت کی وجہ سے دیوبندی کہہ دیاجاتاہے، علماءدیوبند اہل سنت والجماعت کی ہی ایک شاخ ہے، ان کے عقائد وہی ہیں جو سلف صالحین کے تھے، علماء دیوبند کے نزدیک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کاذکر خیر کرنا اعلی درجہ کامستحب ہے، نیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بول وبراز وسواری کے گدھے کے گردوغبار کابھی تذکرہ بھی علماءدیوبند ثواب سے خالی نہی،اعلی درجہ کامستحب ہے بشرطیکہ واجب اورفرض اوقات کے علاوہ میں ہو، یہی سلف صالحین حضرات صحابہ کرام، تابعین کرام، تبع تابعین کرام، ائمہ اربعہ، فقہاء ومحدثین کامذہب ہے، الحمدللہ علماء دیوبند بھی اسی عقیدہ کومضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں،لیکن افسوس علماء ربانیین کی اس جماعت جن کاعقیدہ سوفیصد سلف صالحین کے مطابق ہو، سنت نبوی کے گامزن ہوناجن کاوطیرہ ہو ان پاکیزہ نفوس علماء دیوبند کے عقائد کے سلسلہ میں انتہائی خیانت سے کام لیاجاتا ہے، ان عاشقان نبی کوگستاخ رسول کی صف میں شمارکیاجاتاہے، یقینا یہ ان علماء ربانیین پر بہتان ہے،اوربہتان حرام ہے،اس گناہ کی زد میں وہ افراد بھی شامل ہوں گے جنہوں نے علماء دیوبند کے عقائد کے سلسلہ میں تحقیق کئے بغیر ان کوجوبات علماء دیوبند کے سلسلہ میں کہی جاتی ہے، تسلیم کرلیتے ہیں، قیامت کے دن ایسے لوگ بھی گنہگار ہوں گے، اللہ کے یہاں ان سے بازپرس ہوگی.
نبی کامشن محبت کو عام کرنا تھا:
بعثت نبوی کا مقصد محبت کو عام کرنا ہے، کل تک جو آپس میں دشمن تھے، اللہ تعالی نے نبی رحمت کومبعوث کرکے ان کے درمیان الفت کوڈال دیا، اس زمانے میں نبی کا سچا عاشق وہی ہے، جو مسلمانوں کے درمیان محبت کو عام کرے، آپس میں نفرتوں کو فروغ نہ دے، لیکن افسوس مسلمانوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنے مسلک کی تبلیغ کے لئے جھوٹ اور بہتان جوکہ حرام ہے، ان کابھی سہارا لیتے ہیں، ایسے لوگ دنیا میں عشق نبوی کے جھوٹے دعویدار ہیں، مشن نبوی سے بہت دور ہیں، اللہ ہم سب کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سچی محبت نصیب فرمائے.آمین.