گجرات(آئی این اے نیوز 20/نومبر 2018) دارالعلوم مرکز اسلامی انکلیشورگجرات کے نائب مہتمم مرکز اسلامی ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر نیک صفت، صالح نوجوان عالم دین مولانا اسماعیل موسی ماکروڈ اور بہترین مقرر کامیاب مدرس مفتی آصف آچھودوی استاد دارالعلوم مرکز اسلامی کی حادثاتی موت اہل علم وفن کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے،
مولانا اسماعیل موسی ماکروڈ جن کی کوشش یہ تھی کہ ہمارے فضلاء ہر میدان میں آگے بڑھیں اور ہر میدان کو اپنی خدمت کا دائرہ بنائیں، اسی اعتبار سے وہ افراد تیار کرتے تھے، یہی وجہ ہے کہ وہاں کے فیض یافتگان ملک اور بیرون ملک خدمت انجام دے رہے ہیں، مذکورہ باتیں نوجوان عالم مولانا ابوالفضل قاسمی استاد ڈی ایس پبلک اسکول پپرا سپول بہار نے کہا، انہوں نے کہا کہ حضرت مولانا اسماعیل موسی ماکروڈ جن کے سایہ تلے میں نے زندگی گذاری اور بہت کچھ سیکھا، ان میں چند ایسی خصوصیت تھی جو انہیں ہم عصروں سے ممتاز کرتی ہیں، مثلاً محنت وجانفشانی، وہ شروع سے فعال اور متحرک تھے، دارالعلوم مرکزی اسلامی اور اس کے شعبہ جات کو خوب سے خوب تر اور مفید تر کرنے میں ہر ممکن کوشش کرتے، علماء اور دینی کام کرنے والوں سے محبت وتعلق، دارالعلوم مرکز اسلامی میں ہر آنے والوں کی حد درجہ خدمت ان کا معمول تھا، یہی وجہ ہے کہ علماء صلحاء اور ماہرین علم وفن کو وہ اپنے ادارے میں لاتے، اسی طرح ان کی ایک خاص صفت یہ تھی کہ طلبہ سے بہت شفقت ومحبت کرتے، ان سے اس طرح لاڈ اور پیار سے معاملات کرتے کہ وہ دل جیت لیتے.
مولانا ابوالفضل قاسمی نے کہا کہ کہ یقیناً ایک نوجوان بیٹے کی موت باپ کے لئے بڑی صبر کی گھڑی ہے، اللہ انہیں صبر جمیل دے اور ان کی بال بال مغفرت فرمائے. آمین
مولانا اسماعیل موسی ماکروڈ جن کی کوشش یہ تھی کہ ہمارے فضلاء ہر میدان میں آگے بڑھیں اور ہر میدان کو اپنی خدمت کا دائرہ بنائیں، اسی اعتبار سے وہ افراد تیار کرتے تھے، یہی وجہ ہے کہ وہاں کے فیض یافتگان ملک اور بیرون ملک خدمت انجام دے رہے ہیں، مذکورہ باتیں نوجوان عالم مولانا ابوالفضل قاسمی استاد ڈی ایس پبلک اسکول پپرا سپول بہار نے کہا، انہوں نے کہا کہ حضرت مولانا اسماعیل موسی ماکروڈ جن کے سایہ تلے میں نے زندگی گذاری اور بہت کچھ سیکھا، ان میں چند ایسی خصوصیت تھی جو انہیں ہم عصروں سے ممتاز کرتی ہیں، مثلاً محنت وجانفشانی، وہ شروع سے فعال اور متحرک تھے، دارالعلوم مرکزی اسلامی اور اس کے شعبہ جات کو خوب سے خوب تر اور مفید تر کرنے میں ہر ممکن کوشش کرتے، علماء اور دینی کام کرنے والوں سے محبت وتعلق، دارالعلوم مرکز اسلامی میں ہر آنے والوں کی حد درجہ خدمت ان کا معمول تھا، یہی وجہ ہے کہ علماء صلحاء اور ماہرین علم وفن کو وہ اپنے ادارے میں لاتے، اسی طرح ان کی ایک خاص صفت یہ تھی کہ طلبہ سے بہت شفقت ومحبت کرتے، ان سے اس طرح لاڈ اور پیار سے معاملات کرتے کہ وہ دل جیت لیتے.
مولانا ابوالفضل قاسمی نے کہا کہ کہ یقیناً ایک نوجوان بیٹے کی موت باپ کے لئے بڑی صبر کی گھڑی ہے، اللہ انہیں صبر جمیل دے اور ان کی بال بال مغفرت فرمائے. آمین