نوشیر احمد
ـــــــــــــــــــــ
کشن گنج(آئی این اے نیوز 7/دسمبر 2018) بقیة السلف، عارف باللہ، ہندوستان کے معروف و مقبول عالم دین، ممتاز قومی و ملی رہنما، دارالعلوم دیوبند کے رکن شوری اورکشن گنج کے ممبرپارلیمنٹ حضرت مولانا اسرارالحق قاسمی صاحب ہمارے درمیان نہیں رہے، آج صبح ساڑھے تین بجے اچانک دل کا دورہ پڑنے سے مولانا کا انتقال ہوگیا ہےـ اناللہ واناالیہ راجعون
حضرت کی طبیعت بالکل اچھی تھی، کل شام کو انہوں نے اپنے قائم کردہ ادارہ دارالعلوم صفہ، ٹپو، کشن گنج میں منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت کی اور وہاں طلباء و اساتذہ سے خطاب بھی کیا تھا، مگر موت وحیات اللہ عزوجل کی مرضی و مقدرات میں سے ہیں، چنانچہ بقضائے الہی حضرت مولانا اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے ہیں.
واضح ہو کہ حضرت مولانا نے تقریبا پچاس سال قوم وملت کی علمی، دینی، سماجی و رفاہی خدمات میں گزارا، آپ نے بہار، بنگال وجھارکھنڈ میں سیکڑوں مدارس ومکاتبِ دینیہ قائم کرکے جہالت کی تاریکی میں ڈوبے ہوئے علاقوں میں علم کا چراغ روشن کیا اور آخری سانس تک قوم وملت کی ہمہ گیر خدمات میں مصروف و سرگرم رہے، آپ صاحبِ تصوف وسلوک بھی تھے اور کبار مشائخ اور اولیاء اللہ کے ہاتھوں پر بیعت وسلوک کی منزلیں طے کی تھیں ـ
رنج والم کی اس سخت گھڑی میں تمام برادرانِ اسلام سے گزارش ہے کہ حضرت کی مغفرت وبلندیِ درجات کی دعاؤں کے ساتھ حضرت کے اہلِ خانہ وجملہ پسماندگان کے لیے صبر استقامت کی خصوصی دعا فرمائیں.
نوٹ: حضرت مولانا کی نماز جنازہ بعد جمعہ تین بجے ان کے آبائی گاؤں تاراباری، ٹپوضلع کشن گنج میں اداکی جائے گی اور مقامی قبرستان میں تدفین عمل میں آئے گی. ان شاء اللہ
ـــــــــــــــــــــ
کشن گنج(آئی این اے نیوز 7/دسمبر 2018) بقیة السلف، عارف باللہ، ہندوستان کے معروف و مقبول عالم دین، ممتاز قومی و ملی رہنما، دارالعلوم دیوبند کے رکن شوری اورکشن گنج کے ممبرپارلیمنٹ حضرت مولانا اسرارالحق قاسمی صاحب ہمارے درمیان نہیں رہے، آج صبح ساڑھے تین بجے اچانک دل کا دورہ پڑنے سے مولانا کا انتقال ہوگیا ہےـ اناللہ واناالیہ راجعون
حضرت کی طبیعت بالکل اچھی تھی، کل شام کو انہوں نے اپنے قائم کردہ ادارہ دارالعلوم صفہ، ٹپو، کشن گنج میں منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت کی اور وہاں طلباء و اساتذہ سے خطاب بھی کیا تھا، مگر موت وحیات اللہ عزوجل کی مرضی و مقدرات میں سے ہیں، چنانچہ بقضائے الہی حضرت مولانا اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے ہیں.
واضح ہو کہ حضرت مولانا نے تقریبا پچاس سال قوم وملت کی علمی، دینی، سماجی و رفاہی خدمات میں گزارا، آپ نے بہار، بنگال وجھارکھنڈ میں سیکڑوں مدارس ومکاتبِ دینیہ قائم کرکے جہالت کی تاریکی میں ڈوبے ہوئے علاقوں میں علم کا چراغ روشن کیا اور آخری سانس تک قوم وملت کی ہمہ گیر خدمات میں مصروف و سرگرم رہے، آپ صاحبِ تصوف وسلوک بھی تھے اور کبار مشائخ اور اولیاء اللہ کے ہاتھوں پر بیعت وسلوک کی منزلیں طے کی تھیں ـ
رنج والم کی اس سخت گھڑی میں تمام برادرانِ اسلام سے گزارش ہے کہ حضرت کی مغفرت وبلندیِ درجات کی دعاؤں کے ساتھ حضرت کے اہلِ خانہ وجملہ پسماندگان کے لیے صبر استقامت کی خصوصی دعا فرمائیں.
نوٹ: حضرت مولانا کی نماز جنازہ بعد جمعہ تین بجے ان کے آبائی گاؤں تاراباری، ٹپوضلع کشن گنج میں اداکی جائے گی اور مقامی قبرستان میں تدفین عمل میں آئے گی. ان شاء اللہ