محمد فرقان
ــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 3/دسمبر 2018) اللہ تبارک و تعالیٰ نے امت کی رہبری کیلئے انبیاء عظام کو پیدا فرمایا، ہمارے آقا حضرت محمدﷺ کے ذریعہ نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا، اب کوئی نبی آنے والا نہیں، لیکن اللہ نے نبی کریم کی جانشینی کو علماء کرام کے طبقے کو عطاء فرمایا، علماء کرام ہی نبی کے جانشین اور وارثین ہیں، یہی لوگ قیامت تک امت کی رہبری کریں گے، ہر چھوٹے بڑے مسائل کا صحیح حل ان کے پاس موجود ہوتا ہے، لیکن آج کے اس انٹرنیٹ اور ترقیاتی دور میں امت مسلمہ یوٹیوب، گوگل اور دیگر ذرائع ابلاغ کو اپنا رہبر، مفتی اور عالم سمجھ رہی ہے، جو اس پورے عالم میں سب سے بڑا فتنہ ہے، مذکورہ خیالات کا اظہار مسجد ہادی، کے آر پورم ،بنگلور میں ہزاروں مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ یوٹیوب پر چینلس، گوگل پر سائٹس اور دیگر شوشل میڈیا پر جو لنکس موجود ہوتے ہیں وہ اکثر اسلام مسلمان دشمنوں کے ہوتے ہیں، وہ اسلام کی چادر اوڑھ کر مسلمانوں کو دھوکہ دیتی ہیں اور مسائل کا غلط حل بتاتی ہیں، مولانا نے فرمایا کہ آج امت مسلمہ میں جو شکوک و شبہات کی بیماری و دیگر مسائل میں پیدا ہورہی ہیں وہ انہیں ذرائع ابلاغ کی وجہ سے ہے، لیکن امت اپنے مسائل کو علماء کے پاس لے جانے کے بجائے ان ذرائع ابلاغ سے خود تلاش کررہی ہے، مولانا نے دوٹوک فرمایا کہ کیا علماء مر چکے ہیں؟ کیا کہیں پر علماء کرام کا طبقہ موجود نہیں؟ مولانا نے فرمایا کہ یہ سب اس وجہ سے ہورہا ہے کہ ہم نے علماء کی قدر کو پہچانا نہیں،
ان کی قیمت کو جانا نہیں۔ اگر ہم جانتے تو کبھی دوسرے ذرائع ابلاغ اختیار نہ کرتے، مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ ہمارے اندر علماء کی قدر و قیمت کا اندازہ اس سے ہی لگایا جاسکتا ہے کہ اپنے محلے کے مساجد میں خدمات انجام دینے والے نبی اور بلالؓ کے نائب کی کتنی تنخواہ ہے؟ اور ایک گٹر صاف کرنے والے بھنگی کا مشاہرہ کیا ہے؟ ہم خود معلوم کریں، مولانا نے فرمایا کہ جو قوم اپنے اماموں کی قدر نہ کرے وہ قوم تباہ و برباد نہیں ہوگی تو کیا ہوگی؟
مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے امت مسلمہ سے اپیل کی کہ وہ اپنے مسائل علماءکرام و مفتیان عظام سے حل کروائیں۔
قابل ذکر ہیکہ ہزاروں افراد نے بیان سے استفادہ کیا، خطاب سے پہلے مسجد ہٰذا کے امام و خطیب مولانا مفتی محمد زکریا قاسمی نے استقبالیہ کلمات کو پیش کیا، شاہ ملت کی دعا سے مجلس کا اختتام ہوا۔
ــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 3/دسمبر 2018) اللہ تبارک و تعالیٰ نے امت کی رہبری کیلئے انبیاء عظام کو پیدا فرمایا، ہمارے آقا حضرت محمدﷺ کے ذریعہ نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا، اب کوئی نبی آنے والا نہیں، لیکن اللہ نے نبی کریم کی جانشینی کو علماء کرام کے طبقے کو عطاء فرمایا، علماء کرام ہی نبی کے جانشین اور وارثین ہیں، یہی لوگ قیامت تک امت کی رہبری کریں گے، ہر چھوٹے بڑے مسائل کا صحیح حل ان کے پاس موجود ہوتا ہے، لیکن آج کے اس انٹرنیٹ اور ترقیاتی دور میں امت مسلمہ یوٹیوب، گوگل اور دیگر ذرائع ابلاغ کو اپنا رہبر، مفتی اور عالم سمجھ رہی ہے، جو اس پورے عالم میں سب سے بڑا فتنہ ہے، مذکورہ خیالات کا اظہار مسجد ہادی، کے آر پورم ،بنگلور میں ہزاروں مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ یوٹیوب پر چینلس، گوگل پر سائٹس اور دیگر شوشل میڈیا پر جو لنکس موجود ہوتے ہیں وہ اکثر اسلام مسلمان دشمنوں کے ہوتے ہیں، وہ اسلام کی چادر اوڑھ کر مسلمانوں کو دھوکہ دیتی ہیں اور مسائل کا غلط حل بتاتی ہیں، مولانا نے فرمایا کہ آج امت مسلمہ میں جو شکوک و شبہات کی بیماری و دیگر مسائل میں پیدا ہورہی ہیں وہ انہیں ذرائع ابلاغ کی وجہ سے ہے، لیکن امت اپنے مسائل کو علماء کے پاس لے جانے کے بجائے ان ذرائع ابلاغ سے خود تلاش کررہی ہے، مولانا نے دوٹوک فرمایا کہ کیا علماء مر چکے ہیں؟ کیا کہیں پر علماء کرام کا طبقہ موجود نہیں؟ مولانا نے فرمایا کہ یہ سب اس وجہ سے ہورہا ہے کہ ہم نے علماء کی قدر کو پہچانا نہیں،
ان کی قیمت کو جانا نہیں۔ اگر ہم جانتے تو کبھی دوسرے ذرائع ابلاغ اختیار نہ کرتے، مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ ہمارے اندر علماء کی قدر و قیمت کا اندازہ اس سے ہی لگایا جاسکتا ہے کہ اپنے محلے کے مساجد میں خدمات انجام دینے والے نبی اور بلالؓ کے نائب کی کتنی تنخواہ ہے؟ اور ایک گٹر صاف کرنے والے بھنگی کا مشاہرہ کیا ہے؟ ہم خود معلوم کریں، مولانا نے فرمایا کہ جو قوم اپنے اماموں کی قدر نہ کرے وہ قوم تباہ و برباد نہیں ہوگی تو کیا ہوگی؟
مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے امت مسلمہ سے اپیل کی کہ وہ اپنے مسائل علماءکرام و مفتیان عظام سے حل کروائیں۔
قابل ذکر ہیکہ ہزاروں افراد نے بیان سے استفادہ کیا، خطاب سے پہلے مسجد ہٰذا کے امام و خطیب مولانا مفتی محمد زکریا قاسمی نے استقبالیہ کلمات کو پیش کیا، شاہ ملت کی دعا سے مجلس کا اختتام ہوا۔