اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مرد آہن کی رحلت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 7 December 2018

مرد آہن کی رحلت!

محمد سالم سریانوی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
 آج علی الصباح موبائل کے ذریعہ یہ خبر ملی کہ مشہور عالم دین، عظیم مفکر، بہترین قائد، مردِ آہن اور رہبر قوم وملت حضرت مولانا اسرار الحق صاحب قاسمی اب اس دنیا میں نہیں رہے، بل کہ تہجد کے وقت اپنے مولائے حقیقی سے جا ملے۔ خبر پڑھ کر عجیب سے دھکا لگا، اور ایسا محسوس ہوا کہ یہ خبر جھوٹی ہے، کسی نے پھیلادی ہوگی، لیکن اس کے بعد یکے بعد دیگرے متعدد افراد کے پیغامات پر نظر پڑی تو یقین آیا کہ واقعی مولانا کے انتقال کی خبر سچی ہے، ’’إنا ﷲ وإنا إلیہ راجعون‘‘ پڑھ کر تقدیر الہی پر رضامندی کا اظہار کیا، آپ کے انتقال سے ملک وملت کو گہرا رنج وصدمہ پہنچا، حضرت مولاناؒ سے میرے ذاتی کوئی تعلقات نہیں تھے،
لیکن میں ان کو سالوں سے جانتا تھا، بالخصوص ان کے مضامین کی وجہ سے اچھی خاصی انسیت تھی، جب کہ تقریر بھی چند بار سنی تھی، لیکن سوشل میڈیا اور اخبار وغیرہ کے ذریعہ مولانا کی افکار وخیالات اورخدمات سے آشنائی مسلسل ہوتی رہتی تھی، مولانا کو قریب سے دیکھنے اور سننے کا موقع اُس وقت آیا تھا جب کہ ہمارے مبارک پور کی مولانا شکر اللہ اکیڈمی کی طرف سے 14/مئی 2104ء کو جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارک پور کے اکابر ومشاہیر کی حیات، خدمات اور افکار کو اجاگر کرنے اور ان کو نو نہالان ملت تک پہنچانے کے لیے ایک عظیم الشان سیمینار کا انعقاد ہوا تھا، جس میں مقرر خصوصی کی حیثیت سے حضرت مولانا تشریف لائے تھے، حضرت مولانا کی اس وقت تشریف آوری ہمارے لیے بہت زیادہ باعث مسرت وافتخار تھی، حضرت نے جہاں اپنی آمد سے ہمارے ارادوں کو مہمیز کیا وہیں حضرت نے اپنے بیان سے دلوں کو جیت بھی لیا تھا، آپ نے اس موقع پر نہایت ہی شاندار وزریں کلمات سے قوم وملت کو خطاب کیا تھا، جو کہ ہمارے لیے ایک نمونہ تھا۔
 حضرت مولانا کی زندگی جہد مسلسل، سعی پیہم اور عمل متواصل سے عبارت تھی، آپ ہمہ جہت خوبیوں کے مالک تھے، آپ نے زندگی کے ہر میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں، دینی، ملی، قومی، سماجی، سیاسی اور رفاہی امور میں آپ کی وہ عظیم الشان خدمات اور کارنامے ہیں جو تاریخ کے اندر نقش ہوچکے ہیں، جہاں آپ نے ایک صلاحیت مند عالم دین کی حیثیت سے قوم وملت کو فائدہ پہنچایا وہیں پر ایک دانش مند سیاسی قائدکے طور پر بھی ملت ہندیہ کی خدمت کی، آپ ایک مردِ آہن تھے، پختہ ارادہ کے مالک، وسیع الظرف، منکسر المزاج، سادگی میں نمونہ، ملت کے مسیحا، قوم کے رہبر اور ہزاروں دلوں کی دھڑکن تھے، اللہ تبارک وتعالی نے آپ کو وہ تمام خصوصیات عطا کی تھیں جن کی ضروت ایک مردِ آہن کو ہوسکتی ہے، گویا کہ آپ ابو نواس شاعر کے اس شعر کے مصداق تھے۔
ولیس علی اﷲ بمستنکر أن یجمع العالم في واحد
 کہ اللہ تبارک وتعالی سے یہ بعید نہیں ہے کہ عالم کو ایک شخص کے اندر جمع فرمادے۔
 اب جب کہ آپ ہمارے درمیان نہیں رہے اس کی وجہ سے ملت کو بہت بڑا خسارہ پہنچا ہے، حالات کی ماری امت ایک بلند پایہ قائد سے محروم ہوگئی، آپ کے احسانات اور آپ کے روشن کاموں سے دنیا کاایک بڑا طبقہ محروم ہوگیا، اور ملت ہندیہ ایک بار پھر سے یتیمی کی زندگی پر آگئی۔
 آپ کی روشن اور تابناک خدمات کی ایک لمبی فہرست ہے، آپ نے ہر سطح پر امت کو اپنی وسیع ترین خدمات سے مستفید فرمایا ہے، بالخصوص تعلیمی میدان میں آپ کی جو خدمات ہیں وہ تایخ کا ایک ناقابل فراموش باب ہے، بلا شبہ آپ کی ذات ان افراد میں سے تھی جن پر ہم کو فخروناز تھا۔( یہ چند سطور انتہائی گہرے رنج وغم اور تکلیف والم کے ساتھ سپرد قرطاس کی گئی ہیں۔)
 اللہ تبارک سے دعا ہے کہ حضرت کی خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے، آپ کی خطاؤں اور لغزشوں سے در گزر فرمائے ، اعلی علیین میں مقام ومرتبہ سرفراز کرے اور پس ماندگان ومتعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین
أولئك آبائي فجئني بمثلہم إذا جمعتنا یا جریر المجامع