اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: "تربیت اولاد اور ہماری ذمہ داریاں" معاشرے کے لئے انمول تحفہ!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 18 December 2018

"تربیت اولاد اور ہماری ذمہ داریاں" معاشرے کے لئے انمول تحفہ!

شاکر سیف بن جمعہ دین عالم
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ ایک مبنی بر حقائق بات ہے کہ ہر دور میں تصنیف و تالیف کا دور دورہ رہا ہے سماج و معاشرے کی بگڑی ہوئی گشتی کو تراش خراش کر ایک بہترین  معاشرے کی تشکیل دینا اور سماج میں امن و امان کی فضاء قائم کرنا مصنیفین و مؤلفین کا محبوب مشغلہ رہا ہے اور اپنی قلمی صلاحیتوں کا لوہا منوانا   ایک صفت رہی ہے انہی باوقار شخصییات میں سے ایک ڈاکٹر ظل الرحمن تیمی کی ذات گرامی ہے جن کی کتاب " تربیت اولاد اور ہماری ذمہ داریاں" ہے میں اس کتاب کے لئے اتنا ہی کہ دینا کافی سمجھتا ہوں کہ یہ کتاب معاشرے کے لئے انمول تحفہ ہے اور جو اس تحفہ کو سنوارا سجایا وہ کامیابی سے ہمکنار ہو گیا یقینا میں اپنے آپ کو فرحت و انبساط محسوس کر ہوں اور ساتھ ہی ساتھ میں اپنے آپ کو دیکھ رہا ہوں کی میں اتنی بڑی عبقری شخصیت  کی کتاب کے بارے میں تبصرہ لکھ رہا ہوں جو ایک ادنی سا طالب علم کے لئے محال ہے
  وجہ یہ تھی کہ مادر علمی جامعہ امام ابن تیمیہ کے فارغین میں ان کا شمار  ایک اعلی وارفع تیمی  میں ہوتا ہے ویسے بہت سے تیمی حضرات ہیں جن کی کتاب منظرعام پر آچکی ہیں خاص کر اگر ہم بات کریں۔ شیخ اسدالرحمن تیمی ،شیخ شیث ادریس تیمی،شیخ اشفاق سجاد تیمی،شیخ سیف الرحمان حفظ الرحمن تیمی ، شیخ معراج عالم تیمی وغیرھم شامل ہیں ۔
ایمانداری سے کہوں تو چھٹی کے ایام میں مطالعہ میرے لئے دشوار کن ثابت ہوتا ہے کتابوں کی طرف دیکھنے کا دل ہی نہیں کرتا مگر جب ڈاکٹر صاحب کی کتاب pdf کی شکل میں میرے پاس موصول ہوئی تو میں سوچا کے تیمی  بھائی کی کتاب ہے تھوڑا سا پڑھ کر دیکھ لوں تاکہ افسوس باقی نہ رہ جائے پھر کیا تھا عین اسی وقت میرے اوپر ایسا خمار چڑھا کہ میں بیان نہیں کر سکتا ٹھنڈی کے دنوں میں دروازے کے قریب تقریبا 45 منٹ تک اس کتاب کو پڑھتے رہ گیا اور میں بھول گیا کہ میں ٹھنڈی کا کپڑا بھی نہیں پہنا ہوں۔ کمال تعجب تو یہ ہے کہ ایسا لگ رہا تھا کہ موصوف نے پوری زندگی کسی بچوں کی تربیتی تنظیم میں صرف کیا ہے اور اپنے عمر کے آخری پڑاؤں میں اپنے تجربات کو یکجا کر دیا ہے۔ مگر حقیقت تو یہ ہے کہ محترم نے ابھی اپنی عمر کے نصف حصے ہی گزارے ہیں نصف حصہ گزارنا باقی ہے۔ تو گویا ان کے اعلیٰ علمی کی دلیل ہے۔  ان کے لئے اور تمام تیمی حضرات کے لئے اور رئیس جامعہ علامہ ڈاکٹر محمد لقمان السلفی حفظہ اللہ کے لیے شرف کی بات ہے۔
میرے ناقص سونچ کی بنیاد پر اس کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد مزید کسی دوسری کتاب کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی۔ کیوں کہ یہ کتاب اپنے آپ میں ایک انسائیکلوپیڈیا اور مصدر ومرجع کی حیثیت رکھتی ہے جس کی طرف آدمی رجوع کرسکتا ہے۔ اس کتاب میں ڈاکٹر ظل الرحمن تیمی حفظہ اللہ نے جس دوروبینی کے ساتھ ایک ایک گوشہ پر بحث کیا ہے وہ یقینا قابل ستائش اور تعریف کے لائق ہے انہوں نے اس کتاب کی تالیف فرما کر نہ صرف اپنی علمی لیاقت کو منوایا بلکہ اپنے بعد آنے والے نئی نسل کے لیے ایک عظیم تحفہ پیش کیا۔جو کوئی بھی اس کتاب کی حفاظت کرلی اور اس کے ایک ایک پہلو کو  اپنے عملی زندگی میں ڈھالنے کی کوشش کرلی تو ایک صالح اور روشن  معاشرہ کی تشکیل ہو سکتی ہے جس کا ثمرہ والدین اور اس سے ملحق افراد کے ساتھ ساتھ  ڈاکٹر صاحب کو بھی پہنچے گا۔( انشاءاللہ) خاص کر اس کتاب میں انہوں نے سترہ ابواب قائم کر کے دریا کو کوزے میں بند کرنے کا کام کیا ہے۔ ڈاکٹر ظل الرحمن تیمی حفظہ اللہ کی اس کتاب پر تبصرہ کریں  اور ڈاکٹر معراج عالم تیمی جنہوں نے تقدیم و مراجعہ کا کام کیا اگر ان کا نام نہ لیا جائے تو ان کے ساتھ ظلم کی ایک قسم تصور کی جائنگی کیونکہ جس محنت و جفا کشی کے ساتھ مؤلف نے اس کتاب کی تالیف فرمایا اسی قدر پورے طور پر ہمت بڑھاتے ہوئے اور مراجع  کرکے ان کے اندر موجود خامیوں کی نشاندہی کرنے میں جو اہم کردار ادا کیا ہے اسکو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا، بچوں کے تربیتی مواد کے ساتھ اردو ادب کے شائقین کے لئے بہترین جملے خوبصورت اور قیمتی الفاظ اپنے اندر سموہے ہوا ہے۔ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد صرف میرے اندر ایک ہی حسرت باقی رہ گئی ہے کہ کسی طرح مجھے اس کتاب کی ایک نسخہ میسر ہوجائے تاکہ pdf کے بجائے اصل کتاب سے   استفادہ کرسکوں اور دوسروں کو بھی دے سکوں میں اس کتاب کے لکھنے پر مؤلف حفظہ اللہ کا شکر گزار ہوں۔اور اللہ سےدعاء گو ہوں کہ اے پروردگار عالم تو مؤلف حفظہ اللہ کی عمر دراز کر اور ان سے اصلاح معاشرہ کا کام لیتا رہ  (آمین)