محمد ساجد کریمی
ــــــــــــــــــــــــــــ
ہریانہ(آئی این اے نیوز 7/دسمبر 2018) مشہور عالم دین، بےباک خطیب، دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کے رکن اور ممبر آف پارلیمینٹ جناب مولانا اسرارالحق صاحب قاسمی کے انتقال پرملال پر جمعیۃ علماء ہریانہ پنجاب ہماچل پردیش و چندی گڑھ کے صدر جناب مولانا محمد یحییٰ کریمی صاحب نے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا مولانا اسرار الحق صاحب کی وفات کی خبر سن کر گہرا رنج ہوا اور دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرماکر مولانا کو اپنی جوار رحمت میں جگہ نصیب فرمائے۔
مولانا کریمی نے مزید کہا کہ مولانا اسرار الحق صاحب کا انتقال ملک و ملت کیلئے ایک عظیم خسارہ ہے، کیونکہ مولانا ایک نمایاں شخصیت کے مالک اور گوناگوں خصوصیات کے حامل تھے، تمام لوگوں کے یہاں یکساں طور پر مقبول اور محبوب بھی تھے۔
مزید برآں مولانا مختلف میدانوں میں آخری سانس تک دینی، سیاسی سماجی خدمات انجام دیتے رہے اور 1986میں دینی تعلیمی بورڈ کے کے احیاءنو کے موقع پر جمعیۃ علماءہند کے سابق صدر و امیرالہند حضرت فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے دور میں جمعیۃ علماءہند کے جنرل سکریٹری بھی تھے۔
واضح ہو کہ جمعہ کی نماز کے بعد گاؤں ترواڑہ میں دعائے مغفرت کا اہتمام کیا گیا اور دیگر جمعیة علماء کے کارکنان سے بھی ایصالِ ثواب اور دعائے مغفرت کے اہتمام کی اپیل کی گئی۔
مولانا کریمی نے کہا کہ مختصر الفاظ میں مولانا قاسمی ایک عظیم اور باکمال شخصیت کے مالک تھے، اور وہ صرف ایک سیاسی رہنما ہی نہیں تھے، بلکہ ہندوستان کے چند مایہ ناز علماء کرام میں سے ایک تھے، وہ ایک متبحر عالم دین اور مصلح قوم بھی تھے، بالخصوص تاریخ اسلام پر ان کی گہری نظر تھی اور اس میں وہ کافی ممتاز اور نمایاں تھے اور فن صحافت کے شاہکار ہونے کے ساتھ وہ فن خطابت کے شہسوار بھی تھے۔
اللہ تعالی امت اسلامیہ کو مولانا کا نعم البدل عطا فرمائے، اور ان کی بال بال مغفرت فرمائے۔ آمیــــن
ــــــــــــــــــــــــــــ
ہریانہ(آئی این اے نیوز 7/دسمبر 2018) مشہور عالم دین، بےباک خطیب، دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کے رکن اور ممبر آف پارلیمینٹ جناب مولانا اسرارالحق صاحب قاسمی کے انتقال پرملال پر جمعیۃ علماء ہریانہ پنجاب ہماچل پردیش و چندی گڑھ کے صدر جناب مولانا محمد یحییٰ کریمی صاحب نے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا مولانا اسرار الحق صاحب کی وفات کی خبر سن کر گہرا رنج ہوا اور دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرماکر مولانا کو اپنی جوار رحمت میں جگہ نصیب فرمائے۔
مولانا کریمی نے مزید کہا کہ مولانا اسرار الحق صاحب کا انتقال ملک و ملت کیلئے ایک عظیم خسارہ ہے، کیونکہ مولانا ایک نمایاں شخصیت کے مالک اور گوناگوں خصوصیات کے حامل تھے، تمام لوگوں کے یہاں یکساں طور پر مقبول اور محبوب بھی تھے۔
مزید برآں مولانا مختلف میدانوں میں آخری سانس تک دینی، سیاسی سماجی خدمات انجام دیتے رہے اور 1986میں دینی تعلیمی بورڈ کے کے احیاءنو کے موقع پر جمعیۃ علماءہند کے سابق صدر و امیرالہند حضرت فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے دور میں جمعیۃ علماءہند کے جنرل سکریٹری بھی تھے۔
واضح ہو کہ جمعہ کی نماز کے بعد گاؤں ترواڑہ میں دعائے مغفرت کا اہتمام کیا گیا اور دیگر جمعیة علماء کے کارکنان سے بھی ایصالِ ثواب اور دعائے مغفرت کے اہتمام کی اپیل کی گئی۔
مولانا کریمی نے کہا کہ مختصر الفاظ میں مولانا قاسمی ایک عظیم اور باکمال شخصیت کے مالک تھے، اور وہ صرف ایک سیاسی رہنما ہی نہیں تھے، بلکہ ہندوستان کے چند مایہ ناز علماء کرام میں سے ایک تھے، وہ ایک متبحر عالم دین اور مصلح قوم بھی تھے، بالخصوص تاریخ اسلام پر ان کی گہری نظر تھی اور اس میں وہ کافی ممتاز اور نمایاں تھے اور فن صحافت کے شاہکار ہونے کے ساتھ وہ فن خطابت کے شہسوار بھی تھے۔
اللہ تعالی امت اسلامیہ کو مولانا کا نعم البدل عطا فرمائے، اور ان کی بال بال مغفرت فرمائے۔ آمیــــن