تحریر: حافظ شاداب محمدی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
طلاق ایک اہم مسئلہ ہے، جس کی سنگینی میاں بیوی سے ہوکر دو خاندان، بال بچے اور اہل وعیال تمام کو برباد کئے دیتا ہے، طلاق معاشرتی ماحول میں ایک آفت کے علاوہ کچھ تصور نہیں کی جاتی ہے، پر اگر ایک مسلمان جو حقیقی مسلم ہوں تو اسے ضرور قوانین اسلام اور حکمت خداوندی پر تفکر اور غور و خوض کرنا چاہیے.
بس اسی چند نکات آپ کے زیر نظر کرنا چاہوں گا:
١) آیت١) تم نہیں جانتے شاید اللہ اس کے بعد کوئی نیا معاملہ یا نئی بات پیدا کردے.
نکتہ: میاں بیوی کے درمیان سمندر سا پیار گہرا اور بھرا ہوتا ہے پر کبھی کبھی اس میں ترش روئی، سختی، کڑواہٹ، تلخی آہی جاتی ہے اور اس طرح معاملہ بگڑ جاتا ہے، جب بھی ایسا معاملہ پیش آئے تو اسے صاحب معاملہ کی طرف لوٹا دیں پھر جو نیا معاملہ رب عطا کرے اس کے پابند ہوں اور زندگی کامیاب بنائیں، اسی بات کا حکم رب نے ہمیں دیا ہے تم نھیں جانتے شاید اللہ کوئی نیا معاملہ پیدا کردے.
حاصل: ہم رب کے نئے معاملے کا لازما انتظار کریں.
٢) آیت٢) جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے راستہ آسان کر دیتا ہے.
نکتہ: کیا یہ راستہ صلح کا نہیں؟ کیا یہ راستہ امن کا پیغام نہیں دیتا؟کیا یہ راستہ صلح وآشتی کا نہیں ہے؟کیا اس راستے میں خیر نہیں؟
یقیناً ہے تو پھر کیوں؟ ہم بلا وجہ طلاق کی سنگینی میں پڑیں، اب ہم انتظار کرلیں، کیوں کہ اچھائی کا انتظار ہر انسان پر لازمی و ضروری ہے،
اور شاید اللہ اس راہ میں ہمیں خیرو بھلائی، روزی روٹی، اولاد، محبت، الفت اور بھر پور انعام واکرام سے نوازے.
حاصل: ساری دنیا اس راہ کی متلاشی ہے جو خوشیوں کا سوغات لائے، اور جب اللہ وہ راستہ دے تو اس کا انتظار ہم پر سخت نہیں ہونا چاہیے، کیوں کہ وہ راستہ وہ دے رہا ہے جو راہ والا ہے.
٣)آیت٣) تحقیق کہ اللہ نے ہر ایک چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے.
نکتہ: درد وآفت، پریشانی و نجات، خوشی وغم، بیوی وشوہر کا غصہ، روزی و روٹی، اولاد کی محبت، سماج کی اچھائی و برائی غرض کہ وہ تمام چیزیں جسے رب نے پیدا کیا ہے ان تمام میں متوازن طور پر ایک چیز اندازہ کو شامل کر رکھا ہے.
حاصل: بس ہمیں اسی اندازہ کا اندازے کے مطابق غم والم کے اوقات کو گزارنا ہے، کیوں کہ غم ہمیشہ ہمارے ساتھ رہنے نہیں آیا، اللہ نے ہماری قسمت کا غم ہمیں دی ہے جب چاہے نجات بھی عطا کردے، اسی اندازہ والے غم کو پار کریں پھر خوشیاں ہی خوشیاں پائیں.
٤)آیت٤) جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے معاملے کو آسان کردیتا ہے.
نکتہ: بندۂ خدا ڈر کے دیکھئے اپنے رب واحد سے،جو رب سے ڈرا اللہ اسے بھرپور انعام واکرام سے نوازا، ہر خوشی وسرسبزو شادابی اس کے گھر دستک دی، رب کا ڈر آدم کو حوا سے ملایا، نوح کو طوفان سے نجات دی، موسی کو کلیم اللہ بنایا، ابراہیم خلیل اللہ ہوگئے، اسماعیل ذبیح اللہ اور عیسی روح اللہ کا خطاب پاگئے، اور بعدہ جتنے بھی اللہ سے ڈرنے والے تھے، ہیں، رہیں گے تمام کے لئے رب نے ایک اعلان کیا ہے کہ بہترین ٹھکانہ انہیں افراد کے لئے ہے.
حاصل: اللہ کا ڈر پالئے اور معاملے کو آسان بنائیے.
٥)آیت٥) جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اسکے گناہ مٹاتا ہے اور اسے اجر عظیم بھی عطا کرے گا.
نکتہ: اوپر نہیں ، نیچے دیکھیں آپ نے صحیح پڑھا ہے،
ڈریے اپنے رب سے اور بدلے میں گناہ معاف کرائیں، پھر اجر عظیم کے بھی مستحق بنیں، کیا یہ کم ہے؟ دعا کریں، امید رکھیں اور رب سے رحم کی بھیک مانگیں جنت آپ سے کہیں نا گیا.
حاصل: مومن کی خواہش ہی گناہ معاف کرانے اور اجر عظیم پانے کی ہوتی ہے، مل رہا ہے بس ایک اللہ کا ڈر اپنے دل میں رکھئے.
٦)آیت٦) اگر آپ کشمکش میں ہوں تو آپ کے لئے (آپ کے کہنے پر) کوئی دوسری دودھ پلائیں.
نکتہ: اللہ ظلم کو فروغ نہیں دیتا ہے، جس عورت کو آپ نے طلاق دی، بچے کو عورت نے جنم دیا اب رضاعت کے مسئلہ میں اس کی طرف سے ظلم کا خدشہ ہے تو آپ دوسری تلاش کریں، لیکن بچے کی پرورش ضرور ہو.
حاصل: کشمکش کی تلافی میں دوسرے کو اپنائیں اور کشمکش کی پیداوار کو روکیں.
٧)آیت٧) عنقریب اللہ مشکل کے بعد آسانی کرے گا.
نکتہ: اب کیا کریں گے، دیکھئے اب تو مشکلات کا حل بھی مل گیا "آسانی"
صرف عنقریب نے ہمیں یہ بات بہت ہی باریکی میں کہہ دی کہ اب مشکل کا بہانہ نہیں چلے گا، آسانی اسی کوچ کے بعد ہے، اس لئے ہر معاملے میں مشکلات کو ہی فاصل نہیں سمجھنا چاہیے، اور اسی پر منحصر ہوکر غلط اقدام بھی نہیں کرنی چاہیے، جب مشکل کے بعد آسانی ہے تو اسے بھی دیکھنا چاہیے.
حاصل: مشکلات میں آسانی کا انتظار سارے جھگڑے کا حل ہے.
٨)آیت٨) اور ہم نے اسے نادر،انجان عذاب دیا.
نکتہ: ہم دیکھ رہے ہیں معاشرتی حل قوانین اسلامی کے ذریعہ کوئی نہیں لے رہا ہے، سب اپنے میں ہی مگن ہیں، تو پھر اس پر عذاب الہی کے آنے کا قوی امکان ہے اور عذاب کی صفت بالکل نادرانہ ہے.
حاصل: عذاب سے بچنے کا واحد طریقہ احکام الہی پر عمل ہے، ورنہ:
وطن کی فکر کر نادان قیامت آنے والی ہے
تیری بربادیوں کے چرچے ہیں آسمانوں میں
٩)آیت٩) اور اس کے کام کا انجام نقصان زدہ ہوا.
نکتہ: جسے رب نقصان دے اسے کوئ فائدہ نہیں دینے والا ہے، پر قابل غور نکتہ یہ ہیکہ نقصان اپنے کام کا ہی ہے، سدھریے، نقصان سے بچیے.
حاصل: جسے اللہ نقصان زدہ کرے اسکا کوئی علاج نہیں.
١٠)آیت١٠) اللہ نے آپکی طرف نصیحت نازل کی ہے.
نکتہ: یہ نصیحت قرآن تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ عمل بھی ایک ذمہ داری ہے امت مسلمہ کی اس وقت سے جب اس نصیحت کا نزول ہوا، ورنہ...
حاصل: اب پچھتاوے کا ہوت جب چڑیا چگ گئی کھیت.
١١)آیت١١) اللہ نے اسے بھتر روزی دے رکھی ہے.
نکتہ: ہاں ہاں نیک عمل کا بدلہ روزی نہیں بہتر روزی ہے، اس لئے بھتر روزی کے لئے بہتر عمل لازمی ہے.
حاصل: جیسا بوؤگے ویسا کاٹوگے.
١٢)آیت١٢) اللہ بطور علم ہر ایک چیز کو محیط ہے.
نکتہ: غلطی، گناہ، جرم، بدتمیزی، ابلیس پن، فریبی، غرض کچھ بھی کریں اللہ کو اس کا علم ہے، اس لئے آپ اللہ کی نگاہ سے بچ نہیں سکتے، تو جب بچ نہیں سکتے تو اچھا کیجئے.
حاصل: برائی کرنے کی کوئی جگہ نھیں ہے،کرنا ہے تو اچھا کیجئے ورنہ نہ کیجئے.
یہ ہیں چند نکاتی، معاشرتی حل، کاش امت اس جیسے احکام کا پابند ہوتی.
قارئین! طلاق جیسے اندوہگیں مسئلہ سے نجات اپنانے میں کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہے، اور نہ اپنانے میں کیا کچھ ہے نظر اٹھائیں اور دیکھ لیں.
ایک دو زخم نہیں سارا بدن ہے چھلنی
درد بے چارہ پریشان ہے نکلے تو کہاں سے نکلے
اس لئے ان نکات کو دل میں جگہ دیں نئی بات کا انتظار کریں، ایک جدید راہ سے ملاقات کریں، اندازہ بھی دیکھیے، آسان معاملہ ہوگا اس کا یقین کریں، گناہ مٹوائیں اجر پائیں، کشمکش میں ہوں تو دوسرا اپنائیں، عنقریب کا معنی سمجھیں، عذاب بھی یاد رکھیں، نقصان سے بچیے، نصیحت سے عبرت لیں، پھر روزی بھر پور پائیں.
اللہ کی نگاہ ہے آپ پر
شاداب! کیوں نا رب سے ڈریں ہر مقام پر
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
طلاق ایک اہم مسئلہ ہے، جس کی سنگینی میاں بیوی سے ہوکر دو خاندان، بال بچے اور اہل وعیال تمام کو برباد کئے دیتا ہے، طلاق معاشرتی ماحول میں ایک آفت کے علاوہ کچھ تصور نہیں کی جاتی ہے، پر اگر ایک مسلمان جو حقیقی مسلم ہوں تو اسے ضرور قوانین اسلام اور حکمت خداوندی پر تفکر اور غور و خوض کرنا چاہیے.
بس اسی چند نکات آپ کے زیر نظر کرنا چاہوں گا:
١) آیت١) تم نہیں جانتے شاید اللہ اس کے بعد کوئی نیا معاملہ یا نئی بات پیدا کردے.
نکتہ: میاں بیوی کے درمیان سمندر سا پیار گہرا اور بھرا ہوتا ہے پر کبھی کبھی اس میں ترش روئی، سختی، کڑواہٹ، تلخی آہی جاتی ہے اور اس طرح معاملہ بگڑ جاتا ہے، جب بھی ایسا معاملہ پیش آئے تو اسے صاحب معاملہ کی طرف لوٹا دیں پھر جو نیا معاملہ رب عطا کرے اس کے پابند ہوں اور زندگی کامیاب بنائیں، اسی بات کا حکم رب نے ہمیں دیا ہے تم نھیں جانتے شاید اللہ کوئی نیا معاملہ پیدا کردے.
حاصل: ہم رب کے نئے معاملے کا لازما انتظار کریں.
٢) آیت٢) جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے راستہ آسان کر دیتا ہے.
نکتہ: کیا یہ راستہ صلح کا نہیں؟ کیا یہ راستہ امن کا پیغام نہیں دیتا؟کیا یہ راستہ صلح وآشتی کا نہیں ہے؟کیا اس راستے میں خیر نہیں؟
یقیناً ہے تو پھر کیوں؟ ہم بلا وجہ طلاق کی سنگینی میں پڑیں، اب ہم انتظار کرلیں، کیوں کہ اچھائی کا انتظار ہر انسان پر لازمی و ضروری ہے،
اور شاید اللہ اس راہ میں ہمیں خیرو بھلائی، روزی روٹی، اولاد، محبت، الفت اور بھر پور انعام واکرام سے نوازے.
حاصل: ساری دنیا اس راہ کی متلاشی ہے جو خوشیوں کا سوغات لائے، اور جب اللہ وہ راستہ دے تو اس کا انتظار ہم پر سخت نہیں ہونا چاہیے، کیوں کہ وہ راستہ وہ دے رہا ہے جو راہ والا ہے.
٣)آیت٣) تحقیق کہ اللہ نے ہر ایک چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے.
نکتہ: درد وآفت، پریشانی و نجات، خوشی وغم، بیوی وشوہر کا غصہ، روزی و روٹی، اولاد کی محبت، سماج کی اچھائی و برائی غرض کہ وہ تمام چیزیں جسے رب نے پیدا کیا ہے ان تمام میں متوازن طور پر ایک چیز اندازہ کو شامل کر رکھا ہے.
حاصل: بس ہمیں اسی اندازہ کا اندازے کے مطابق غم والم کے اوقات کو گزارنا ہے، کیوں کہ غم ہمیشہ ہمارے ساتھ رہنے نہیں آیا، اللہ نے ہماری قسمت کا غم ہمیں دی ہے جب چاہے نجات بھی عطا کردے، اسی اندازہ والے غم کو پار کریں پھر خوشیاں ہی خوشیاں پائیں.
٤)آیت٤) جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے معاملے کو آسان کردیتا ہے.
نکتہ: بندۂ خدا ڈر کے دیکھئے اپنے رب واحد سے،جو رب سے ڈرا اللہ اسے بھرپور انعام واکرام سے نوازا، ہر خوشی وسرسبزو شادابی اس کے گھر دستک دی، رب کا ڈر آدم کو حوا سے ملایا، نوح کو طوفان سے نجات دی، موسی کو کلیم اللہ بنایا، ابراہیم خلیل اللہ ہوگئے، اسماعیل ذبیح اللہ اور عیسی روح اللہ کا خطاب پاگئے، اور بعدہ جتنے بھی اللہ سے ڈرنے والے تھے، ہیں، رہیں گے تمام کے لئے رب نے ایک اعلان کیا ہے کہ بہترین ٹھکانہ انہیں افراد کے لئے ہے.
حاصل: اللہ کا ڈر پالئے اور معاملے کو آسان بنائیے.
٥)آیت٥) جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اسکے گناہ مٹاتا ہے اور اسے اجر عظیم بھی عطا کرے گا.
نکتہ: اوپر نہیں ، نیچے دیکھیں آپ نے صحیح پڑھا ہے،
ڈریے اپنے رب سے اور بدلے میں گناہ معاف کرائیں، پھر اجر عظیم کے بھی مستحق بنیں، کیا یہ کم ہے؟ دعا کریں، امید رکھیں اور رب سے رحم کی بھیک مانگیں جنت آپ سے کہیں نا گیا.
حاصل: مومن کی خواہش ہی گناہ معاف کرانے اور اجر عظیم پانے کی ہوتی ہے، مل رہا ہے بس ایک اللہ کا ڈر اپنے دل میں رکھئے.
٦)آیت٦) اگر آپ کشمکش میں ہوں تو آپ کے لئے (آپ کے کہنے پر) کوئی دوسری دودھ پلائیں.
نکتہ: اللہ ظلم کو فروغ نہیں دیتا ہے، جس عورت کو آپ نے طلاق دی، بچے کو عورت نے جنم دیا اب رضاعت کے مسئلہ میں اس کی طرف سے ظلم کا خدشہ ہے تو آپ دوسری تلاش کریں، لیکن بچے کی پرورش ضرور ہو.
حاصل: کشمکش کی تلافی میں دوسرے کو اپنائیں اور کشمکش کی پیداوار کو روکیں.
٧)آیت٧) عنقریب اللہ مشکل کے بعد آسانی کرے گا.
نکتہ: اب کیا کریں گے، دیکھئے اب تو مشکلات کا حل بھی مل گیا "آسانی"
صرف عنقریب نے ہمیں یہ بات بہت ہی باریکی میں کہہ دی کہ اب مشکل کا بہانہ نہیں چلے گا، آسانی اسی کوچ کے بعد ہے، اس لئے ہر معاملے میں مشکلات کو ہی فاصل نہیں سمجھنا چاہیے، اور اسی پر منحصر ہوکر غلط اقدام بھی نہیں کرنی چاہیے، جب مشکل کے بعد آسانی ہے تو اسے بھی دیکھنا چاہیے.
حاصل: مشکلات میں آسانی کا انتظار سارے جھگڑے کا حل ہے.
٨)آیت٨) اور ہم نے اسے نادر،انجان عذاب دیا.
نکتہ: ہم دیکھ رہے ہیں معاشرتی حل قوانین اسلامی کے ذریعہ کوئی نہیں لے رہا ہے، سب اپنے میں ہی مگن ہیں، تو پھر اس پر عذاب الہی کے آنے کا قوی امکان ہے اور عذاب کی صفت بالکل نادرانہ ہے.
حاصل: عذاب سے بچنے کا واحد طریقہ احکام الہی پر عمل ہے، ورنہ:
وطن کی فکر کر نادان قیامت آنے والی ہے
تیری بربادیوں کے چرچے ہیں آسمانوں میں
٩)آیت٩) اور اس کے کام کا انجام نقصان زدہ ہوا.
نکتہ: جسے رب نقصان دے اسے کوئ فائدہ نہیں دینے والا ہے، پر قابل غور نکتہ یہ ہیکہ نقصان اپنے کام کا ہی ہے، سدھریے، نقصان سے بچیے.
حاصل: جسے اللہ نقصان زدہ کرے اسکا کوئی علاج نہیں.
١٠)آیت١٠) اللہ نے آپکی طرف نصیحت نازل کی ہے.
نکتہ: یہ نصیحت قرآن تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ عمل بھی ایک ذمہ داری ہے امت مسلمہ کی اس وقت سے جب اس نصیحت کا نزول ہوا، ورنہ...
حاصل: اب پچھتاوے کا ہوت جب چڑیا چگ گئی کھیت.
١١)آیت١١) اللہ نے اسے بھتر روزی دے رکھی ہے.
نکتہ: ہاں ہاں نیک عمل کا بدلہ روزی نہیں بہتر روزی ہے، اس لئے بھتر روزی کے لئے بہتر عمل لازمی ہے.
حاصل: جیسا بوؤگے ویسا کاٹوگے.
١٢)آیت١٢) اللہ بطور علم ہر ایک چیز کو محیط ہے.
نکتہ: غلطی، گناہ، جرم، بدتمیزی، ابلیس پن، فریبی، غرض کچھ بھی کریں اللہ کو اس کا علم ہے، اس لئے آپ اللہ کی نگاہ سے بچ نہیں سکتے، تو جب بچ نہیں سکتے تو اچھا کیجئے.
حاصل: برائی کرنے کی کوئی جگہ نھیں ہے،کرنا ہے تو اچھا کیجئے ورنہ نہ کیجئے.
یہ ہیں چند نکاتی، معاشرتی حل، کاش امت اس جیسے احکام کا پابند ہوتی.
قارئین! طلاق جیسے اندوہگیں مسئلہ سے نجات اپنانے میں کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہے، اور نہ اپنانے میں کیا کچھ ہے نظر اٹھائیں اور دیکھ لیں.
ایک دو زخم نہیں سارا بدن ہے چھلنی
درد بے چارہ پریشان ہے نکلے تو کہاں سے نکلے
اس لئے ان نکات کو دل میں جگہ دیں نئی بات کا انتظار کریں، ایک جدید راہ سے ملاقات کریں، اندازہ بھی دیکھیے، آسان معاملہ ہوگا اس کا یقین کریں، گناہ مٹوائیں اجر پائیں، کشمکش میں ہوں تو دوسرا اپنائیں، عنقریب کا معنی سمجھیں، عذاب بھی یاد رکھیں، نقصان سے بچیے، نصیحت سے عبرت لیں، پھر روزی بھر پور پائیں.
اللہ کی نگاہ ہے آپ پر
شاداب! کیوں نا رب سے ڈریں ہر مقام پر