اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ناکامیوں سے سبق سیکھئے!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 7 January 2019

ناکامیوں سے سبق سیکھئے!

تحریر: احتشام الحق چھتہی ضلع سنت کبیر نگر
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
زندگی دکھ سکھ سے عبارت ہے یہ کامیابیوں اور ناکامیوں کا مرقع ہے، یہ دنیاں ان لوگوں کے لئے ہیں جو ناممکن کو ممکن کر دکھاتے ہیں یہ دنیاں ان لوگوں کے لئے ہے جو غلطیاں کرتے ہیں اور ان سے سبق سیکھتے ہیں اپنے حوصلوں کو تازہ کرتے ہیں اور ناکامیوں سے نبرد آزماں رہتے ہیں، یہ دنیاں ان لوگوں کے لئے نہیں جو غلطی کرتے ہیں اور اس سے سبق نہیں سیکھتے اور مایوسی سے سرد ہوکر عمل سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں، دنیا میں صرف انہیں لوگوں نے محیر العقول کارنامے  انجام دیے ہیں جنہوں نے بار بار غلطیاں کیں لیکن مایوسی کا بازار سرد نہیں کیا، ان سے لڑتے رہے اور ان کی اصلاح کرتے رہے، ناکامی انکے حوصلوں کو پست نہیں کرسکی ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکی، ان کے عزم کو فنا نہیں کرسکی، ان کے جد و جہد کو مات نہیں دے سکی، یہ دنیا ان کے لئے بنی ہے جو مسلسل جدو جہد پر بازی لے جاتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں جو شکست پر آنسو نہیں بہاتے جو کسی بھی پسپائی کو قبول نہیں کرتے،
زندگی میں صرف وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو اپنی غلطیوں اور ناکامیوں سے سبق سیکھتے ہیں، زندگی کا یہ سفر بہت مختصر ہے، اللہ تعالی نے یہ زندگی بطور امانت دی ہم اس زندگی کے مالک نہیں ہیں، زندگی کی مہلت یہ دراصل ہماری پونجی اور سرمایا ہے، سفینۂ حیات بہت جلد ساحل سے جا لگتا ہے اس کا صحیح اور مناسب استعمال ہم کو دونوں جہاں میں کامیا بی کی شاہراہ پر گامزن کرسکتا ہے اور اس کا بے جا اور غیر مناسب استعمال  دونوں جہاں میں ہمیں اینٹ سے اینٹ بجا سکتا ہے، بعض لوگ اپنے آپ کو زندگی کا مالک سمجھتے ہیں اور جب کوئی ناکامی انگارہ بن کر سامنے آتی ہے یا ذھن پر بڑا صدمہ پہنچتا ہے تو انسان ان پریشانیوں سے بچنے کے لئے خودکشی کی حماقت کر بیٹھتا ہے، اسلام نے خود کشی کو حرام قرار دیا ہے اسی طرح مایوس ہونا ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جانا ایمان کے کمزوری کی علامت ہے، قرآن کریم کی تعلیم ہے کہ ہوسکتا ہے کوئی معاملہ تمہیں ناپسند ہو لیکن اس نا پسند معاملے میں ہی اللہ تعالی نے تمہارے لئے بہتری و بھلائی اور خیر رکھی ہو، اس لئے اپنی خواہش کے مطابق حالات نہ ہونے پر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھنا چاہیے، کوشش کرنا ہمارا کام ہے کامیابی دینا رب کریم کے اختیار میں ہے.
افسوس یہ ہے کی بعض مرتبہ غیر مسلم کے دیکھا دیکھی مسلمان بچے بھی غیر متوقع رزلٹ آنے پر ہیرا کھانے کی حماقت کر بیٹھتے ہیں حالاکہ یہ حقیقت ہے کہ جتنے نامور اور کامیاب لوگ گزرے ہیں سب نے ناکامی کی ٹھوکر کھانے کے بعد ہی کامیابی کا پرچم لہرایا ہے، خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے غزوۂ احد اور غزوۂ حنین میں شکست کا سامنا کیا لیکن ہر گز مایوس نہ ہوئے بلکہ اللہ تبارک وتعالی کی ذات پر کامل یقین کی بناء پر ناقابلِ یقین اور سخت ترین حالات کے باوجود کامیاب وکامراں ہوئے اور سر زمین حجاز پر غلبہ حاصل کیا، مایوسی  دل شکستگی اور ہمت ہارنا مومن کا شیوہ نہیں.
آج کل امتحان کے نتائج آرہے ہیں طلبہ کو کبھی کبھار توقع کے مطابق نتیجہ نہیں ملتا، ماں باپ کا فرض ہے کہ وہ نہ خود مایوسی کی بیڑیاں پہنیں، نہ اپنے بچوں کو کشکول گدائی تھمائیں، یاد رکھیں کوئی بچہ پڑھائی میں کمزور ہوتا ہے لیکن اس میں علم و آگہی کے آبشار جاری کرنے کی صلاحیت مخفی ہوتی ہے اس لئے بچوں کے دلوں میں دبی ہوئی چنگاریوں کو شعلۂ جوالہ بنانے کا موقع دینا چاہیے، در اصل ناکامی کامیابی تک پہچنے کی شاہ راہ ہے کامیاب ہونے کے لئے ناکامی کو کبھی کبھی گلے لگانا پڑتا ہے.
اس لئے ہمارا فرض ہے کہ ہم ہرگز زمیں میں گڑ جانے کا شکار نہ ہوں بلکہ تمام مشکل حالات کو روند کر ترقی کی شاہراہ پر جلوہ گر ہوجاہیں اور اسکو کامیابی کا زینہ سمجھیں اور انتہائی محنت و لگن حوصلے اور ولولے کے ساتھ اللہ پر اعتماد و یقین کے ساتھ حوصلے کو جوان رکھتے ہوئے اپنی کوشش جاری رکھیں کوتاہیوں اور خامیوں کو درست رکھیں بڑوں سے مشورہ لیتے رہیں ناکامیوں سے مت گھبرائیں، شکست کے خوف کو دل سے نکال دیں اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھئے اور کامیابی کی منزل پر عزم کے ساتھ گامزن ہوں اس کے باوجود ٹھوکر لگ جائے تو گر کر فورا کھڑے ہوجائیں ماتم اور شکوہ شکایت میں ایک لمحہ بھی ضائع نہ کریں، ان شاء اللہ یقینی طور پر کامیاب ہوں گے.