محمد فرقان
ــــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 7/جنوری 2019)ہمارے ملک میں دن بہ دن دشمنانِ اسلام دین و شریعت پر حملہ کرتے آرہے ہیں۔کبھی نکاح کے نام پر تو کبھی طلاق کے نام پر، کبھی حلالہ کے نام پر تو کبھی تعدد ازواج کے نام پر۔ دین و شریعت کی ایک ایک چیز اغیار کو کھٹک رہی ہے۔ وہ اسکا مزاخ بنانا چاہتے ہیں۔ مسلمان اگر نہ ہو تے تو ہندوستان کبھی آزاد نہ ہوتا ۔ آزادی کے بعد مسلمانوں نے اس ملک میں ہر طرح کے ظلم و ستم کو برداشت کیا۔ ہمیں جام شہادت نوش کرنے پر مجبور کیا گیا،
ہمارے نوجوان کو جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا، ہماری ماں بہن کی عزت و آبرو لوٹی گئی۔ ہم نے سب کچھ برداشت کیا۔لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے دین و شریعت میں تم مداخلت کرو۔ ہم اپنی جانیں قربان کردیں گے لیکن دین و شریعت میں مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔مذکورہ خیالات کا اظہار معروف عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے لوک سبھا میں پاس کئے گئے طلاق بل پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایاکہ ہم نے آزادی سے پہلے انگریز حکومت کے ہر قانون کو توڑا تھا۔ کیونکہ انکا دارو مدار باطل پر تھا۔ انکی حکومت اسلام مخالف تھی۔ وہی اگر آج کی حکومت ہماری شریعت کے خلاف قوانین بنائے گی ہم اسے بھی توڑیں گے۔مولانا نے فرمایا کہ طلاق بل مسلم عورتوں کیلئے رحمت نہیں عذاب ہے۔ شاہ ملت نے بتایا کہ طلاق بل کے مطابق ایک طرف جہاں تین طلاق کو طلاق تسلیم نہیں کیا جائے گا تو دوسری طرف طلاق دینے والے شخص کو تین سال کی جیل اور گھر کے سارے اخراجات کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اگر کسی شخص نے طلاق دے دی تو بل کے مطابق وہ طلاق بھی نہیں ہوئی پھر بھی تین سال جیل ہوگی یہ کیسا قانون ہے؟انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بتائیں جب وہ جیل سے رہا ہوگا تو کیا اسے اپنے پریوار سے محبت ہوگئی یا اور دشمنی ہوگی اور طلاق کے بعد بیوی حرام ہوجاتی ہے لیکن حکومت چاہتی ہیکہ اسی کے ساتھ زندگی بسر کرے یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ نیز فرمایا کہ یہ بات بھی سمجھ سے باہر ہے کہ جب طلاق دینے والا شخص جیل میں ہوگا تو وہ کیسے گھر کے اخراجات برداشت کرے گا؟ مولانا نے فرمایا کہ یہ حکومت کی جھوٹی ہمدردی ہے ۔اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو اسلام کے مقابلے میں دیگر مذاہب میں طلاق کے واقعات زیادہ پیش آتے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ملک کی ترقی کی طرف توجہ دیں، دین و شریعت میں مداخلت کرنا بند کرے۔ مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا کہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن شریعت میں مداخلت کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔
ــــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 7/جنوری 2019)ہمارے ملک میں دن بہ دن دشمنانِ اسلام دین و شریعت پر حملہ کرتے آرہے ہیں۔کبھی نکاح کے نام پر تو کبھی طلاق کے نام پر، کبھی حلالہ کے نام پر تو کبھی تعدد ازواج کے نام پر۔ دین و شریعت کی ایک ایک چیز اغیار کو کھٹک رہی ہے۔ وہ اسکا مزاخ بنانا چاہتے ہیں۔ مسلمان اگر نہ ہو تے تو ہندوستان کبھی آزاد نہ ہوتا ۔ آزادی کے بعد مسلمانوں نے اس ملک میں ہر طرح کے ظلم و ستم کو برداشت کیا۔ ہمیں جام شہادت نوش کرنے پر مجبور کیا گیا،
ہمارے نوجوان کو جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا، ہماری ماں بہن کی عزت و آبرو لوٹی گئی۔ ہم نے سب کچھ برداشت کیا۔لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے دین و شریعت میں تم مداخلت کرو۔ ہم اپنی جانیں قربان کردیں گے لیکن دین و شریعت میں مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔مذکورہ خیالات کا اظہار معروف عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے لوک سبھا میں پاس کئے گئے طلاق بل پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایاکہ ہم نے آزادی سے پہلے انگریز حکومت کے ہر قانون کو توڑا تھا۔ کیونکہ انکا دارو مدار باطل پر تھا۔ انکی حکومت اسلام مخالف تھی۔ وہی اگر آج کی حکومت ہماری شریعت کے خلاف قوانین بنائے گی ہم اسے بھی توڑیں گے۔مولانا نے فرمایا کہ طلاق بل مسلم عورتوں کیلئے رحمت نہیں عذاب ہے۔ شاہ ملت نے بتایا کہ طلاق بل کے مطابق ایک طرف جہاں تین طلاق کو طلاق تسلیم نہیں کیا جائے گا تو دوسری طرف طلاق دینے والے شخص کو تین سال کی جیل اور گھر کے سارے اخراجات کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اگر کسی شخص نے طلاق دے دی تو بل کے مطابق وہ طلاق بھی نہیں ہوئی پھر بھی تین سال جیل ہوگی یہ کیسا قانون ہے؟انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بتائیں جب وہ جیل سے رہا ہوگا تو کیا اسے اپنے پریوار سے محبت ہوگئی یا اور دشمنی ہوگی اور طلاق کے بعد بیوی حرام ہوجاتی ہے لیکن حکومت چاہتی ہیکہ اسی کے ساتھ زندگی بسر کرے یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ نیز فرمایا کہ یہ بات بھی سمجھ سے باہر ہے کہ جب طلاق دینے والا شخص جیل میں ہوگا تو وہ کیسے گھر کے اخراجات برداشت کرے گا؟ مولانا نے فرمایا کہ یہ حکومت کی جھوٹی ہمدردی ہے ۔اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو اسلام کے مقابلے میں دیگر مذاہب میں طلاق کے واقعات زیادہ پیش آتے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ملک کی ترقی کی طرف توجہ دیں، دین و شریعت میں مداخلت کرنا بند کرے۔ مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا کہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن شریعت میں مداخلت کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔