تحریر: مولانا نظام الدین حلیمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
دور رواں میں لوگوں پر مغربیت اس قدر چھائی ہوئی ہے کہ اپنی ہر ضروریات میں اسے تقویت دینے میں کوئی کمی نہیں چھوڑ رہے ہیں، نوجوان لڑکے اور لڑکیوں پر اس کے کافی اثرات دیکھے جا رہے ہیں، خصوصا لڑکیوں میں اور مزید اس کے اثرات نمایاں ہیں، ان کے پہناوے اور رہن سہن میں جس طرح کی گرانی پائی جا رہی ہے
اسلامی معاشرہ شرمسار ہو کر رہ گیا ہے، لوگوں کا علمائے کرام سے قطع تعلق رکھنا، دین کی باتیں سیکھنے سے گریز کرنا، معاشرے کی خرابیوں کی جڑ ہیں، بے حیائی اس قدر بڑھتی چلی جا رہی ہے کہ دین اسلام جھلکیاں دیکھ پانا مشکل ہوتا چلا جا رہا ہے.
اظہار افسوس ہے کہ ہم آج مغربیت کے جھانسے میں اس قدر الجھ بیٹھے ہیں کہ ہم اپنی آخرت کی فکر ہی کو چھوڑ بیٹھے ہیں، ہمیں فکر آخرت بہت ضروری ہے کہ ہمیں لوٹ کر اسی رب کریم کی بارگاہ میں جانا ہے جس کی آج ہم نافرمانی کر رہے ہیں، ہمیشہ قیمتی چیز کو ہی پردے میں چھپا کر رکھا جاتا ہے، اسلام میں عورتوں کا وہی مقام ہے کہ آپ پردے میں ہی رہیں، آپ کا مقام بڑھا ہوا ہے، اسلام کو مکمل نظام حیات کہا جاتا ہے، لہذا ہمیں اپنی ہر ضروریات کو، روز مرہ کے معمولات کو اسلامی طور طریقوں پر گزارنا ہوگا، تبھی ہم فلاح کے حقدار بن سکتے ہیں، ہمارے معاشرے سے بےحیائی تبھی ختم ہوگی جب ہم اسلام کو اپنے دل میں بسائیں گے، اس کے احکام کو مانیں گے اور اس پر عمل کریں گے، ورنہ یوں ہی عریانیت کی بوندیں ہم پر ٹپکتی رہیں گی اور ہم بھیگ کر بھی چپ ہی رہیں گے.
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
دور رواں میں لوگوں پر مغربیت اس قدر چھائی ہوئی ہے کہ اپنی ہر ضروریات میں اسے تقویت دینے میں کوئی کمی نہیں چھوڑ رہے ہیں، نوجوان لڑکے اور لڑکیوں پر اس کے کافی اثرات دیکھے جا رہے ہیں، خصوصا لڑکیوں میں اور مزید اس کے اثرات نمایاں ہیں، ان کے پہناوے اور رہن سہن میں جس طرح کی گرانی پائی جا رہی ہے
اسلامی معاشرہ شرمسار ہو کر رہ گیا ہے، لوگوں کا علمائے کرام سے قطع تعلق رکھنا، دین کی باتیں سیکھنے سے گریز کرنا، معاشرے کی خرابیوں کی جڑ ہیں، بے حیائی اس قدر بڑھتی چلی جا رہی ہے کہ دین اسلام جھلکیاں دیکھ پانا مشکل ہوتا چلا جا رہا ہے.
اظہار افسوس ہے کہ ہم آج مغربیت کے جھانسے میں اس قدر الجھ بیٹھے ہیں کہ ہم اپنی آخرت کی فکر ہی کو چھوڑ بیٹھے ہیں، ہمیں فکر آخرت بہت ضروری ہے کہ ہمیں لوٹ کر اسی رب کریم کی بارگاہ میں جانا ہے جس کی آج ہم نافرمانی کر رہے ہیں، ہمیشہ قیمتی چیز کو ہی پردے میں چھپا کر رکھا جاتا ہے، اسلام میں عورتوں کا وہی مقام ہے کہ آپ پردے میں ہی رہیں، آپ کا مقام بڑھا ہوا ہے، اسلام کو مکمل نظام حیات کہا جاتا ہے، لہذا ہمیں اپنی ہر ضروریات کو، روز مرہ کے معمولات کو اسلامی طور طریقوں پر گزارنا ہوگا، تبھی ہم فلاح کے حقدار بن سکتے ہیں، ہمارے معاشرے سے بےحیائی تبھی ختم ہوگی جب ہم اسلام کو اپنے دل میں بسائیں گے، اس کے احکام کو مانیں گے اور اس پر عمل کریں گے، ورنہ یوں ہی عریانیت کی بوندیں ہم پر ٹپکتی رہیں گی اور ہم بھیگ کر بھی چپ ہی رہیں گے.