اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: پھر سے گرفتاریاں کیوں؟

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 24 January 2019

پھر سے گرفتاریاں کیوں؟

مہدی حسن عینی قاسمی
ڈائریکٹر دیوبند اسلامک اکیڈمی
mehdihasanqasmi45@gmail.com
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ملک  میں گزشتہ کچھ مہینوں میں پھر سے جس طرح اقلیتوں کو ہراساں کرنے کی  گھناؤنی سازش پر عمل ہورہاے   مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی و تخریب کاری کے الزام میں گرفتار کرکے انسانیت  سوز اذیت دے کر بلاکسی ثبوت کے جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جارہا ہے.ملک کے مخلتف خطوں سے مسلم کمیونٹی کے تعلیم یافتہ
Cream peace&Tailented Power
اور عام نوجوانوں کو کو دہشت گرد بتلاکر تباہ کرنے کی سعی نامراد جاری ہے.اس شرمناک و اندوہناک طریقہ کار سے رفتہ رفتہ مسلمانوں کو جہالت و بےکاری،احساس کمتری و زبوں حالی کے گہرے" غار"میں ڈھکیلا جارہا ہے.
تاکہ جستہ جستہ مسلمانوں کا تعلیمی طبقہ خود بخود ختم ہوجائے اقلیتوں میں ہمہ وقت خوف و ہراس کی کیفیت بنی رہے.انہیں دہشت گرد،ملک مخالف،غدار وطن و تخریب کار ثابت کرکے برادران وطن کے دلوں میں ان کے لئے نفرت کا زہر گھول کر ان کے لئے اس ملک میں دائرہ حیات تنگ کردیا جائے.الیکشن سر پر آتے ہی پولرائزیشن کی کوششوں میں جانچ ایجینسیوں کو سرگرم کرکے مسلم نوجوانوں کو ملک و ملت کے سامنے ایک خوفناک و مہلک چہرا بناکر پیش کیا جانے لگا ہے  تاکہ ملک کے اکثریتی طبقہ کے دلوں میں اقلیت کے حوالے سے زہر بھر جائے اور ملک کا مسلمان اپنے نوجوانوں کو دینی و عصری تعلیم نادیں،ان کی  معیشت و اقتصاد کا دیوالیہ نکل جائے.
یہ گھٹ گھٹ کر مریں.
حتی کہ بغیر کسی فساد، تباہی، دھماکے وقتل وغارت گری کے  اس ملک کے مسلمان دوسرے درجہ کا شہری بن جائیں.اور فاسشٹ طاقتوں کی دیرینہ خواہش پوری ہوسکے.اور سیکولرزم کا یہ تاج محل "بھارت ورش"کے بجائے "ہندو راشٹر" بن جائے. 
  ایسے تکلیف دہ حالات سے پورے ملک میں دہشت و خوف کا ماحول ہے.ملک بھر  میں اسلام کی پاکیزہ شبیہ داغدار کرکے اسلام کو ایک تخریب کار قاتل مذہب ثابت کرنے کی صیہونی و فاشسٹ سازش پر سفید آقا عمل پیرا ہیں.
انسداد دہشت گردی کے نام پر آتنک واد کو فروغ دیا جارہاہے.
مختلف مشنریوں اور ایجینسیوں کے ذریعہ بلاکسی جرم کے محض شک کی بنیاد پر علماء و تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بلا کسی اطلاع کے اٹھا لیا جاتا ہے.عدالتیں ریمانڈ پر دےدیتی ہیں.اور پھر تحقیق و تفتیش کے نام ان کی زندگیوں کے قیمتی ۱۰ سال سے پندرہ سال تباہ کردئیے جاتے ہیں.اور پھر باعزت بری کردیا جاتا ہے.ماضی کے سارے کیسیز اس کا زندہ ثبوت ہیں.جو عمر قوم و ملک  کے لئے کچھ کرنے کی ہوتی ہے جس میں امنگیں،
جذبات و خواہشات انگڑائیاں لیتی ہیں اسی عمرمیں ہمارے نوجوانوں و علماء کو یہ انسان دشمن فسطائی ذہنیت کے حامل خاطی افسران جیل میں ڈال کر ظلم و ستم کا پہاڑ توڑ کر اپاہج و مفلوج بنادیتے ہیں.اب سوچنے کی بات یہ ھیکہ ایسے نامساعد اضطراری حالات میں کیا قوم کو یونہی لٹنے کے لئے  چھوڑ دیا جائے؟کیا علماء و تعلیم یافتہ نوجوانوں کو یونہی سازش کا شکار ہوتے رہنے دیا جائے؟
امن و محبت،اخوت و بھائی چارگی "ہندو مسلم سکھ عیسائی" آپس میں سب بھائی بھائی"جیسی پالیسی و نظریات کا یہ ملک "بھارت" اسپین و صومالیہ برما ومنگولیہ  بن جائے.؟دیکھتے ہی دیکھتے ہم پر اعتماد کرنے والا ہندوستانی  مسلمان اللہ ناکرے "آج وہ تو  کل ہماری باری ہے"کے ڈراؤنے احساس کے ساتھ ہم  سے بدظن ہوجائیں.؟یا پھر مسلک و مشرب،جماعت و تنظیم،
شخصیت و ذات کا اختلاف بھول کر ماضی کی طرح متحد ہوکر ایک مرتبہ پھر"دہشت گردی مخالف" مہم چھیڑی جائے.اور  پورے ملک کو یہ پیغام دیا جائے کہ مسلمان نا دہشت گرد تھے نا ہیں نا ہی کبھی ہونگے.اور اگر اس پر اس طرح کے بیہودہ الزامات لگائیں گئے اسے بلاکسی جرم پس زنداں ڈالا گیا.تو ہم  سارے اختلافات کو پس پشت رکھ کر قوم و ملت کے لئے ملک کی سیکولر روایتوں کو برقرار رکھنےکے لئے عدالت عظمی سےایوان پارلمینٹ تک،منبر و محراب سے لے کر سڑکوں و جیلوں تک قانونی لڑائی لڑیں گے.کچھ بھی ہو ہم اس ملک کے سیکولر باشندوں کو ساتھ لےکر منافرت و دہشت پھیلانے والے سازشی طاقتوں کی کمر توڑدیں گے.اگر آپ اس سے متفق ہیں  تو آئیں ہم اور آپ مل کر اپنے مخلص قائدین و نمائندہ تنظیموں کے ذمہ داران سے عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ سارے علماء، تنظیموں کے ذمہ داران، عصری تعلیم یافتہ دانشوران،وکلاء و ججز نیز سیکولر محب وطن افراد کو ایک ساتھ لے کر "دہشت گردی مخالف مہم" چھیڑیں ایک نمائندہ کانفرنس پھر سے بلائیں. Anti Tererisum Loyers FORN بنائیں،ہر ضلع ہر شہر میں وکلاء کا مضبوط فورم قائم کریں.ملک بھر میں اس کی یونٹس بنائیں.ایسا ماحول بنائیں کی گرفتاری کی نوبت ہی نا آئے.نسل نو  کو آئی.ایس  کی خوفناک حقیقت سے روشناس کرائیں. ان کو جذبات پر کنٹرول کرنا سکھائیں.اسلام کے امن و آشتی کے آفاقی پیغام کو زمینی سطح پر عام کریں.حق رائے کی ازادی کا مفہوم و منطوق حکومت سے واضح کرائیں.
عدلیہ کے طریقہ کار میں شفافیت و سرعت لانے کے لئے ملک گیر مہم چلائیں. بلاتفریق مذہب و مسلک مل کر لائحہ عمل بناکر میدان عمل میں مضبوطی کے ساتھ کود پڑیں.اور یہ دکھادیں کہ جس  ملک کے لئے ہم نے صدیوں سے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اس ملک کو ہم طاغوتی طاقتوں کے پنجے میں کبھی نہیں جانے دیں گے.انشاءاللہ.
یہی وقت کی پکار ہے اگر ہم اب بھی نا جاگے اور اپنا احتساب نا کیا اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے تئیں بیدار نا ہوئے.تو وقت ہم سے حساب لےگا اور وقت کے شکنجے سے بچنا ناممکن ہے.
("وتلک الایام نداولہا بین الناس"
یہ ان بےقصوروں کے بچوں،ماؤوں،بیویوں اور بوڑھے والدین کی فریاد ہے.اس لئے قرآن کے ابدی فرمان "یایھا الذین آمنوااصبرو وصابروا ورابطوا.واتقواللہ لعلکم تفلحون" پر عمل درآمد کرنا ہی اس موقع پر فطری و شرعی تقاضا ہے.
اللہ ہمیں بیدار ہونے کی توفیق دے.ہمارا حامی وناصر ہو.اور ملک و قوم کو فسطائی طاقتوں کے ناپاک عزائم کا شکار ہونے سے بچائے.آمین