سمیع اللّٰہ خان
ksamikhan@gmail.com
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز 16/جنوری 2019) اس وقت بڑی خبر آرہی ہے کہ ملک کی مرکزی ملی تنظیم جمعیۃ علمائے ہند کے جنرل سیکریٹری " مولانا محمود اسعد مدنی " نے جمعیۃ سے استعفیٰ دے دیا ہے، انہوں نے اپنے مستعفی ہونے کی وجہ اپنی نا اہلی اور اعذار کو قرار دیا ہے، اسوقت جبکہ ۲۰۱۹ کے پارلیمانی انتخابات بالکل قریب ہیں، ملک کی ہر کمیونٹی ہر مذہب کے نوجوان مسلسل استحصال سے مضطرب ہوچکےہیں، ملک بھر میں کانگریس اور بھاجپا کے درمیان سیاسی جنگ تیز تر ہوچکی ہے " کرسی " نے کرناٹک سے مدھیہ پردیش اور دہلی تک کھلبلی مچا رکھی ہے یقینی طورپر ہر دو قومی جماعتيں اپنا وجود بچانے کے لیے ہاتھ پیر مار رہی ہیں،
پسماندہ اور پچھڑے طبقات کے مظلوموں نے انقلابی کروٹ بھی لے لی ہے، مجموعی طورپر ملک کا منظرنامہ برق رفتاری سے انگڑائی لے رہاہے، بھارت میں قومی حوالوں سے جاری مختلف طبقات کی ملی سیاست اسوقت عروج پر ہے ایکطرف ہندوتوا نے منہ کھولا ہے تو دوسری طرف اس کے سیاسی ماں باپ یعنی کہ بھاجپا اور کانگریس مسلسل ذلیل ہورہےہیں، تیسرا محاذ تقریباﹰ قائم ہوچکاہے، ایسے میں یقینًا مسلم ملی کاز کی اثرپذیری دوگنا ہے، اور اسی درمیان ملک کے منجھے ہوئے مدبر لیڈر اور وسیع الفکر قائد مولانا محمود اسعد مدنی صاحب، جن سے راقم الحروف کو بھی فکری آہنگی اور قلبی تعلق ہے، وہ جمعیۃ سے مستعفی ہوچکےہیں، اسوقت ان کا یہ اقدام کن احوال پر منتج ہوتاہے یہ تو وقت ہی بتلائے گا، لیکن اتنی آسانی سے یہ ہرگز تسلیم نہیں کیا جاسکتا کہ مولانا محمود مدنی جیسے باکمال پالیسی ساز اور Broad minded شخصیت کا استعفیٰ کسی پالیسی یا حکمت عملی سے خالی ہوگا، اب ملک کے باوقار خانوادہ مدنی کا اسٹینڈ دوسری جمعیۃ کے سلسلے میں بھی قابل غور ہوگا کیونکہ اسوقت پختہ کار اہل علم کی جانب سے جمعیۃ کے اتحاد و انضمام کے ساتھ ہی تقسیم پر بھی تبصرے کیے جارہےہیں، اور بہت ممکن ہے کہ مولانا محمود مدنی صاحب کوئی نیا کیرئیر شروع کرنے جارہے ہوں، الله انہیں اپنی مخلصانہ ملی کوششوں میں کامیاب کرے یہ ہماری دعا ہے، لیکن خدشہ یہ بھی ہےکہ کہیں قوم کو پھر سے ایک اور انجانے ہدف کے لیے قربانی نا دینی پڑجائے، نیز اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ان کی جمعیت کے تنظیمی ڈھانچے اور ملت کی سیاسی صورتحال کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے، اللّٰہ قوم و ملت کے ستم رسیدہ حالات پر رحم فرمائے، سیاسی لیڈرشپ کے سفاک استحصال سے بچائے، اور قوم کو پختہ ملی و سیاسی لیڈرشپ عطا فرمائے. آمین
ksamikhan@gmail.com
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نئی دہلی(آئی این اے نیوز 16/جنوری 2019) اس وقت بڑی خبر آرہی ہے کہ ملک کی مرکزی ملی تنظیم جمعیۃ علمائے ہند کے جنرل سیکریٹری " مولانا محمود اسعد مدنی " نے جمعیۃ سے استعفیٰ دے دیا ہے، انہوں نے اپنے مستعفی ہونے کی وجہ اپنی نا اہلی اور اعذار کو قرار دیا ہے، اسوقت جبکہ ۲۰۱۹ کے پارلیمانی انتخابات بالکل قریب ہیں، ملک کی ہر کمیونٹی ہر مذہب کے نوجوان مسلسل استحصال سے مضطرب ہوچکےہیں، ملک بھر میں کانگریس اور بھاجپا کے درمیان سیاسی جنگ تیز تر ہوچکی ہے " کرسی " نے کرناٹک سے مدھیہ پردیش اور دہلی تک کھلبلی مچا رکھی ہے یقینی طورپر ہر دو قومی جماعتيں اپنا وجود بچانے کے لیے ہاتھ پیر مار رہی ہیں،
پسماندہ اور پچھڑے طبقات کے مظلوموں نے انقلابی کروٹ بھی لے لی ہے، مجموعی طورپر ملک کا منظرنامہ برق رفتاری سے انگڑائی لے رہاہے، بھارت میں قومی حوالوں سے جاری مختلف طبقات کی ملی سیاست اسوقت عروج پر ہے ایکطرف ہندوتوا نے منہ کھولا ہے تو دوسری طرف اس کے سیاسی ماں باپ یعنی کہ بھاجپا اور کانگریس مسلسل ذلیل ہورہےہیں، تیسرا محاذ تقریباﹰ قائم ہوچکاہے، ایسے میں یقینًا مسلم ملی کاز کی اثرپذیری دوگنا ہے، اور اسی درمیان ملک کے منجھے ہوئے مدبر لیڈر اور وسیع الفکر قائد مولانا محمود اسعد مدنی صاحب، جن سے راقم الحروف کو بھی فکری آہنگی اور قلبی تعلق ہے، وہ جمعیۃ سے مستعفی ہوچکےہیں، اسوقت ان کا یہ اقدام کن احوال پر منتج ہوتاہے یہ تو وقت ہی بتلائے گا، لیکن اتنی آسانی سے یہ ہرگز تسلیم نہیں کیا جاسکتا کہ مولانا محمود مدنی جیسے باکمال پالیسی ساز اور Broad minded شخصیت کا استعفیٰ کسی پالیسی یا حکمت عملی سے خالی ہوگا، اب ملک کے باوقار خانوادہ مدنی کا اسٹینڈ دوسری جمعیۃ کے سلسلے میں بھی قابل غور ہوگا کیونکہ اسوقت پختہ کار اہل علم کی جانب سے جمعیۃ کے اتحاد و انضمام کے ساتھ ہی تقسیم پر بھی تبصرے کیے جارہےہیں، اور بہت ممکن ہے کہ مولانا محمود مدنی صاحب کوئی نیا کیرئیر شروع کرنے جارہے ہوں، الله انہیں اپنی مخلصانہ ملی کوششوں میں کامیاب کرے یہ ہماری دعا ہے، لیکن خدشہ یہ بھی ہےکہ کہیں قوم کو پھر سے ایک اور انجانے ہدف کے لیے قربانی نا دینی پڑجائے، نیز اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ان کی جمعیت کے تنظیمی ڈھانچے اور ملت کی سیاسی صورتحال کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے، اللّٰہ قوم و ملت کے ستم رسیدہ حالات پر رحم فرمائے، سیاسی لیڈرشپ کے سفاک استحصال سے بچائے، اور قوم کو پختہ ملی و سیاسی لیڈرشپ عطا فرمائے. آمین