ایس چودھری
ـــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 22/جنوری 2019) تبلیغی جماعت میں گروپ بندی، بڑھتے خلفشار اور اختلاف سے علماء دیوبند سخت برہم ہیں ،اس سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند سے لیکردارالعلوم کراچی تک کافی گہما گہمی ہے اور علماء کرام دونوں گروپوں کو متحد کرکے شوریٰ نظام کی بحالی کے لئے فکر مند ہیں اور مسلسل اس کے لئے کوشاں بھی نظر آرہے ہیں۔ اس سلسلہ میں دارالعلوم کراچی( پاکستان)میں عالم اسلام کی ممتاز شخصیت مفتی تقی عثمانی کی قیادت میں پاکستان کے جید علماء و مفکرین کی بہت اہم میٹنگ گزشتہ دنوں منعقد ہوئی تھی،جس میں مصالحت کا فارمولہ پیش کرکے دونوں گروپوں کو متحدہ کرنے پر زور دیتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ علماء پاکستان اس کار خیر میں ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ جس کے بعد سے سوشل میڈیا پر علماء پاکستان کی ہندوستان آمد کی خبر گرم ہوگئی ،
سوشل میڈیا پر وائرل خبر میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ مفتی تقی عثمانی کی قیادت پاکستان کے 22؍ علماء کرام کا وفد پاکستان سے روانہ ہوچکاہے جو دارالعلوم دیوبند، گجرات اوربنگلہ والی مسجد مرکز حضرت نظام الدین دہلی جائینگے،حالانکہ اس خبر کی تصدیق نہیں ہوئی ہے اور دارالعلوم دیوبند کی جانب سے بھی اس خبر کی تردید کی گئی اور بتایا گیاہے دارالعلوم دیوبند کے پاس علماء پاکستان کی آمد کے سلسلہ میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ گزشتہ دو دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ خبر کافی گرم ہے کہ دو درجن علماء پاکستان سے مفتی تقی عثمانی کی قیادت میں دیوبند ،گجرات اور مرکز نظام آرہے ہیں جو تبلیغی جماعت کے سلسلہ میں پیدا شدہ خلفشار کو ختم کرنے کے سلسلہ میں دونوں فریق اور دارالعلوم دیوبند سے گفت شنید کرکے تنازعات کو حل کر نے کی کوشش کرینگے۔ اس خبر کے سلسلہ میں ہم نے خفیہ محکمہ سمیت دیگر اہم ذرائع سے معلومات کی تو اس خبر کی فی الحال کوئی حقیقت نہیں ہے اگرچہ بنگلہ دیش سے تبلیغی جماعت کے دونوگروپوں سے منسلک کچھ علماء ضرور دارالعلوم دیوبند آرہے ہیں۔
معتبر ذرائع کے مطابق مفتی تقی عثمانی ہندوستان آکر اس مسئلہ کو حل کرناچاہتے ہیں اور وہ اس سلسلہ میں ہندوستان کادورہ کرسکتے ہیں لیکن فی الحال ان کا کوئی پروگرام ہندوستان آنے کا نہیں بناہے۔ دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق سنبھلی نے اس قسم کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کے پاس مفتی تقی عثمانی اور دیگر علماء پاکستان کے آنے کے سلسلہ میں کوئی اطلاع نہیں ہے،حالانکہ کچھ بنگلہ دیشی علماء کا پروگرام دارالعلوم دیوبند آنے کا ہے۔
واضح رہے کہ تبلیغی جماعت میں گروپ بندی اور خلفشار کے سبب علماء اور عوام میں سخت اضطراب کی کیفیت پائی جارہی ہے اور متفقہ طورپر تمام حضرات دونوں گروپ کو ایک ساتھ کرکے تبلیغی جماعت میں شوریٰ نظام کی حمایت کررہے ہیں۔ بہرحال اس وقت علماء ہندوستان اور پاکستان اس کار خیر میں سرگرم عمل ہیں لیکن یہ مہم کتنی کارگر ثابت ہوگی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
ـــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 22/جنوری 2019) تبلیغی جماعت میں گروپ بندی، بڑھتے خلفشار اور اختلاف سے علماء دیوبند سخت برہم ہیں ،اس سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند سے لیکردارالعلوم کراچی تک کافی گہما گہمی ہے اور علماء کرام دونوں گروپوں کو متحد کرکے شوریٰ نظام کی بحالی کے لئے فکر مند ہیں اور مسلسل اس کے لئے کوشاں بھی نظر آرہے ہیں۔ اس سلسلہ میں دارالعلوم کراچی( پاکستان)میں عالم اسلام کی ممتاز شخصیت مفتی تقی عثمانی کی قیادت میں پاکستان کے جید علماء و مفکرین کی بہت اہم میٹنگ گزشتہ دنوں منعقد ہوئی تھی،جس میں مصالحت کا فارمولہ پیش کرکے دونوں گروپوں کو متحدہ کرنے پر زور دیتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ علماء پاکستان اس کار خیر میں ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہیں۔ جس کے بعد سے سوشل میڈیا پر علماء پاکستان کی ہندوستان آمد کی خبر گرم ہوگئی ،
سوشل میڈیا پر وائرل خبر میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ مفتی تقی عثمانی کی قیادت پاکستان کے 22؍ علماء کرام کا وفد پاکستان سے روانہ ہوچکاہے جو دارالعلوم دیوبند، گجرات اوربنگلہ والی مسجد مرکز حضرت نظام الدین دہلی جائینگے،حالانکہ اس خبر کی تصدیق نہیں ہوئی ہے اور دارالعلوم دیوبند کی جانب سے بھی اس خبر کی تردید کی گئی اور بتایا گیاہے دارالعلوم دیوبند کے پاس علماء پاکستان کی آمد کے سلسلہ میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ گزشتہ دو دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ خبر کافی گرم ہے کہ دو درجن علماء پاکستان سے مفتی تقی عثمانی کی قیادت میں دیوبند ،گجرات اور مرکز نظام آرہے ہیں جو تبلیغی جماعت کے سلسلہ میں پیدا شدہ خلفشار کو ختم کرنے کے سلسلہ میں دونوں فریق اور دارالعلوم دیوبند سے گفت شنید کرکے تنازعات کو حل کر نے کی کوشش کرینگے۔ اس خبر کے سلسلہ میں ہم نے خفیہ محکمہ سمیت دیگر اہم ذرائع سے معلومات کی تو اس خبر کی فی الحال کوئی حقیقت نہیں ہے اگرچہ بنگلہ دیش سے تبلیغی جماعت کے دونوگروپوں سے منسلک کچھ علماء ضرور دارالعلوم دیوبند آرہے ہیں۔
معتبر ذرائع کے مطابق مفتی تقی عثمانی ہندوستان آکر اس مسئلہ کو حل کرناچاہتے ہیں اور وہ اس سلسلہ میں ہندوستان کادورہ کرسکتے ہیں لیکن فی الحال ان کا کوئی پروگرام ہندوستان آنے کا نہیں بناہے۔ دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق سنبھلی نے اس قسم کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کے پاس مفتی تقی عثمانی اور دیگر علماء پاکستان کے آنے کے سلسلہ میں کوئی اطلاع نہیں ہے،حالانکہ کچھ بنگلہ دیشی علماء کا پروگرام دارالعلوم دیوبند آنے کا ہے۔
واضح رہے کہ تبلیغی جماعت میں گروپ بندی اور خلفشار کے سبب علماء اور عوام میں سخت اضطراب کی کیفیت پائی جارہی ہے اور متفقہ طورپر تمام حضرات دونوں گروپ کو ایک ساتھ کرکے تبلیغی جماعت میں شوریٰ نظام کی حمایت کررہے ہیں۔ بہرحال اس وقت علماء ہندوستان اور پاکستان اس کار خیر میں سرگرم عمل ہیں لیکن یہ مہم کتنی کارگر ثابت ہوگی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔