اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: تنظیم ابنائے مدارس نے زہریلی شراب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Thursday, 14 February 2019

تنظیم ابنائے مدارس نے زہریلی شراب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا!

 ضلع سہارنپور کے اوماہی گاؤں سے چودہ افراد ایک ساتھ موت کا لقمہ بنے.
مرغوب الرحمٰن طیب قاسمی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 14/فروری 2019) گزشتہ پانچ روز سے زہریلی شراب کے باعث اموات کی خبر نے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا تھا، وقت جیسے جیسے گزرتا گیا، موت کے اعداد و شمار بڑھتے گئے، تنظیم ابناۓ مدارس ویلفیئر ایجوکیشنل ٹرسٹ (دیوبند  الومنائی فیڈریشن)  کے وفد نے متاثرہ علاقوں کی زمینی حقیقت کو جاننے، فیکٹ فائنڈنگ کرنے اور مہلوکین و متاثرین کے اہل خانہ کی خبر گیری کے لئے تنظیم کے چیئرمین مولانا مہدی حسن عینی کی قیادت اور مفتی عطاءالرحمان قاسمی نانکوی کی سرپرستی میں10 افراد پر مشتمل ایک وفد نے
متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، وفد کے ارکان  سب سے پہلے اوماہی نامی گاؤں  گاؤں پہونچے، زہریلی شراب کا شکار ہوئے حافظ عمران ولد عبدالغفار مرحوم کے گھر وفد نے پہونچ کر صورت حال سمجھنے کی کوشش کی، یہاں عمران مرحوم کے چھوٹے بھائی غفران سے ملاقات ہوئی، انہوں نے طویل گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ علاقائی شراب سپلائر پنٹو ولد بلو بھی اسی زہریلی شراب کی وجہ سے مر گیا ہے، انہیں کے پڑوس میں رضوان نامی شخص بھی اسی زہریلی شراب کے باعث موت کا نوالہ بنا ہے، رضوان کا ایک دوسرا بھائی ابھی اسپتال میں بھرتی ہے، عمران کے پانچ چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، جن کا اب کوئی سہارا نہیں رہا، وفد نے اس محلہ کے لوگوں کو جوڑ کر ان سے شراب چھوڑنے اور شراب کو اپنے گھر میں نا داخل کرنے کا عہد کرایا، اس کے بعد وفد ایک ایسے محلے میں جا پہنچا کہ جہاں تقریباً ہر گھر میں ماتم چھایا ہوا تھا اور اسی محلے سے دس جبکہ ایک ہی گھر سے پانچ افراد(تیج پال، راجیش سنگھ، سریندر، راجو سنگھ، شیام، راج کمار، پلو سنگھ اور بلو رام پال  اپنے دو نوجوان بیٹے پنٹو، جل سنگھ) زہریلی شراب کا شکار ہوکر اپنے اہل خانہ کو بے سرو سہارا چھوڑ کر دنیا سے چل بسے، یہاں ایک ماں(جس کا تعلق دیوبند سے تھا) کو اس ٹیم کی آمد کی خبر ہوئی تو وہ خود کو قابو نا کر سکی اور ارکان وفد کے  گلے لگ کر زار و قطار رونے لگی، پوچھنے پر بتایا کہ کچی شراب کا پورا ریکیٹ اس علاقہ میں سرگرم تھا، اور ہر شام گھر گھر اطلاع پہونچا کر یہ لوگ کچی شراب کی سپلائی کرتے تھے، واقعہ کی شام آندھی طوفان کی وجہ سے کچھ ہی لوگ شراب لینے گئے تھے ورنہ تو مرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی، یہ وفد اوماہی سے نکل کر پندین نامی گاؤں میں پہنچا، جہاں تین افراد (راجیندر، جسوندی، اندر) اس حادثہ کا شکار ہوۓ ان تمام گھروں میں بھی قیامت برپا تھی اور راجیندر کی لاش اپنے فوجی بھائی کے انتظار میں اپنا آخری سفر طے کرنے کے لئے تیار تھی، وفد نے یہاں میت کی لاش کے پاس موجود سینکڑوں سوگواروں کو جمع کیا، مہدی حسن عینی قاسمی نے سب سے اپیل کی کہ متحد ہوکر شراب بندی کی تحریک شروع کریں، یہاں موجود سبھی نے ہاتھ اٹھاکر حلف لیا کہ اب سے شراب کو اپنے گاؤں میں داخل نہیں ہونے دیں گے اور شرابیوں کا سماجی بائیکاٹ کریں گے.
یہ ٹیم پندین سے نکل کر مالی نامی گاؤں میں جہاں ایک ماں اپنے اکلوتے بیس سالہ نوجوان بیٹے کی انتظار میں رورہی تھی اور اس کے جگر کا ٹکڑا زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا تھا، وفد اسی گاؤں کے بھوپال سنگھ کے گھر پہونچا جس کی موت زہریلی شراب کی وجہ سے ہو گئی تھی، اور اس کا بیٹا سبھاش رشیکیش ہسپتال میں بھرتی ہے، علاج کے لئے اس کنبہ کے پاس ایک روپئے نہیں ہے، سات چھوٹے چھوٹے بچے اور بچیاں بھوک سے سسک رہے تھے، اس حادثے کے شکار بیشتر گھرانوں کی مالی حالت نہایت کمزور تھی اور گھر کے ذمہ دار افراد اس دنیا سے چل بسے ہیں.
اس موقع پر تنظیم کی جانب سے دو گھروں کے لئے پانچ پانچ ہزار روپیوں کے مالی تعاون کا اعلان کیا گیا، نیز مولانا مہدی حسن عینی قاسمی اور مفتی عطاء الرحمن جمیل قاسمی نے اہل خانہ کا درد بانٹتے ہوۓ ان کی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی، اس کے بعد وفد مغل کھیڑہ، سلیم پور اور دوسرے متاثرہ گاؤں سے ہوتے ہوئے دیوبند واپس ہوا.
وفد میں قاری ناصر الدین مہتمم دارالعلوم صدیقیہ دیوبند، سماجی کارکن سہیل چودھری، رکن یونائیٹیڈ اگینسٹ ہیٹ دیوبند، فری لانس صحافی مرغوب الرحمان طیب اور قاری عمران نانکوی سمیت دس لوگ شامل تھے.