بارہ بنکی(آئی این اے نیوز 18/فروری 2019) جموں کشمیر کے پلوامہ میں سینٹرل ریزو پولیس فورس( سی آر پی ایف) پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عطاءالرحمان بلھروی امام جمعہ مسجد عثمانیہ احاطہ سنگی بیگ اکبری گیٹ لکھنؤ نے کہا کہ یہ حملہ بزدلانہ اور انتہائی افسوس ناک ہے، جس سے سارا ملک غمزدہ ہے، اس حملے کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے، انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کہیں بھی ہو اس کی مذمت کی جانی چاہیے اور دہشتگردی کو کسی خاص مذہب سے جوڑنا انتہائی غلط اور قابل مذموم حرکت ہے، اس لئے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، تمام مذاہب امن و سلامتی کی تعلیم دیتے ہیں
اور مذہب اسلام دہشت گردی کا سب سے بڑا مخالف اور انسانیت نوازی کا سب سے بڑا موید ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کو دہشت گردی سے بچانے کے لئے تمام سیاسی پارٹیاں سیاست سے بالا تر ہو کر ملک کے مفاد میں متحد ہو اور دانشور علماء وکلا سمیت ہر شہری دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے میدان عمل میں آئے ۔
قاری عطاالرحمان نے مزید کہا کہ یہ حملہ در اصل ملک پر حملہ ہے، حکومت و انتظامیہ کو چاہیے کہ دشمن کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کے لئے از سر نو غور و فکر کریں اور ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے گزارش ہے کہ وہ فوج پر حملے کے اصل ذمہ داروں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کریں اور حکومت ہند سخت قدم اٹھانے کے ساتھ نئی حکمت عمل پر عمل پیرا ہو، تاکہ ملک کی سرحد کی حفاظت کرنے والوں کی جان کا بدلہ مل سکے، قاری عطا الرحمن نے کہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں ہم اور پورا ملک فوجیوں کے اہل خانہ کے غم میں برابر شریک ہیں اور تمام زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ خصوصا کشمیر میں اس دہشت گردانہ حملے سے وہاں کے امن و امان کو مزید خطرہ لاحق ہو گیا ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مایوس نہ ہوں بلکہ امن کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کو ہر سطح پر پوری طاقت و قوت کے ساتھ جاری رکھیں.
قاری عطاءالرحمان نے تمام اہل وطن سے اپیل کی کہ وہ دہشت گرد تنظیم اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کریں اور ایسی طاقتوں کے خلاف بلاتفریق مذہب و ملت اپنی اتحاد کا ثبوت پیش کریں، ملک کی سلامتی اور اس کی گنگا جمنی تہذیب کی بقا کے لئے ہر ممکن کوشش کریں اور ذاتی مفاد کو بالائے طاق رکھ کر ملک کے مفاد کو ترجیح دیں تاکہ ہمارا ملک امن وامان کا گہوارہ بن جائے.
اور مذہب اسلام دہشت گردی کا سب سے بڑا مخالف اور انسانیت نوازی کا سب سے بڑا موید ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کو دہشت گردی سے بچانے کے لئے تمام سیاسی پارٹیاں سیاست سے بالا تر ہو کر ملک کے مفاد میں متحد ہو اور دانشور علماء وکلا سمیت ہر شہری دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے میدان عمل میں آئے ۔
قاری عطاالرحمان نے مزید کہا کہ یہ حملہ در اصل ملک پر حملہ ہے، حکومت و انتظامیہ کو چاہیے کہ دشمن کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کے لئے از سر نو غور و فکر کریں اور ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے گزارش ہے کہ وہ فوج پر حملے کے اصل ذمہ داروں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کریں اور حکومت ہند سخت قدم اٹھانے کے ساتھ نئی حکمت عمل پر عمل پیرا ہو، تاکہ ملک کی سرحد کی حفاظت کرنے والوں کی جان کا بدلہ مل سکے، قاری عطا الرحمن نے کہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں ہم اور پورا ملک فوجیوں کے اہل خانہ کے غم میں برابر شریک ہیں اور تمام زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ خصوصا کشمیر میں اس دہشت گردانہ حملے سے وہاں کے امن و امان کو مزید خطرہ لاحق ہو گیا ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مایوس نہ ہوں بلکہ امن کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کو ہر سطح پر پوری طاقت و قوت کے ساتھ جاری رکھیں.
قاری عطاءالرحمان نے تمام اہل وطن سے اپیل کی کہ وہ دہشت گرد تنظیم اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کریں اور ایسی طاقتوں کے خلاف بلاتفریق مذہب و ملت اپنی اتحاد کا ثبوت پیش کریں، ملک کی سلامتی اور اس کی گنگا جمنی تہذیب کی بقا کے لئے ہر ممکن کوشش کریں اور ذاتی مفاد کو بالائے طاق رکھ کر ملک کے مفاد کو ترجیح دیں تاکہ ہمارا ملک امن وامان کا گہوارہ بن جائے.