از قلم: محمد سالم ابوالکلام شکیل آزادبھوارہ مدھوبنی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
موبائل اشرف المخلوقات انسان کی ایجادوں میں سے ایک حیرت انگیز ایجاد ہے، جسے اللہ کی بڑی نعمت کہہ سکتے ہیں اس نے دوریوں کو سمیٹ دیا ہے بہت سارے کاموں میں سہولیات پیدا ہوگئی ہیں، اس سے وقت
اور پیسے کی بچت بھی ہوتی ہے، جب موبائل نہیں تھا تو ہم کو پیسہ بھی صرف کرنا پڑتا تھا اور سفر کی صعوبتیں بھی برداشت کرنی پڑتی تھی اور کوئی ضروری نہیں کہ آپ جس سے ملنے جا رہے ہیں اس سے ملاقات بھی ہو جائے، موبائل بہت مفید شیئ ہے لیکن کئی جگہوں پر چیٹینگ اور دھوکہ بھی ہونے لگا ہے، کام ہوگیا تو موبائل نمبر بدل دو، یا جھوٹ پر جھوٹ بول دو، فون آتا ہے تو فریب اور مکار لوگ کہتے ہیں کہ میں ٹرین میں ہوں، بس میں ہوں اسکوٹر چلا رہا ہوں، مارکیٹ میں ہوں، مسجد میں ہوں، نماز پڑھ رہا تھا، بینک کی لائن میں تھا، کھانا کھا رہا تھا، چارجنگ میں لگایا تھا، نیٹورک نہیں آرہا تھا، سو رہا تھا وغیرہ وغیرہ.
مسلم نوجوانوں کی اکثریت موبائل فون کو بلا ضرورت بات کرنے، فلمیں دیکھنے اور گانے سننے کیلیے استعمال کرتی ہے اور لڑکیوں کو دیکھوں تو چوبیس گھنٹے فون پر لگی رہتی ہیں آخر یہ کس سے باتیں کرتی ہیں، جو ان کی باتیں ختم ہی نہیں ہوتی، بھائی باپ سے مہنگا موبائل رکھتی ہیں، رات دیر تک جاگتی ہے اور صبح دیر تک سوتی ہے اور سر درد جیسی بیماری میں مبتلا رہتی ہیں، کچھ لوگ موبائل تو خرید لیتے ہیں مگر ان کے پاس ریفلنگ کا پیسہ نہیں ہوتا اور مس کال پر مس کال کرتے رہتے ہیں ایسے لوگوں سے ہر موبائل رکھنے والا پریشان رہتا ہے، مصیبت خود مول لے رہے ہیں اور الزام دوسروں کے سر تھوپ رہے ہیں دوسروں کو اپنے مسائل کا ذمہ دارٹھہرانے سے بات بننے والی نہیں ہے بلکہ اپنی خامیوں پر نظر کرنے اور انہیں دور کرنے کی ضروت ہے اور آپ کو معلوم ہو کہ جدید ٹکنا لوجی کے دور میں موبائل زحمت بھی اور رحمت بھی ہے.
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
موبائل اشرف المخلوقات انسان کی ایجادوں میں سے ایک حیرت انگیز ایجاد ہے، جسے اللہ کی بڑی نعمت کہہ سکتے ہیں اس نے دوریوں کو سمیٹ دیا ہے بہت سارے کاموں میں سہولیات پیدا ہوگئی ہیں، اس سے وقت
اور پیسے کی بچت بھی ہوتی ہے، جب موبائل نہیں تھا تو ہم کو پیسہ بھی صرف کرنا پڑتا تھا اور سفر کی صعوبتیں بھی برداشت کرنی پڑتی تھی اور کوئی ضروری نہیں کہ آپ جس سے ملنے جا رہے ہیں اس سے ملاقات بھی ہو جائے، موبائل بہت مفید شیئ ہے لیکن کئی جگہوں پر چیٹینگ اور دھوکہ بھی ہونے لگا ہے، کام ہوگیا تو موبائل نمبر بدل دو، یا جھوٹ پر جھوٹ بول دو، فون آتا ہے تو فریب اور مکار لوگ کہتے ہیں کہ میں ٹرین میں ہوں، بس میں ہوں اسکوٹر چلا رہا ہوں، مارکیٹ میں ہوں، مسجد میں ہوں، نماز پڑھ رہا تھا، بینک کی لائن میں تھا، کھانا کھا رہا تھا، چارجنگ میں لگایا تھا، نیٹورک نہیں آرہا تھا، سو رہا تھا وغیرہ وغیرہ.
مسلم نوجوانوں کی اکثریت موبائل فون کو بلا ضرورت بات کرنے، فلمیں دیکھنے اور گانے سننے کیلیے استعمال کرتی ہے اور لڑکیوں کو دیکھوں تو چوبیس گھنٹے فون پر لگی رہتی ہیں آخر یہ کس سے باتیں کرتی ہیں، جو ان کی باتیں ختم ہی نہیں ہوتی، بھائی باپ سے مہنگا موبائل رکھتی ہیں، رات دیر تک جاگتی ہے اور صبح دیر تک سوتی ہے اور سر درد جیسی بیماری میں مبتلا رہتی ہیں، کچھ لوگ موبائل تو خرید لیتے ہیں مگر ان کے پاس ریفلنگ کا پیسہ نہیں ہوتا اور مس کال پر مس کال کرتے رہتے ہیں ایسے لوگوں سے ہر موبائل رکھنے والا پریشان رہتا ہے، مصیبت خود مول لے رہے ہیں اور الزام دوسروں کے سر تھوپ رہے ہیں دوسروں کو اپنے مسائل کا ذمہ دارٹھہرانے سے بات بننے والی نہیں ہے بلکہ اپنی خامیوں پر نظر کرنے اور انہیں دور کرنے کی ضروت ہے اور آپ کو معلوم ہو کہ جدید ٹکنا لوجی کے دور میں موبائل زحمت بھی اور رحمت بھی ہے.