رپورٹ: محمد امین الرشید سیتامڑھی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
کنہواں/سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 11/فروری 2019)دنیا میں باتوفیق مسلمان بہت سارے نیک کام کرتے ہیں، لیکن ان نیک کاموں میں سے بعض کاموں کا اجر و ثواب صرف دنیا کی زندگی تک رہتا ہے اور بعض کاموں کا اجر و ثواب زندگی کے
علاوہ مرنے کے بعد بھی آدمی کو ملتا رہتا ہے، ان ہی میں سے ایک کام اللہ تعالی کی رضا و خوشنودی کیلئے اللہ کے گھر (مسجد) تعمیر کرنا ہے، مولانا مظفر حسین صاحب مظاھری نائب صدر المدرسین جامعہ اشرف العلوم کنہواں کے زیرنگرانی "نئی تعمیر مسجد" کے میٹنگ کے موقع پر ان خیالات کا اظہار کیا، مولانا نے کہا رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا جب انسان دنیا سے گذر جاتا ہے تو صرف تین چیزوں کا اجر و ثواب اس کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے، ایک صدقہ جاریہ، دوسرے نفع بخش علم اور تیسرے نیک صالح اولاد جو اس کیلئے دعائیں کرتی رہتی ہے، مولانا نے کہا مسجد کی تعمیر بہترین صدقہ جاریہ ہے، اس لئے کہ مساجد قیامت تک باقی رہنے والی ہوتی ہے اور جب تک لوگ مسجد میں نمازیں پڑھتے رہیں گے اور مسجد کو مرکز بناکر دینی خدمات انجام دی جاتی رہے گی اس کا اجر و ثواب مسجد تعمیر کرنے والے کے حق میں لکھا جاتا رہے گا۔
مولانا مظاہری نے کہا کہ دیہاتوں میں مسجد تعمیر کرنا جہاں بہترین صدقہ جاریہ ہے وہیں دیہاتوں میں دینی شعور بیداری اور دین پر ثابت قدمی کا بھی اہم ذریعہ ہے، مولانا نے مقامی مسلمان بھائیوں پر زور دے کر کہا وہ نمازوں کی پابندی کے ذریعہ مسجد کو ہمیشہ آباد رکھیں اس لئے کہ بستی اگر اللہ کا گھر آباد رہے گا تو ہمارے گھر بھی آباد رہیں گے ۔ اور گھروں میں خیر و برکت ہوگی اور ہم اپنے بچوں کو پابندی کے ساتھ تعلیم کیلئے مسجد روانہ کریں، اخیر میں مولانا نے اپیل کی کہ اس مسجد میں دامے درمے سخنے امداد کرکے یا اس طرف رغبت دلاکر اس کار خیر میں حصہ لیں.
اس موقع پر مولانا حفظ الرحمن صاحب، قاری محمد امتیاز صاحب، قاری کمال صاحب، قاری مطیع الرحمن صاحب، قاری محمد امین الرشید سیتامڑھی، مولوی امان اللہ صاحب، حافظ گلاب صاحب، نصیر احمد انصاری صاحب، بودھن انصاری، پھینکن نداف، نرالے صاحب، ابوطلحہ صاحب، بھگلو صاحب، شعیب صاحب، انظارعالم کے والد محترم صاحب، حافظ اشرف صاحب، اور دیگر مقامی ذمہ دار احباب بھی شریک تھے.
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
کنہواں/سیتامڑھی(آئی این اے نیوز 11/فروری 2019)دنیا میں باتوفیق مسلمان بہت سارے نیک کام کرتے ہیں، لیکن ان نیک کاموں میں سے بعض کاموں کا اجر و ثواب صرف دنیا کی زندگی تک رہتا ہے اور بعض کاموں کا اجر و ثواب زندگی کے
علاوہ مرنے کے بعد بھی آدمی کو ملتا رہتا ہے، ان ہی میں سے ایک کام اللہ تعالی کی رضا و خوشنودی کیلئے اللہ کے گھر (مسجد) تعمیر کرنا ہے، مولانا مظفر حسین صاحب مظاھری نائب صدر المدرسین جامعہ اشرف العلوم کنہواں کے زیرنگرانی "نئی تعمیر مسجد" کے میٹنگ کے موقع پر ان خیالات کا اظہار کیا، مولانا نے کہا رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا جب انسان دنیا سے گذر جاتا ہے تو صرف تین چیزوں کا اجر و ثواب اس کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے، ایک صدقہ جاریہ، دوسرے نفع بخش علم اور تیسرے نیک صالح اولاد جو اس کیلئے دعائیں کرتی رہتی ہے، مولانا نے کہا مسجد کی تعمیر بہترین صدقہ جاریہ ہے، اس لئے کہ مساجد قیامت تک باقی رہنے والی ہوتی ہے اور جب تک لوگ مسجد میں نمازیں پڑھتے رہیں گے اور مسجد کو مرکز بناکر دینی خدمات انجام دی جاتی رہے گی اس کا اجر و ثواب مسجد تعمیر کرنے والے کے حق میں لکھا جاتا رہے گا۔
مولانا مظاہری نے کہا کہ دیہاتوں میں مسجد تعمیر کرنا جہاں بہترین صدقہ جاریہ ہے وہیں دیہاتوں میں دینی شعور بیداری اور دین پر ثابت قدمی کا بھی اہم ذریعہ ہے، مولانا نے مقامی مسلمان بھائیوں پر زور دے کر کہا وہ نمازوں کی پابندی کے ذریعہ مسجد کو ہمیشہ آباد رکھیں اس لئے کہ بستی اگر اللہ کا گھر آباد رہے گا تو ہمارے گھر بھی آباد رہیں گے ۔ اور گھروں میں خیر و برکت ہوگی اور ہم اپنے بچوں کو پابندی کے ساتھ تعلیم کیلئے مسجد روانہ کریں، اخیر میں مولانا نے اپیل کی کہ اس مسجد میں دامے درمے سخنے امداد کرکے یا اس طرف رغبت دلاکر اس کار خیر میں حصہ لیں.
اس موقع پر مولانا حفظ الرحمن صاحب، قاری محمد امتیاز صاحب، قاری کمال صاحب، قاری مطیع الرحمن صاحب، قاری محمد امین الرشید سیتامڑھی، مولوی امان اللہ صاحب، حافظ گلاب صاحب، نصیر احمد انصاری صاحب، بودھن انصاری، پھینکن نداف، نرالے صاحب، ابوطلحہ صاحب، بھگلو صاحب، شعیب صاحب، انظارعالم کے والد محترم صاحب، حافظ اشرف صاحب، اور دیگر مقامی ذمہ دار احباب بھی شریک تھے.