عبدالرّحمٰن الخبیرقاسمی بستوی رائےچوٹی ضلع کڈپہ آندھرا
9666009943
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قارئین کرام!
آج سےتقریباً دس سال پہلے معاشرے کا جو رجحان تھا، اس کےمطابق جس لڑکی کی شادی پچیس سال کی عمر سے پہلےکردی جاتی،تو ایسی شادی کو بر وقت گردانا جاتا۔ "پچیس" کی عمر کا ہندسہ عبورکرنےکایہ مطلب لیاجاتاکہ لڑکی کےرشتہ میں دیرہوگئی ہے،اس سے پہلے کاعلم نہیں ہے،لیکن ہوسکتاہےکہ دیری کا یہ پیمانہ تین چار سال پہلے تصور کیا جاتا ہو،پھر پانچ چھ سال پہلےیہ صورتحال ہوئی کہ*تیس سال*کی عمر سےپہلےپہلےلڑکی کی شادی بروقت قراردئیےجانےلگی، یعنی محض دس سال میں پانچ چھ سال کافرق آگیا، اب بھی ایسےمعاملات ہیں کہ اکثرگھروں میں لڑکیوں کی عمریں تیس سےچالیس کےدرمیان ہوچکی ہیں،لیکن رشتہ ندارد، یہ رشتہ میں دیری کارجحان ہمارےمعاشرےمیں ایسی خاموش دراڑیں ڈال رہاہے،جومعاشرتی ڈھانچےکےزمین بوس ہونےکاپیش خیمہ ہیں۔لیکن حیف کہ اس کاعملی ادراک معاشرےکےچندلوگوں کوبھی نہیں۔
آئیں! اس دیری کی وجوہات کاتعین کرنےکی کوشش کرتےہیں.
"پہلی وجہ" لڑکوں کاتعلیم کےمیدان میں پیچھےرہ جانااور لڑکیوں کااس میدان میں آگےنکل جانا ہےپچھلےکئی سالوں کے بورڈ امتحانات کے نتائج اس بات کےشاہدہیں، کہ اس کی وجہ سےتعلیم کےلحاظ سےہم پلہ رشتہ ملنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے۔شہروں میں کچھ سالوں سےلڑکیوں میں بڑھتےہوئے"پی ایچ ڈی"کے رجحان نےاس کواورمشکل بنادیا ہے۔
"دوسری وجہ" اچھی تعلیم حاصل ہونےکی وجہ سےلڑکیوں کوروزگارکےمواقع نسبتاً آسانی سے مل جاتے ہیں،اس کے دو اثرات سامنےآئےہیں؛
ایک یہ کہ والدین کاان لڑکیوں پرمالی انحصارکرناشروع ہوجانا،
دوسری وجہ:کہ نوکریوں کےلحاظ سےہم پلہ رشتےنہ ملنا،
تیسری وجہ:کچھ والدین کا اس معاملہ میں بالکل ہل جل نہ کرنا ہے،لڑکیوں کی عمریں اٹھائیس اٹھائیس سال ہوجاتی ہیں لیکن انھیں کم عمر ہی تصورکیاجاتاہے۔ایک زمانہ تھا کہ اٹھارہ بیس کی عمر میں مائیں رشتوں کی تلاش میں سرگرداں ہوجایاکرتی تھیں۔
چوتھی وجہ:جس لڑکی کی عمر تیس سال سےاوپرہوجاتی ہےاس کےلئےعمرکےلحاظ سےرشتےمشکل ہوجاتے ہیں کیونکہ اکثرلڑکےوالےکم عمرلڑکی کی تلاش میں ہوتےہیں،
پانچویں وجہ:لڑکےوالوں کےازحدنخرےہیں،
اول توکوئی لڑکی،لڑکےکی ماں بہن کوبھاتی نہیں،فقط کھانے پینے سے لطف اندوزہونا ہی شایدمقصد ہوتا ہے۔
اگرکوئی لڑکی پسندآبھی جائےتوپھرفرمائشوں اور رسوم و رواج کےنام پرلڑکی والوں کامکمل استحصال کیاجاتاہے۔ہمارےایک ایسےدوست ہیں جن کےگھروالوں نےبیس سےپچیس جگہ ان کا رشتہ دیکھا،پھر ایک جگہ ہاں کی،کچھ دن بعدوہاں سےرشتہ توڑنےلگے تودوست نے انکارکردیاکہ میں مزیدتماشانہیں دیکھ سکتا،
چھٹی اوراہم وجہ:شہروں میں ایک عجیب وجہ سامنےآئی ہے،لڑکی کے والدین لڑکےمیں وہ تمام کامیابیاں دیکھنا چاہتے ہیں جوپچاس سال کی عمر میں حاصل ہوتی ہیں۔
مکان اپنا ہو،گاڑی پاس ہو،تنخواہ کم ازکم اتنی ہووغیرہ وغیرہ۔میں اپنے ایک انجینئر دوست کا رشتہ کروا نےکی کوشش میں تھا؛لڑکا لائق فائق،خوش شکل،نوکری اچھی،لڑکی کی ماں کوبہت پسندتھا،لڑکےوالےبھی راضی تھےلیکن اچانک لڑکی کےوالدین نےانکارکردیا،اوروجہ یہ بتائی گئی کہ لڑکےکےپاس اپنامکان نہیں،وہ کرائے کے مکان میں رہتاہے۔اب ایسےرویوں کاکیاکیاجائے؟کیایہ اپنےپاؤں پرکلہاڑی مارنےکےمترادف نہیں ہے؟
ساتویں وجہ:خاندانوں کےاندر ایک عجیب وغریب وجہ دیکھنےمیں آرہی ہے۔ہر ماں اپنی بیٹی کا رشتہ خاندان میں بخوشی کرنےپرراضی ہے،لیکن جب اپنےبیٹےکامعاملہ آتا ہےتوخاندان کی سب لڑکیوں پر ناک بھوں چڑھالیاجاتا ہے،اوربڑےطمطراق اورفخرسےخاندان سےباہرکی لڑکی لائی جاتی ہے۔اس کے علاوہ مزیدوجوہات بھی ہونگی۔وجوہات جو بھی ہوں لیکن یاد رہےکہ اس سےہمارا معاشرتی نظام درہم برہم ہورہا ہے،اورہماری نوجوان نسل بروقت شادی نہ ہونےکی وجہ سےمیڈیا کی پھیلائی ہوئی بےحیائی کابآسانی شکارہورہی ہے۔اور جومحفوظ ہے وہ اپنے ساتھ ایک خاموش نفسیاتی جنگ کا شکار ہے۔مغرب تو اس طرزسےاپنےآپ کوبربادکرچکاہےاوران کی آبادی اب ریورس گیئرمیں چل رہی ہےلیکن ہم جانتےبوجھتےخوداس گڑھےمیں گررہےہیں اوروہ بھی ہنستے مسکراتےہوئے۔اورہم سب اس اجتماعی خرابی اور) زوال کےذمہ دارہیں۔
افسوس صدافسوس!کشتی ڈوب رہی ہے اورکشتی کےملاح اورمسافربےنیازہیں۔حیراں ہوں،دل کو روؤں
،،کہ،،پیٹوں جگر کو!!!!
یادرکھیں! اگرہم نےبچوں کی بلوغت کےفوراًبعدشادی کو رواج نہ دیا،اوراگرہم نےدوسری،تیسری اورچوتھی شادی کولعنت سمجھنےکےکفرسےتوبہ نہ کی،اگرہم نےمطلقہ خواتین اوربیواؤں کی فوری اورآسان شادیوں کابندوبست نہ کیا،اگرہم نےنکاح کوکاروبارکےبجائےفرض کادرجہ نہ دیا،اورجتنا نہا دھوکرمسجد میں جاکہ جمعہ پڑھناآسان ہے، اسےبھی اتنا ہی آسان نہ بنایا،اگرہم نےزناکی طرف جانےوالےراستوں کاسدباب نہ کیا، اوراسےموجودہ حالات میں اتناہی مشکل نہ بنایاجتنا کہ دوسری شادی مشکل ہے،توریپ کےمجرم دندناتےرہینگے،جبکہ بغیر اجازت دوسری شادی والےسلاخوں کےپیچھے ہونگے۔!!!
تو گھروں میں بیٹیوں کیلیئےرشتوں کی بجائے دوستی کے پیغام آیاکرینگے۔!!!
توبیٹیاں پھولوں سےسجی گاڑی میں حجلہ عروسی کی بجائےتاریک شیشوں والی کارمیں ڈیٹ پرجایاکرینگی۔!!!
توبیٹےشادیوں کی بجائے فیئرزاوربیویوں کی بجائےگرل فرینڈز رکھاکرینگے۔!!!توشوہراپنےدفتروں میں معاشقے چلاتےرہینگے۔!!!
اورنیوایئر نائٹ،ویلنٹائین ڈے،ہیلوئین اورچاندرات جیسے تہوارجنسی ہوس کی تسکین کی علامات بنےرہینگے۔!!!
واللہ یہ آگ ہراس گھر میں پہنچےگی جودین فطرت کے اٹل قانون سےمنہ موڑےگا اور وہ وقت آ کر رہےگا جب اس"مقدس"سرزمین پربھی ولدیت کےخانےمیں لکھانام مشکوک ہوجائےگا۔(نعوذباللہ من ذالک)آئیے ہم عزم کریں کہ نکاح بروقت اورآسان بنانےکی کوشش کریں،اپنےگاؤں شہرعلاقہ میں اس کامذاکرہ کریں خطباءحضرات نماز جمعہ میں اس رسوم کی تردیدکرتےہوئے پیارےحبیب(صلعم) کی پیاری بیٹی کانمونہ پیش کریں.
9666009943
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قارئین کرام!
آج سےتقریباً دس سال پہلے معاشرے کا جو رجحان تھا، اس کےمطابق جس لڑکی کی شادی پچیس سال کی عمر سے پہلےکردی جاتی،تو ایسی شادی کو بر وقت گردانا جاتا۔ "پچیس" کی عمر کا ہندسہ عبورکرنےکایہ مطلب لیاجاتاکہ لڑکی کےرشتہ میں دیرہوگئی ہے،اس سے پہلے کاعلم نہیں ہے،لیکن ہوسکتاہےکہ دیری کا یہ پیمانہ تین چار سال پہلے تصور کیا جاتا ہو،پھر پانچ چھ سال پہلےیہ صورتحال ہوئی کہ*تیس سال*کی عمر سےپہلےپہلےلڑکی کی شادی بروقت قراردئیےجانےلگی، یعنی محض دس سال میں پانچ چھ سال کافرق آگیا، اب بھی ایسےمعاملات ہیں کہ اکثرگھروں میں لڑکیوں کی عمریں تیس سےچالیس کےدرمیان ہوچکی ہیں،لیکن رشتہ ندارد، یہ رشتہ میں دیری کارجحان ہمارےمعاشرےمیں ایسی خاموش دراڑیں ڈال رہاہے،جومعاشرتی ڈھانچےکےزمین بوس ہونےکاپیش خیمہ ہیں۔لیکن حیف کہ اس کاعملی ادراک معاشرےکےچندلوگوں کوبھی نہیں۔
آئیں! اس دیری کی وجوہات کاتعین کرنےکی کوشش کرتےہیں.
"پہلی وجہ" لڑکوں کاتعلیم کےمیدان میں پیچھےرہ جانااور لڑکیوں کااس میدان میں آگےنکل جانا ہےپچھلےکئی سالوں کے بورڈ امتحانات کے نتائج اس بات کےشاہدہیں، کہ اس کی وجہ سےتعلیم کےلحاظ سےہم پلہ رشتہ ملنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے۔شہروں میں کچھ سالوں سےلڑکیوں میں بڑھتےہوئے"پی ایچ ڈی"کے رجحان نےاس کواورمشکل بنادیا ہے۔
"دوسری وجہ" اچھی تعلیم حاصل ہونےکی وجہ سےلڑکیوں کوروزگارکےمواقع نسبتاً آسانی سے مل جاتے ہیں،اس کے دو اثرات سامنےآئےہیں؛
ایک یہ کہ والدین کاان لڑکیوں پرمالی انحصارکرناشروع ہوجانا،
دوسری وجہ:کہ نوکریوں کےلحاظ سےہم پلہ رشتےنہ ملنا،
تیسری وجہ:کچھ والدین کا اس معاملہ میں بالکل ہل جل نہ کرنا ہے،لڑکیوں کی عمریں اٹھائیس اٹھائیس سال ہوجاتی ہیں لیکن انھیں کم عمر ہی تصورکیاجاتاہے۔ایک زمانہ تھا کہ اٹھارہ بیس کی عمر میں مائیں رشتوں کی تلاش میں سرگرداں ہوجایاکرتی تھیں۔
چوتھی وجہ:جس لڑکی کی عمر تیس سال سےاوپرہوجاتی ہےاس کےلئےعمرکےلحاظ سےرشتےمشکل ہوجاتے ہیں کیونکہ اکثرلڑکےوالےکم عمرلڑکی کی تلاش میں ہوتےہیں،
پانچویں وجہ:لڑکےوالوں کےازحدنخرےہیں،
اول توکوئی لڑکی،لڑکےکی ماں بہن کوبھاتی نہیں،فقط کھانے پینے سے لطف اندوزہونا ہی شایدمقصد ہوتا ہے۔
اگرکوئی لڑکی پسندآبھی جائےتوپھرفرمائشوں اور رسوم و رواج کےنام پرلڑکی والوں کامکمل استحصال کیاجاتاہے۔ہمارےایک ایسےدوست ہیں جن کےگھروالوں نےبیس سےپچیس جگہ ان کا رشتہ دیکھا،پھر ایک جگہ ہاں کی،کچھ دن بعدوہاں سےرشتہ توڑنےلگے تودوست نے انکارکردیاکہ میں مزیدتماشانہیں دیکھ سکتا،
چھٹی اوراہم وجہ:شہروں میں ایک عجیب وجہ سامنےآئی ہے،لڑکی کے والدین لڑکےمیں وہ تمام کامیابیاں دیکھنا چاہتے ہیں جوپچاس سال کی عمر میں حاصل ہوتی ہیں۔
مکان اپنا ہو،گاڑی پاس ہو،تنخواہ کم ازکم اتنی ہووغیرہ وغیرہ۔میں اپنے ایک انجینئر دوست کا رشتہ کروا نےکی کوشش میں تھا؛لڑکا لائق فائق،خوش شکل،نوکری اچھی،لڑکی کی ماں کوبہت پسندتھا،لڑکےوالےبھی راضی تھےلیکن اچانک لڑکی کےوالدین نےانکارکردیا،اوروجہ یہ بتائی گئی کہ لڑکےکےپاس اپنامکان نہیں،وہ کرائے کے مکان میں رہتاہے۔اب ایسےرویوں کاکیاکیاجائے؟کیایہ اپنےپاؤں پرکلہاڑی مارنےکےمترادف نہیں ہے؟
ساتویں وجہ:خاندانوں کےاندر ایک عجیب وغریب وجہ دیکھنےمیں آرہی ہے۔ہر ماں اپنی بیٹی کا رشتہ خاندان میں بخوشی کرنےپرراضی ہے،لیکن جب اپنےبیٹےکامعاملہ آتا ہےتوخاندان کی سب لڑکیوں پر ناک بھوں چڑھالیاجاتا ہے،اوربڑےطمطراق اورفخرسےخاندان سےباہرکی لڑکی لائی جاتی ہے۔اس کے علاوہ مزیدوجوہات بھی ہونگی۔وجوہات جو بھی ہوں لیکن یاد رہےکہ اس سےہمارا معاشرتی نظام درہم برہم ہورہا ہے،اورہماری نوجوان نسل بروقت شادی نہ ہونےکی وجہ سےمیڈیا کی پھیلائی ہوئی بےحیائی کابآسانی شکارہورہی ہے۔اور جومحفوظ ہے وہ اپنے ساتھ ایک خاموش نفسیاتی جنگ کا شکار ہے۔مغرب تو اس طرزسےاپنےآپ کوبربادکرچکاہےاوران کی آبادی اب ریورس گیئرمیں چل رہی ہےلیکن ہم جانتےبوجھتےخوداس گڑھےمیں گررہےہیں اوروہ بھی ہنستے مسکراتےہوئے۔اورہم سب اس اجتماعی خرابی اور) زوال کےذمہ دارہیں۔
افسوس صدافسوس!کشتی ڈوب رہی ہے اورکشتی کےملاح اورمسافربےنیازہیں۔حیراں ہوں،دل کو روؤں
،،کہ،،پیٹوں جگر کو!!!!
یادرکھیں! اگرہم نےبچوں کی بلوغت کےفوراًبعدشادی کو رواج نہ دیا،اوراگرہم نےدوسری،تیسری اورچوتھی شادی کولعنت سمجھنےکےکفرسےتوبہ نہ کی،اگرہم نےمطلقہ خواتین اوربیواؤں کی فوری اورآسان شادیوں کابندوبست نہ کیا،اگرہم نےنکاح کوکاروبارکےبجائےفرض کادرجہ نہ دیا،اورجتنا نہا دھوکرمسجد میں جاکہ جمعہ پڑھناآسان ہے، اسےبھی اتنا ہی آسان نہ بنایا،اگرہم نےزناکی طرف جانےوالےراستوں کاسدباب نہ کیا، اوراسےموجودہ حالات میں اتناہی مشکل نہ بنایاجتنا کہ دوسری شادی مشکل ہے،توریپ کےمجرم دندناتےرہینگے،جبکہ بغیر اجازت دوسری شادی والےسلاخوں کےپیچھے ہونگے۔!!!
تو گھروں میں بیٹیوں کیلیئےرشتوں کی بجائے دوستی کے پیغام آیاکرینگے۔!!!
توبیٹیاں پھولوں سےسجی گاڑی میں حجلہ عروسی کی بجائےتاریک شیشوں والی کارمیں ڈیٹ پرجایاکرینگی۔!!!
توبیٹےشادیوں کی بجائے فیئرزاوربیویوں کی بجائےگرل فرینڈز رکھاکرینگے۔!!!توشوہراپنےدفتروں میں معاشقے چلاتےرہینگے۔!!!
اورنیوایئر نائٹ،ویلنٹائین ڈے،ہیلوئین اورچاندرات جیسے تہوارجنسی ہوس کی تسکین کی علامات بنےرہینگے۔!!!
واللہ یہ آگ ہراس گھر میں پہنچےگی جودین فطرت کے اٹل قانون سےمنہ موڑےگا اور وہ وقت آ کر رہےگا جب اس"مقدس"سرزمین پربھی ولدیت کےخانےمیں لکھانام مشکوک ہوجائےگا۔(نعوذباللہ من ذالک)آئیے ہم عزم کریں کہ نکاح بروقت اورآسان بنانےکی کوشش کریں،اپنےگاؤں شہرعلاقہ میں اس کامذاکرہ کریں خطباءحضرات نماز جمعہ میں اس رسوم کی تردیدکرتےہوئے پیارےحبیب(صلعم) کی پیاری بیٹی کانمونہ پیش کریں.