اجود قاسمی
ـــــــــــــــــــ
جونپور(آئی این اے نیوز 18/فروری 2019) جامعہ حسینیہ لال دروازہ جونپور میں پلوامہ دہشت گردی حملہ کی مذمت اور وطن پر جان کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک مذمتی جلسہ ہوا، تمام طلباء اساتذہ اور بہت سے معززین حضرات نے شرکت کیا اور متفقہ طور پر اس نازک وقت میں ملک کے ساتھ کھڑے ہونے کو اپنا فریضہ قرار دیا.
جامعہ کے منیجر حضرت مولانا سعیدالدین صاحب نے کہا کہ اس طرح کی بزدلانہ حرکت کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور جو جوان اس حملے میں شہید ہوئے ہیں ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کے دکھ درد میں پورے طور پر شریک ہیں.
مدرسہ کے ناظم حضرت مولانا توفیق صاحب نے فرمایا کہ جامعہ حسینیہ کا ذرہ ذرہ اس بزدلانہ حملہ کی شدید لفظوں میں مذمت کرتا ہے اور گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ گناہ گاروں کے خلاف فوراً ایکشن لے کر اینٹ کا جواب پتھر سے دیں تاکہ شہیدوں کی روح کو سکون ملے.
مدرسہ کے پرنسپل مفتی نجم الحسن صاحب نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ظالمانہ حرکت کی جانچ کرائی جائے کیونکہ ملک کا ہر دکھ درد ہمارا دکھ درد ہے، اس ملک کا ہر باشندہ ہمارا بھائی ہے، اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے کہ دوسرے لوگوں کو ایسی ناپاک کوشش کرنے سے پہلے ہزار مرتبہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑے اور اس میں پڑوسی ملک کا ہاتھ ہے تو اسے بھی سبق سکھانے کے لئے ہر ممکن صورت اختیار کیا جائے.
حضرت مولانا وسیم احمد شیروانی نے کہا کہ یہ حملہ تمام ہندوستانیوں کے لیے ایک بڑا حادثہ ہے، حکومت ٹھوس اقدامات کرے انٹیلیجینس حالات پر کڑی نظر رکھیں تاکہ ملک کا قیمتی سرمایہ اور قابل فخر نوجوانوں کی جان و مال سلامت رہے اور میں عوام سے یہ بھی درخواست کرتا ہوں کہ اس نازک گھڑی میں امن وامان بنائے رکھیں اس واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ ہرگز نہ دیں، میں تمام باشندگان وطن کی طرف سے شہیدان وطن کو سلام پیش کرتے ہوئے ان کے گھر والوں کے ساتھ دکھ درد میں شریک ہونے کو مذہبی اخلاقی اور وطنی فریضہ سمجھتا ہوں.
جلسے کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور قاری محمود عالم صاحب نے ہندو مسلم اتحاد کے اشعار پیش کرکے ملک میں بھائی چارے کا پیغام دیا.
اخیر میں مولانا مختار صاحب نے ملک میں امن و سلامتی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرائی اور جلسے کا اختتام ہوا.
اس موقع پر ساجد، علیم، شاہ نواز خان، ارشاد منصوری، انوارالحق گڈو ارشاد خان سمیت کافی تعداد میں شہری لوگ موجود رہے۔
ـــــــــــــــــــ
جونپور(آئی این اے نیوز 18/فروری 2019) جامعہ حسینیہ لال دروازہ جونپور میں پلوامہ دہشت گردی حملہ کی مذمت اور وطن پر جان کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک مذمتی جلسہ ہوا، تمام طلباء اساتذہ اور بہت سے معززین حضرات نے شرکت کیا اور متفقہ طور پر اس نازک وقت میں ملک کے ساتھ کھڑے ہونے کو اپنا فریضہ قرار دیا.
جامعہ کے منیجر حضرت مولانا سعیدالدین صاحب نے کہا کہ اس طرح کی بزدلانہ حرکت کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور جو جوان اس حملے میں شہید ہوئے ہیں ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ کے دکھ درد میں پورے طور پر شریک ہیں.
مدرسہ کے ناظم حضرت مولانا توفیق صاحب نے فرمایا کہ جامعہ حسینیہ کا ذرہ ذرہ اس بزدلانہ حملہ کی شدید لفظوں میں مذمت کرتا ہے اور گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ گناہ گاروں کے خلاف فوراً ایکشن لے کر اینٹ کا جواب پتھر سے دیں تاکہ شہیدوں کی روح کو سکون ملے.
مدرسہ کے پرنسپل مفتی نجم الحسن صاحب نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ظالمانہ حرکت کی جانچ کرائی جائے کیونکہ ملک کا ہر دکھ درد ہمارا دکھ درد ہے، اس ملک کا ہر باشندہ ہمارا بھائی ہے، اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے کہ دوسرے لوگوں کو ایسی ناپاک کوشش کرنے سے پہلے ہزار مرتبہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑے اور اس میں پڑوسی ملک کا ہاتھ ہے تو اسے بھی سبق سکھانے کے لئے ہر ممکن صورت اختیار کیا جائے.
حضرت مولانا وسیم احمد شیروانی نے کہا کہ یہ حملہ تمام ہندوستانیوں کے لیے ایک بڑا حادثہ ہے، حکومت ٹھوس اقدامات کرے انٹیلیجینس حالات پر کڑی نظر رکھیں تاکہ ملک کا قیمتی سرمایہ اور قابل فخر نوجوانوں کی جان و مال سلامت رہے اور میں عوام سے یہ بھی درخواست کرتا ہوں کہ اس نازک گھڑی میں امن وامان بنائے رکھیں اس واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ ہرگز نہ دیں، میں تمام باشندگان وطن کی طرف سے شہیدان وطن کو سلام پیش کرتے ہوئے ان کے گھر والوں کے ساتھ دکھ درد میں شریک ہونے کو مذہبی اخلاقی اور وطنی فریضہ سمجھتا ہوں.
جلسے کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور قاری محمود عالم صاحب نے ہندو مسلم اتحاد کے اشعار پیش کرکے ملک میں بھائی چارے کا پیغام دیا.
اخیر میں مولانا مختار صاحب نے ملک میں امن و سلامتی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرائی اور جلسے کا اختتام ہوا.
اس موقع پر ساجد، علیم، شاہ نواز خان، ارشاد منصوری، انوارالحق گڈو ارشاد خان سمیت کافی تعداد میں شہری لوگ موجود رہے۔