اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: مدرسہ بورڈ میں نیا چیئرمین منتخب ہوتے ہی پیسوں کا بندر بانٹ شروع: نظر عالم

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 8 February 2019

مدرسہ بورڈ میں نیا چیئرمین منتخب ہوتے ہی پیسوں کا بندر بانٹ شروع: نظر عالم

نااہل شخص کو ذمہ داری سونپ بورڈ کو برباد کرنے کے مشن پر کام کررہی ہے حکومت: بیداری کارواں

سالم آزاد
ـــــــــــــــ
پٹنہ(آئی این اے نیوز 8/فروری 2019) بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ سے بہار کے اقلیتی طبقے کے بچوں کا مستقبل طے ہوتا ہے، بورڈ کے ذریعہ کئی طرح کے امتحان بھی لئے جاتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے اس بورڈ کا آج تک اپنی کوئی بلڈنگ تک نہیں ہے، نہ ہی اس میں وقت پر چیئرمین بحال کیا جاتا ہے اور نا ہی کبھی اس بورڈ کے ذریعہ لیا جانے والا امتحان وقت پر ہوپاتا ہے، خیر یہ تو ریاستی حکومت پر منحصر کرتا ہے کہ وہ اقلیتی طبقہ کے حق میں کتنا فلاحی، رفاہی اور تعلیمی کام کرتی ہے، مدرسہ بورڈ شروع سے ہی بدحالی کا شکار رہا ہے یہاں جن لوگوں کو بھی چیئرمین کی ذمہ داری سونپی گئی اُنہوں نے صرف لوٹ ہی مچایا اور اپنی پروپرٹی اگاہی کرنے کا کام کیا ہے، بچوں کی تعلیم اور اس سے جڑے اساتذہ یا مدرسوں کے بارے میں سوچنے اور کچھ بہتر کرنے کا چیئرمین موصوف کے پاس وقت نہیں رہتا یا پھر یہ کہا جاسکتا ہے کہ جو چیئرمین بنتے ہیں وہ حکومت کی دلالی اور چاپلوسی تک محدود رہ جاتے ہیں،
ایسا ہی ایک بار پھر دیکھنے کو مل رہا ہے جس نااہل شخص کو مدرسہ بورڈ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ کوئی اور نہیں قیوم انصاری کے نام سے پورے بہار میں جانا جاتا ہے، موجودہ چیئرمین کی خاصیت سے بہار کی ایک ایک عوام واقف ہے، موصوف انجمن ترقی اُردو بہار کے سکریٹری بھی ہیں اور بڑے پیمانے پر اُس کے ذریعہ رقم اُگاہی کرنے کا کام کیا ہے، اُردو کو ترقی یافتہ بنانے کا ڈھونگ رچنے میں ماہر قیوم اب مدرسہ بورڈ میں بھی وہی کام کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے منتخب کئے گئے ہیں، مذکورہ باتیں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدر نظرعالم نے پریس بیان جاری کر کہا ہے۔ مسٹرعالم نے کہا کہ مجھے بہت ہی حیرت ہے کہ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار جو ہمیشہ اقلیتوں کے فلاح و بہبود اور ترقی کے ساتھ ساتھ تعلیم کی بات کرتے ہیں اُن کے ذریعہ ایک نااہل شخص کو مدرسہ بورڈ کی ذمہ داری سونپ دی گئی، یقیناًحکومت اور مکھیا کا یہ فیصلہ مایوس کن ہے، قیوم انصاری پر پہلے سے ہی کئی طرح کے الزمات عائد ہیں اور کئی مدرسوں کے فرضی واڑے میں بھی ملوث ہیں، لاکھوں، کروڑوں روپیہ کی ٹھگی کا بھی الزام عائد ہے، موجودہ چیئرمین چاپلوسی میں بہت ماہر ہیں، مدرسہ بورڈ کے ہی لوگوں کی مانیں تو ابھی مدرسہ بورڈ جوائن کیا ہی تھا کہ موصوف نے دو دو گاڑیوں کے رہتے اپنے چڑھنے کے لئے ایک سفاری گاڑی بھی آناً فاناً میں نکلوالیا جس سے مدرسہ بورڈ پر مزید بوجھ ہی ڈالا گیا ہے، اُردو کے کچھ اخبارات میں چیئرمین کا اشتہار بھی آیا ہے، جس میں موصوف کی تعلیمی صلاحیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اشتہار میں’’ پریس ریلیز‘‘ جیسا لفظ استعمال کیا گیا ہے، اس طرح کے نااہل شخص سے نا تو مسلمانوں کا فلاح ہوگا، نا ہی مدرسہ بورڈ، نا ہی بچوں کا مستقبل سنورے گا اور نا ہی مدرسہ بورڈ سے جڑے اساتذہ کا، اس لئے حکومت کو چاہیے کہ فوراً ایسے شخص کو ہٹائے اور کسی ایلٹ کلاس سے چیئرمین بنائے، اگر قیوم انصاری کے پورے معاملے پر حکومت جانچ کمیشن بٹھائے تو اس کی اوقات سے زیادہ بدعنوانی کا ہڑپا ہوا مال ملے گا، اس شخص سے اگر حکومت یہ سمجھ رہی ہے کہ اقلیتی طبقہ ان سے جڑے گا تو بہت ہی احمقانہ سوچ ہے حکومت کی۔ سوائے نقصان کے حکومت اور بورڈ کو اس شخص سے کچھ بھی ہاتھ نہیں لگے گا، قیوم پر عوام کی مانیں تو پہلے سے 420 کا مقدمہ بھی چل رہا ہے پھر ایسے شخص کو حکومت نے مدرسہ بورڈ کے لئے کیسے انتخاب کیا، وہیں مسٹرعالم نے یہ بھی کہا کہ اس شخص پر جتنا بھی بدعنوانی کا الزام ہے اُس معاملے کو لیکر بیداری کارواں ہائی کورٹ بھی جائے گا ساتھ ہی بیداری کارواں حکومت سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ اس نااہل شخص کو مدرسہ بو رڈ سے ہٹایا جائے، ابھی پچھلے دو تین دن پہلے یہ شخص مدرسہ بورڈ کے ایک اساتذہ کو بھی مارا پیٹا ہے جس سے عوام میں خاصی ناراضگی پائی جا رہی ہے.