دیوبند(آئی این اے نیوز 9/مارچ 2019) دیوبند اسلامک اکیڈمی اینڈ ریسرچ سینٹر اور تنظیم ابنائے مدارس ویلفیئر ایجوکیشنل ٹرسٹ کی جانب سے گزشتہ دس دنوں سے جاری مرحلہ وار آل دیوبند مسابقہ خطابت ۲۰۱۹ کا فائنل راؤنڈ گزشتہ شب پورے تزک و احتشام کے ساتھ محمود ہال دیوبند میں منعقد ہوا، بعد نماز مغرب پہلی نشست کا آغاز ہوا جس کی صدارت مولانا سید محمد شاھد الحسینی مظاہری امین عام جامعہ مظاہر علوم سہارنپور نے فرمائی، بطور مہمان خصوصی مولانا مفتی صالح الحسینی مظاہری مفتی جامعہ مظاہر علوم، مولانا مفتی اسجد قاسمی ادیب جامعہ مظاہر علوم سہارنپور نے شرکت کی.
اس نشست میں فائنل مرحلہ کے ٹاپ ٹین مساہمین کا مسابقہ ہوا جس میں جملہ مقررین نے اپنے اپنے موضوع پر سات سات منٹ کی تقریر کی، حکمیت کے فرائض مفتی نجم الہدی رحیمی بستوی اور مولانا شفیق احمد سدھارتھ نگری نے انجام دئیے.
پروگرام کی دوسری نشست کا آغاز بعد نماز عشاء قومی کنونشن بعنوان "موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داریاں" ہوا،
جس کی صدارت دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ اور مشہور ادیب و صاحب قلم مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے فرمائی،
بطور مہمان خصوصی مولانا سید محمد شاھد الحسینی سہارنپوری امین عام جامعہ مظاہر علوم سہارنپور، مولانا مفتی ولی اللہ ولی قاسمی بستوی استاذ جامعہ مظاہر علوم وقف کے علاوہ ہندوستان کے مشاہیر علماء و دانشوران نے شرکت کی،
لبرلزم اور فکری ارتداد کے عنوان پر افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مولانا شفیق احمد سدھارتھ نگری استاذ جامعہ شیخ الہند انجان شہید اعظم گڑھ نے کہا کہ عصر جدید کے فتنوں اور باطل نظریات کو سمجھنا،ان سے نمٹنے کے لئے جدید وسائل کا استعمال کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے،
ہمارے اکابرین نے ان اداروں کا قیام اسی مقصد سے کیا تھا تاکہ "ہم اسلام کے سچے سپاہی بنیں اور ہر فتنہ سے دین کا دفاع کریں،انہوں نے تفصیل سے لبرلزم کا تعارف کروایا اور اس عنوان پر سیر حاصل گفتگو کی،
دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ مولانا نوشاد نوری صاحب استاذ دارالعلوم وقف دیوبند نے "موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داریاں"پر روشنی پر ڈالتے ہوئے شخصیت کی تعمیر کے بنیادی اصول بتائے اور مایوسی سے بچنے کی تلقین کی،
حکمت و بصیرت کے ساتھ جدید وسائل کے مثبت استعمال کی ترغیب دیتے ہوئے مولانا نے کہا کہ دنیا کو ہماری ضرورت ہے اور دنیا ہماری جانب نگاہ جمائے ہوئے ہے،ہمیں عصر حاضر کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے ان کے مطابق اپنی شخصیت کی تعمیر کرنی ہوگی،
دارالعلوم دیوبند کے مؤقر استاذ مولانا توقیر عالم صاحب کاندھلوی نے موجودہ حالات پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ عصر جدید میں میڈیا اور فرقہ پرست طاقتیں اسلام کے خلاف پروپیگنڈوں کا انبار لگائے ہوئے ہیں،انہوں نے مختلف سروے رپورٹز کے ذریعہ طلباء کو بتایا کہ کس طرح اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا جاتا ہے،
اقلیتوں پر کس طرح کے مظالم ڈھائے جاتے ہیں،انہوں نے طلباء سے عہد لیا کہ وہ ہر طرح کے حالات میں حکمت و بصیرت کے ساتھ اپنے اسلاف کے طریقہ پر چلتے ہوئے امت مسلمہ کی رہنمائی کریں گے.
جامعۃ الامام محمد انور شاہ دیوبند کے ناظم تعلیمات و استاذ حدیث مولانا فضیل ناصری صاحب نے مسابقہ کمیٹی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس مسابقتی دور میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اس طرح کے معیاری مسابقوں کا بار بار انعقاد کیا جائے،انہوں نے مقررین کو حدیث کی روشنی میں تلقین کی خطابت و صحافت کا مقصد تبلیغ دین و نشر اسلام ہونا چاہئے نا کہ خود نمائی اور نام و نمود کی نیت لےکر خطیب و صحافی بنا جائے.
بعد ازاں آل دیوبند مسابقہ خطابت ۲۰۱۹ کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں اول پوزیشن مولوی محمد سفیان مہاراشٹری متعلم دارالعلوم دیوبند نے حاصل کی،
جنہیں صدر محترم کے دست مبارک سے 5000 ہزار روپئے کی کتابیں،ایک ہزار نقد اور بیسٹ اسپیکر ایوارڈ 2019 سے نوازا گیا،دوسری پوزیشن مولوی دانش پرتاپگڑھی ریسرچ اسکالر دیوبند اسلامک اکیڈمی نے حاصل کی جنہیں 4000 ہزار روپئے کی کتابیں،
آٹھ سو روپئے نقد اور سند سے نوازا گیا،
سوم پوزیشن مولوی محمد شاہ زیب حسن سیتامڑھی متعلم دارالعلوم دیوبند نے حاصل کی جنہیں 3000 ہزار روپئے کی کتابیں،چھ سو روپئے نقد اور سند سے نوازا گیا،
چوتھی پوزیشن مولوی محمد عاقل ہردوئی نے حاصل کی،جنہیں 2500 روپئے کی کتابیں،
پانچ سو روپئے نقد اور خصوصی سند سے نوازا گیا،
پانچویں پوزیشن مولوی محمد ارشد بجنوری نے حاصل کی جنہیں 2000 روپئے کی کتابیں،500 روپئے نقد اور سند سے نوازا گیا،ان کے علاوہ ٹاپ ٹین میں پہونچے دوسرے پانچ مساہمین محمد طارق انور سمستی پوری،تنزیل احمد ظہیری،مجاھد الاسلام دہلوی،محمد قاسم بانکوی اور محمد اکرام بجنوری کو ایک ایک ہزار روپئے کی کتابیں اور خصوصی سند سے نوازا گیا،علاوہ ازیں پہلے مرحلہ کے 33 طلباء کو دیڑھ دیڑھ سو روپئے کی کتابیں،دوسرے مرحلہ کے 19 طلباء کو دو دو سو روپئے کتابیں اور تیسرے مرحلہ کے 9 طلباء کو چار چار سو روپئے کی کتابیں انعام میں دی گئی،
مسابقہ کے معاون اسپانسر پرائم ٹور اینڈ ٹریولز دہلی کے بانی مولانا سید حفظ القدیر ندوی کی جانب سے اول پوزیشن کا انعام دیا گیا،
مولانا ابراہیم قاسمی بستوی سکریٹری جمعیت علماء سہارنپور کی جانب سے بھی ٹاپ ٹین کو خصوصی انعامات دئیے گئے.
اس موقعہ پر مسابقہ کمیٹی کے نگراں مولانا شمشیر قاسمی نے مسابقہ کی اہمیت و افادیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی.اور بشکل کتب انعامات دینے کی وجوہات بتائی.
قبل ازاں صدارتی خطاب کرتے ہوئے مولانا نسیم اختر شاہ قیصر استاذ دارالعلوم وقف دیوبند نے فرمایا کہ ہم اکابرین کا صرف نام ہی لیتے ہیں،
ضرورت ھیکہ اکابرین کے منہج ان کے خلوص اور ان اوصاف حمیدہ کو بھی اپنی زندگی میں اتاریں تبھی ہم خود کو انبیاء کا وارث کہلانے کے حقدار ہیں،
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری جماعت میں کام کرنے والے افراد کا قحط ہے اس لئے افراد سازی ہمارا اولین فریضہ ہے.
اس موقعہ پر مہمان خصوصی مولانا سید محمد شاھد الحسینی کے ہاتھوں سے سال 2018 میں دیوبند کی سرزمین پر صحت و ہیلتھ کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے کے اعتراف میں دیوبند پالی کلینک
کے چیئرمین ڈاکٹر عبد الحمید خان اور خواجہ غریب نواز فاؤنڈیشن کے بانی ڈاکٹر عثمان مسعود رمزی کو بیسٹ ڈاکٹر ایوارڈ 2018 سے نوازا گیا،
اسی کڑی میں مفتی نجم الہدی قاسمی رحیمی کو اپنے والد محترم مولانا عبدالرحیم بستوی علیه الرحمۃ کی سوانح مرتب کرنے پر بیسٹ آتھر ایوارڈ سے نوازا گیا،
نوجوان قلمکار مولوی شعیب عالم مظفرنگری ریسرچ اسکالر شیخ الہند اکیڈمی دارالعلوم دیوبند کو "علمائے دیوبند اور علم حدیث" نامی ضخیم کتاب مرتب کرنے پر بیسٹ ینگ رائٹر
2018 سے نوازا گیا.
اخیر میں پروگرام کے کنوینر اور دیوبند اسلامک اکیڈمی کے ڈائریکٹر مولانا مہدی حسن عینی قاسمی نے سبھی مہمانوں کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا
اس موقعہ پر مولانا عبدالمالک مغیثی ناظم جامعہ رحمت گھگھرولی سہارنپور،
مولانا سمیع الدین استاذ دارالعلوم وقف دیوبند، مولانا عبدالملک بجنوری استاذ دارالعلوم دیوبند، مولانا خیر الہدی رحیمی دارالعلوم دیوبند، مولانا صدر عالم قاسمی استاذ جامعۃ الشیخ حسین احمد دیوبند،جناب فیصل مہدی صاحب،جناب سہیل صدیقی صاحب،جناب عدیل صدیقی صاحب،جناب سلیم قدوائی صاحب، مولانا شاھد سیتاپوری، مولانا اشرف صدیقی دیوبند، مولانا قاری ناصر الدین مہتمم دارالعلوم صدیقیہ دیوبند، مفتی یاسر قاسمی سمیت بڑی تعداد میں علماء و عمائدین شہر موجود رہے.
نظامت کے فرائض مولانا تنویر احمد سدھارتھ نگری، مولانا مرغوب الرحمان طیب قاسمی اور مولوی زبیر انصاری نے مشترکہ طور انجام دیا.
پروگرام کو کامیاب بنانے والوں مولانا اختر سیتاپوری،حامد اختر شیروانی،عاصم طاہر اعظمی،مدثر اختر شیروانی، عبدالحفیظ اعظمی کے علاوہ دیوبند اسلامک اکیڈمی کے فضلاء کا نمایاں کردار رہا، دیر رات صدر محترم کی دعاء پر کنونشن کا اختتام ہوا.
اس نشست میں فائنل مرحلہ کے ٹاپ ٹین مساہمین کا مسابقہ ہوا جس میں جملہ مقررین نے اپنے اپنے موضوع پر سات سات منٹ کی تقریر کی، حکمیت کے فرائض مفتی نجم الہدی رحیمی بستوی اور مولانا شفیق احمد سدھارتھ نگری نے انجام دئیے.
پروگرام کی دوسری نشست کا آغاز بعد نماز عشاء قومی کنونشن بعنوان "موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داریاں" ہوا،
جس کی صدارت دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ اور مشہور ادیب و صاحب قلم مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے فرمائی،
بطور مہمان خصوصی مولانا سید محمد شاھد الحسینی سہارنپوری امین عام جامعہ مظاہر علوم سہارنپور، مولانا مفتی ولی اللہ ولی قاسمی بستوی استاذ جامعہ مظاہر علوم وقف کے علاوہ ہندوستان کے مشاہیر علماء و دانشوران نے شرکت کی،
لبرلزم اور فکری ارتداد کے عنوان پر افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مولانا شفیق احمد سدھارتھ نگری استاذ جامعہ شیخ الہند انجان شہید اعظم گڑھ نے کہا کہ عصر جدید کے فتنوں اور باطل نظریات کو سمجھنا،ان سے نمٹنے کے لئے جدید وسائل کا استعمال کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے،
ہمارے اکابرین نے ان اداروں کا قیام اسی مقصد سے کیا تھا تاکہ "ہم اسلام کے سچے سپاہی بنیں اور ہر فتنہ سے دین کا دفاع کریں،انہوں نے تفصیل سے لبرلزم کا تعارف کروایا اور اس عنوان پر سیر حاصل گفتگو کی،
دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ مولانا نوشاد نوری صاحب استاذ دارالعلوم وقف دیوبند نے "موجودہ حالات اور ہماری ذمہ داریاں"پر روشنی پر ڈالتے ہوئے شخصیت کی تعمیر کے بنیادی اصول بتائے اور مایوسی سے بچنے کی تلقین کی،
حکمت و بصیرت کے ساتھ جدید وسائل کے مثبت استعمال کی ترغیب دیتے ہوئے مولانا نے کہا کہ دنیا کو ہماری ضرورت ہے اور دنیا ہماری جانب نگاہ جمائے ہوئے ہے،ہمیں عصر حاضر کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے ان کے مطابق اپنی شخصیت کی تعمیر کرنی ہوگی،
دارالعلوم دیوبند کے مؤقر استاذ مولانا توقیر عالم صاحب کاندھلوی نے موجودہ حالات پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ عصر جدید میں میڈیا اور فرقہ پرست طاقتیں اسلام کے خلاف پروپیگنڈوں کا انبار لگائے ہوئے ہیں،انہوں نے مختلف سروے رپورٹز کے ذریعہ طلباء کو بتایا کہ کس طرح اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا جاتا ہے،
اقلیتوں پر کس طرح کے مظالم ڈھائے جاتے ہیں،انہوں نے طلباء سے عہد لیا کہ وہ ہر طرح کے حالات میں حکمت و بصیرت کے ساتھ اپنے اسلاف کے طریقہ پر چلتے ہوئے امت مسلمہ کی رہنمائی کریں گے.
جامعۃ الامام محمد انور شاہ دیوبند کے ناظم تعلیمات و استاذ حدیث مولانا فضیل ناصری صاحب نے مسابقہ کمیٹی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس مسابقتی دور میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اس طرح کے معیاری مسابقوں کا بار بار انعقاد کیا جائے،انہوں نے مقررین کو حدیث کی روشنی میں تلقین کی خطابت و صحافت کا مقصد تبلیغ دین و نشر اسلام ہونا چاہئے نا کہ خود نمائی اور نام و نمود کی نیت لےکر خطیب و صحافی بنا جائے.
بعد ازاں آل دیوبند مسابقہ خطابت ۲۰۱۹ کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں اول پوزیشن مولوی محمد سفیان مہاراشٹری متعلم دارالعلوم دیوبند نے حاصل کی،
جنہیں صدر محترم کے دست مبارک سے 5000 ہزار روپئے کی کتابیں،ایک ہزار نقد اور بیسٹ اسپیکر ایوارڈ 2019 سے نوازا گیا،دوسری پوزیشن مولوی دانش پرتاپگڑھی ریسرچ اسکالر دیوبند اسلامک اکیڈمی نے حاصل کی جنہیں 4000 ہزار روپئے کی کتابیں،
آٹھ سو روپئے نقد اور سند سے نوازا گیا،
سوم پوزیشن مولوی محمد شاہ زیب حسن سیتامڑھی متعلم دارالعلوم دیوبند نے حاصل کی جنہیں 3000 ہزار روپئے کی کتابیں،چھ سو روپئے نقد اور سند سے نوازا گیا،
چوتھی پوزیشن مولوی محمد عاقل ہردوئی نے حاصل کی،جنہیں 2500 روپئے کی کتابیں،
پانچ سو روپئے نقد اور خصوصی سند سے نوازا گیا،
پانچویں پوزیشن مولوی محمد ارشد بجنوری نے حاصل کی جنہیں 2000 روپئے کی کتابیں،500 روپئے نقد اور سند سے نوازا گیا،ان کے علاوہ ٹاپ ٹین میں پہونچے دوسرے پانچ مساہمین محمد طارق انور سمستی پوری،تنزیل احمد ظہیری،مجاھد الاسلام دہلوی،محمد قاسم بانکوی اور محمد اکرام بجنوری کو ایک ایک ہزار روپئے کی کتابیں اور خصوصی سند سے نوازا گیا،علاوہ ازیں پہلے مرحلہ کے 33 طلباء کو دیڑھ دیڑھ سو روپئے کی کتابیں،دوسرے مرحلہ کے 19 طلباء کو دو دو سو روپئے کتابیں اور تیسرے مرحلہ کے 9 طلباء کو چار چار سو روپئے کی کتابیں انعام میں دی گئی،
مسابقہ کے معاون اسپانسر پرائم ٹور اینڈ ٹریولز دہلی کے بانی مولانا سید حفظ القدیر ندوی کی جانب سے اول پوزیشن کا انعام دیا گیا،
مولانا ابراہیم قاسمی بستوی سکریٹری جمعیت علماء سہارنپور کی جانب سے بھی ٹاپ ٹین کو خصوصی انعامات دئیے گئے.
اس موقعہ پر مسابقہ کمیٹی کے نگراں مولانا شمشیر قاسمی نے مسابقہ کی اہمیت و افادیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی.اور بشکل کتب انعامات دینے کی وجوہات بتائی.
قبل ازاں صدارتی خطاب کرتے ہوئے مولانا نسیم اختر شاہ قیصر استاذ دارالعلوم وقف دیوبند نے فرمایا کہ ہم اکابرین کا صرف نام ہی لیتے ہیں،
ضرورت ھیکہ اکابرین کے منہج ان کے خلوص اور ان اوصاف حمیدہ کو بھی اپنی زندگی میں اتاریں تبھی ہم خود کو انبیاء کا وارث کہلانے کے حقدار ہیں،
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری جماعت میں کام کرنے والے افراد کا قحط ہے اس لئے افراد سازی ہمارا اولین فریضہ ہے.
اس موقعہ پر مہمان خصوصی مولانا سید محمد شاھد الحسینی کے ہاتھوں سے سال 2018 میں دیوبند کی سرزمین پر صحت و ہیلتھ کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے کے اعتراف میں دیوبند پالی کلینک
کے چیئرمین ڈاکٹر عبد الحمید خان اور خواجہ غریب نواز فاؤنڈیشن کے بانی ڈاکٹر عثمان مسعود رمزی کو بیسٹ ڈاکٹر ایوارڈ 2018 سے نوازا گیا،
اسی کڑی میں مفتی نجم الہدی قاسمی رحیمی کو اپنے والد محترم مولانا عبدالرحیم بستوی علیه الرحمۃ کی سوانح مرتب کرنے پر بیسٹ آتھر ایوارڈ سے نوازا گیا،
نوجوان قلمکار مولوی شعیب عالم مظفرنگری ریسرچ اسکالر شیخ الہند اکیڈمی دارالعلوم دیوبند کو "علمائے دیوبند اور علم حدیث" نامی ضخیم کتاب مرتب کرنے پر بیسٹ ینگ رائٹر
2018 سے نوازا گیا.
اخیر میں پروگرام کے کنوینر اور دیوبند اسلامک اکیڈمی کے ڈائریکٹر مولانا مہدی حسن عینی قاسمی نے سبھی مہمانوں کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا
اس موقعہ پر مولانا عبدالمالک مغیثی ناظم جامعہ رحمت گھگھرولی سہارنپور،
مولانا سمیع الدین استاذ دارالعلوم وقف دیوبند، مولانا عبدالملک بجنوری استاذ دارالعلوم دیوبند، مولانا خیر الہدی رحیمی دارالعلوم دیوبند، مولانا صدر عالم قاسمی استاذ جامعۃ الشیخ حسین احمد دیوبند،جناب فیصل مہدی صاحب،جناب سہیل صدیقی صاحب،جناب عدیل صدیقی صاحب،جناب سلیم قدوائی صاحب، مولانا شاھد سیتاپوری، مولانا اشرف صدیقی دیوبند، مولانا قاری ناصر الدین مہتمم دارالعلوم صدیقیہ دیوبند، مفتی یاسر قاسمی سمیت بڑی تعداد میں علماء و عمائدین شہر موجود رہے.
نظامت کے فرائض مولانا تنویر احمد سدھارتھ نگری، مولانا مرغوب الرحمان طیب قاسمی اور مولوی زبیر انصاری نے مشترکہ طور انجام دیا.
پروگرام کو کامیاب بنانے والوں مولانا اختر سیتاپوری،حامد اختر شیروانی،عاصم طاہر اعظمی،مدثر اختر شیروانی، عبدالحفیظ اعظمی کے علاوہ دیوبند اسلامک اکیڈمی کے فضلاء کا نمایاں کردار رہا، دیر رات صدر محترم کی دعاء پر کنونشن کا اختتام ہوا.