مظفر کمال
ــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز یکم مارچ 2019) طلبۂ بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ و نیپال کی دارالعلوم دیوبند میں مشترکہ انجمن بزم سجاد کا اختتامی اجلاس کل بروز جمعرات دارالعلوم کے وسیع دارالحدیث میں نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت لائبریری کے نائب سرپرست مولانا مفتی اشرف عباس قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبند نے کی اور نظامت کے فرائض ناظم سجاد لائبریری مولوی علاؤالدین چمپارنی نے ادا کیےـ
جلسے کا افتتاح محمد نعمان میواتی کی سحر آفریں تلاوت سے ہوا، حفیظ اللہ سپولوی اور محمد عمران پورنوی نے شاندار نعت پیش کی، جب کہ تقریر کرنے والے طالب علم عبدالحق ارریاوی(مسلمانوں میں فکری الحار اسباب و تدارک) شاہنواز کشن گنجی( ٹرپل طلاق بل اور حکومت کے ناپاک عزائم )تھےـ
پروگرام میں بیس افراد پر مشتمل ایک دلچسپ مکالمہ بعنوان”2019 کا الیکشن اور ہندوستانی عوام: کچھ اہم پیغامات “ بھی پیش کیا گیا جس میں مظفر کمال سیتامڑھی، عبادہ حبیب دھنباد، حماداللہ سیتامڑھی، علیم الدین مدھوبنی اور اشرف پورنیہ نے کلیدی رول ادا کیےـ
دوران اجلاس وقفہ وقفہ سے مبارک صدیقی اور امجد ارریا وی نے ”سجاد لائبریری: تعارف و خدمات“، ”تذکرۃ النعمان ایک مطالعہ“ سے متعلق کوئز بھی پیش کیا جس میں طلبہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور درست جواب دینے والے طلبہ انعامات سے نوازے گئےـ
دارالعلوم وقف سے تشریف لائے مہمان مولانا شمشاد رحمانی نے تقریر کے اصول و ضوابط پر شاندار خطاب کیا اور انجمن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی تلقین کی، جلسے کا اختتام صدر محترم کی تقریر پر ہوا جس میں انہوں نے اولاً عمدہ پروگرام پیش کرنے اور جلسہ کی کامیابی پر اراکینِ بزمِ سجاد اور رفقاے کار کو مبارک باد دی اور کہا کہ ملک و قوم کی حفاظت کی ذمہ داری آپ طالبان علوم نبوت پر عائد ہوتی ہے، یہاں کے فضلا کے لیے ضروری ہے کہ امت مسلمہ کے احوال پر نظر رکھیں، آج ہر طرف ہمارے خلاف سازشیں ہورہی ہے، لیکن ان سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اسلام کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہےـ
اخیر میں انہوں نے مفتی ابوالقاسم نعمانی، مہتمم دارالعلوم دیوبند اور مولانا ارشد مدنی دامت برکاتہم کے لیے دعائے صحت اور بزم سجاد کی تعمیر کی تکمیل کے لیے تعاون کی بھی اپیل کی ـ
یاد رہے کہ سجاد لائبریری کا قیام آج سے 96 سال قبل 1346ہجری میں امیر شریعت حضرت مولانا منت اللہ رحمانی کے ہاتھوں عمل میں آیا تھا اسے انہوں نے بانی امارت شرعیہ، مجاہد آزادی ابوالمحاسن مولانا سجاد کی یاد میں قائم فرمایاتھا،اس لائبریری سے اس وقت دارالعلوم دیوبندمیں زیرتعلیم بہا،اڈیشہ، جھارکھنڈ ونیپال کے سیکڑوں طلبہ استفادہ کررہے ہیں، اس کی قدیم عمارت مخدوش حالت کوپہنچ گئی تھی جسے اس سال منہدم کرکے نئی عمارت کی تعمیر کروائی جارہی ہےـ
اس اختتامی تقریب میں مولانا نعمت اللہ، مفتی کلیم، مولانا توحید بجنوری، مولانا صدر عالم، مولانا جمال صاحب دربھنگوی، مفتی سراج، کاتب عبد الجبار اور ناظم مہمان خانہ مولانا مقیم وغیرہ نے بہ طورمہمانانِ خصوصی شرکت کی۔
پروگرام کو کامیاب بنانے والوں میں علاؤالدین چمپارنی، ارشد کوڈرماوی، مظفر کمال سیتامڑھی اور امجد علی ارریاوی کے نام قابل ذکر ہیں، صدر اجلاس کی دعاء پر جلسہ اختتام پذیر ہواـ
ــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز یکم مارچ 2019) طلبۂ بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ و نیپال کی دارالعلوم دیوبند میں مشترکہ انجمن بزم سجاد کا اختتامی اجلاس کل بروز جمعرات دارالعلوم کے وسیع دارالحدیث میں نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت لائبریری کے نائب سرپرست مولانا مفتی اشرف عباس قاسمی استاذ دارالعلوم دیوبند نے کی اور نظامت کے فرائض ناظم سجاد لائبریری مولوی علاؤالدین چمپارنی نے ادا کیےـ
جلسے کا افتتاح محمد نعمان میواتی کی سحر آفریں تلاوت سے ہوا، حفیظ اللہ سپولوی اور محمد عمران پورنوی نے شاندار نعت پیش کی، جب کہ تقریر کرنے والے طالب علم عبدالحق ارریاوی(مسلمانوں میں فکری الحار اسباب و تدارک) شاہنواز کشن گنجی( ٹرپل طلاق بل اور حکومت کے ناپاک عزائم )تھےـ
پروگرام میں بیس افراد پر مشتمل ایک دلچسپ مکالمہ بعنوان”2019 کا الیکشن اور ہندوستانی عوام: کچھ اہم پیغامات “ بھی پیش کیا گیا جس میں مظفر کمال سیتامڑھی، عبادہ حبیب دھنباد، حماداللہ سیتامڑھی، علیم الدین مدھوبنی اور اشرف پورنیہ نے کلیدی رول ادا کیےـ
دوران اجلاس وقفہ وقفہ سے مبارک صدیقی اور امجد ارریا وی نے ”سجاد لائبریری: تعارف و خدمات“، ”تذکرۃ النعمان ایک مطالعہ“ سے متعلق کوئز بھی پیش کیا جس میں طلبہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور درست جواب دینے والے طلبہ انعامات سے نوازے گئےـ
دارالعلوم وقف سے تشریف لائے مہمان مولانا شمشاد رحمانی نے تقریر کے اصول و ضوابط پر شاندار خطاب کیا اور انجمن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی تلقین کی، جلسے کا اختتام صدر محترم کی تقریر پر ہوا جس میں انہوں نے اولاً عمدہ پروگرام پیش کرنے اور جلسہ کی کامیابی پر اراکینِ بزمِ سجاد اور رفقاے کار کو مبارک باد دی اور کہا کہ ملک و قوم کی حفاظت کی ذمہ داری آپ طالبان علوم نبوت پر عائد ہوتی ہے، یہاں کے فضلا کے لیے ضروری ہے کہ امت مسلمہ کے احوال پر نظر رکھیں، آج ہر طرف ہمارے خلاف سازشیں ہورہی ہے، لیکن ان سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اسلام کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہےـ
اخیر میں انہوں نے مفتی ابوالقاسم نعمانی، مہتمم دارالعلوم دیوبند اور مولانا ارشد مدنی دامت برکاتہم کے لیے دعائے صحت اور بزم سجاد کی تعمیر کی تکمیل کے لیے تعاون کی بھی اپیل کی ـ
یاد رہے کہ سجاد لائبریری کا قیام آج سے 96 سال قبل 1346ہجری میں امیر شریعت حضرت مولانا منت اللہ رحمانی کے ہاتھوں عمل میں آیا تھا اسے انہوں نے بانی امارت شرعیہ، مجاہد آزادی ابوالمحاسن مولانا سجاد کی یاد میں قائم فرمایاتھا،اس لائبریری سے اس وقت دارالعلوم دیوبندمیں زیرتعلیم بہا،اڈیشہ، جھارکھنڈ ونیپال کے سیکڑوں طلبہ استفادہ کررہے ہیں، اس کی قدیم عمارت مخدوش حالت کوپہنچ گئی تھی جسے اس سال منہدم کرکے نئی عمارت کی تعمیر کروائی جارہی ہےـ
اس اختتامی تقریب میں مولانا نعمت اللہ، مفتی کلیم، مولانا توحید بجنوری، مولانا صدر عالم، مولانا جمال صاحب دربھنگوی، مفتی سراج، کاتب عبد الجبار اور ناظم مہمان خانہ مولانا مقیم وغیرہ نے بہ طورمہمانانِ خصوصی شرکت کی۔
پروگرام کو کامیاب بنانے والوں میں علاؤالدین چمپارنی، ارشد کوڈرماوی، مظفر کمال سیتامڑھی اور امجد علی ارریاوی کے نام قابل ذکر ہیں، صدر اجلاس کی دعاء پر جلسہ اختتام پذیر ہواـ