از قلم: عبدالماجد قاسمی
ـــــــــــــــــــــــــ
قارئین گرامی!
ملک ہندوستان ایک اچھا ملک ہے جہاں پر بہت سارے ذات اور مذہب کے لوگ آپسی پیار اور محبت کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں اور امن چین کے ساتھ رہتے ہیں مگر کچھ لوگ ہمارے ملک کی امن اور چین کے دشمن ہیں جو ہمیشہ ملک کی یکجہتی اور پیار و محبت کوختم کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں لیکن اس نازک دور میں بھی
ہندوستان کے علماء کرام اور مسلمان ہندوستان کی امن اور شانتی کو باقی رکھے ہوئے ہیں وہ مسلم لیڈر جو اپنے آپ کو مسلمانوں کا ہمدرد اور مسیحا سمجھتے ہیں سیاست میں یہ بھول جاتے ہیں کی ہمارے علماء کرام کی شان اور عزت کیا ہے اس وقت کو یاد کیجئے جبکہ ملک ہندوستان انگریزوں کی غلامی میں جکڑا ہوا تھا ہر طرف قتل و غارت گری عام تھی انگریز ہندو اور مسلم کا دشمن تھا مسلمانوں کی شریعت پر حملہ کیا جارہاتھا مدارس مساجد کو نشانہ بنایا جارہاتھا ایسے وقت میں ہمارے علماء کرام نے سینہ سپر ہوکر انگریزوں کا مقابلہ کیا اور انگریزوں کو ہندوستان چھوڑنے پر مجبور کیا، ہندوستان میں مسلمانوں کی آن بان اور شان کے لئے ہمیشہ آواز اٹھانے والی شخصیت شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمتہ اللہ علیہ اور ان کے فرزندان ارجمند فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی رحمتہ اللہ علیہ حضرت مولانا سید ارشد مدنی اور حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی اور جتنے بھی علماء دیوبند ہیں انہوں نے ہمیشہ قرآن و سنت کو سامنے رکھ کر مسلمانوں کی قیادت کی ہے کبھی بھی ایمان کا سودا نہیں کیا آج وہ لوگ جنکو سیاست کا مطلب بھی نہیں معلوم ہمارے بزرگوں کی توہین کرنے میں مصروف ہیں ہمارے علماء کرام کی شان میں گستاخانہ الفاظ استعمال کر رہے ہیں ہندوستان کا مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے مگر اپنے علماء کرام کی شان میں گستاخی نہیں برداشت کرسکتا اترپردیش میں ایک پارٹی ہے پیس پارٹی کے نام سےجسکے صدر ہیں ڈاکٹر ایوب صاحب جنہوں نے ہمارے علماء کرام کی شان میں گستاخانہ الفاظ استعمال کیا ہے سب سے پہلے ان اس کام کے لئے ہندوستان کے مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہئے ڈاکٹر صاحب چاہے جس مسلک کے ماننے والے ہوں مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں لیکن اس بات کی کسی کو حق نہیں کہ علماء کرام کی شان میں گستاخی کرے اترپردیش کے مسلمانوں کو بتلانا چاہتاہوں پیس پارٹی اب پیس پارٹی نہیں رہی بلکہ فیس پارٹی بن چکی ہے اور بھاجپا نے پیس پارٹی کو خرید لیا ہے اسلیئے مسلمان پیس پارٹی سے بچ کر رہے اور اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرے پیس پارٹی بھاجپا اور آر ایس ایس کے اشارے پر کام کر رہی ہے اسکا ثبوت ہے اترپردیش میں ایم ایل سی الیکشن جب پیس پارٹی نے بھاجپا امیدوار کی حمایت کی تھی اسلئے ایسی پارٹی سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کے جو مسلمانوں کا سودا کرے اور سارے مسلم قایدین سے درخواست ہے کی علماء کرام کی عزت کرے تبھی کامیابی ان کے قدم چومے گی.
ـــــــــــــــــــــــــ
قارئین گرامی!
ملک ہندوستان ایک اچھا ملک ہے جہاں پر بہت سارے ذات اور مذہب کے لوگ آپسی پیار اور محبت کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں اور امن چین کے ساتھ رہتے ہیں مگر کچھ لوگ ہمارے ملک کی امن اور چین کے دشمن ہیں جو ہمیشہ ملک کی یکجہتی اور پیار و محبت کوختم کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں لیکن اس نازک دور میں بھی
ہندوستان کے علماء کرام اور مسلمان ہندوستان کی امن اور شانتی کو باقی رکھے ہوئے ہیں وہ مسلم لیڈر جو اپنے آپ کو مسلمانوں کا ہمدرد اور مسیحا سمجھتے ہیں سیاست میں یہ بھول جاتے ہیں کی ہمارے علماء کرام کی شان اور عزت کیا ہے اس وقت کو یاد کیجئے جبکہ ملک ہندوستان انگریزوں کی غلامی میں جکڑا ہوا تھا ہر طرف قتل و غارت گری عام تھی انگریز ہندو اور مسلم کا دشمن تھا مسلمانوں کی شریعت پر حملہ کیا جارہاتھا مدارس مساجد کو نشانہ بنایا جارہاتھا ایسے وقت میں ہمارے علماء کرام نے سینہ سپر ہوکر انگریزوں کا مقابلہ کیا اور انگریزوں کو ہندوستان چھوڑنے پر مجبور کیا، ہندوستان میں مسلمانوں کی آن بان اور شان کے لئے ہمیشہ آواز اٹھانے والی شخصیت شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمتہ اللہ علیہ اور ان کے فرزندان ارجمند فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی رحمتہ اللہ علیہ حضرت مولانا سید ارشد مدنی اور حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی اور جتنے بھی علماء دیوبند ہیں انہوں نے ہمیشہ قرآن و سنت کو سامنے رکھ کر مسلمانوں کی قیادت کی ہے کبھی بھی ایمان کا سودا نہیں کیا آج وہ لوگ جنکو سیاست کا مطلب بھی نہیں معلوم ہمارے بزرگوں کی توہین کرنے میں مصروف ہیں ہمارے علماء کرام کی شان میں گستاخانہ الفاظ استعمال کر رہے ہیں ہندوستان کا مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے مگر اپنے علماء کرام کی شان میں گستاخی نہیں برداشت کرسکتا اترپردیش میں ایک پارٹی ہے پیس پارٹی کے نام سےجسکے صدر ہیں ڈاکٹر ایوب صاحب جنہوں نے ہمارے علماء کرام کی شان میں گستاخانہ الفاظ استعمال کیا ہے سب سے پہلے ان اس کام کے لئے ہندوستان کے مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہئے ڈاکٹر صاحب چاہے جس مسلک کے ماننے والے ہوں مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں لیکن اس بات کی کسی کو حق نہیں کہ علماء کرام کی شان میں گستاخی کرے اترپردیش کے مسلمانوں کو بتلانا چاہتاہوں پیس پارٹی اب پیس پارٹی نہیں رہی بلکہ فیس پارٹی بن چکی ہے اور بھاجپا نے پیس پارٹی کو خرید لیا ہے اسلیئے مسلمان پیس پارٹی سے بچ کر رہے اور اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرے پیس پارٹی بھاجپا اور آر ایس ایس کے اشارے پر کام کر رہی ہے اسکا ثبوت ہے اترپردیش میں ایم ایل سی الیکشن جب پیس پارٹی نے بھاجپا امیدوار کی حمایت کی تھی اسلئے ایسی پارٹی سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کے جو مسلمانوں کا سودا کرے اور سارے مسلم قایدین سے درخواست ہے کی علماء کرام کی عزت کرے تبھی کامیابی ان کے قدم چومے گی.