عوامی اُردو نفاد کمیٹی کے زیر اہتمام منعقد کل ہند مشاعرہ میں صحافیوں کو "آفتابِ صحافت" اعزاز سے نوازا گیا.
بسفی نورچک میں منعقد کل ہند مشاعرہ کنوینر سمیع اللہ/اسعدرشید ندوی کی رہنمائی میں بخوبی اختتام پذیر.
سالم آزاد
ـــــــــــــــــــ
مدھوبنی/بہار(آئی این اے نیوز 6/مارچ 2019) بہار کے مدھوبنی ضلع کے بسفی کی سرزمین نورچک میں تاریخ ساز آل انڈیا مشاعرہ کا انعقاد آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدر نظر عالم کی صدارت میں کیا گیا، شاعرہ کے انعقاد کا اصل مقصد آج کی نسل کو اُردو زبان سے جوڑنا ہے، اُردو ہماری مادری زبان ہے اور اس زبان کی تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے، پوری دُنیا میں محبت کی زبان ہے اُردو ہے، ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدر نظر عالم نے مدھوبنی ضلع کے بسفی بلاک حلقہ کے نورچک گاؤں میں عوامی اُردو نفاذ کمیٹی متھلانچل کے زیر اہتمام منعقد آل انڈیا مشاعرہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ جب کسی قوم کو برباد کرنا ہوتا ہے تو سب سے پہلے اس کی زبان ختم کردی جاتی ہے اور یہی حال ہم لوگوں کے ساتھ ہورہا ہے کہ ہماری زبان ختم ہوتی جارہی ہے، ہم اپنے بچوں کو اُردو کی تعلیم دلانے میں شرمندگی محسوس کررہے ہیں، جب کہ ہماری مذہبی کتابیں اُردو اور عربی میں ہی ہیں.
اس مشاعرہ کے کنوینر سمیع اللہ ندوی نے کلمات تشکر پیش کیا۔ مشاعرہ بعد نماز عشاء شروع ہوا جو صبح فجر کی نماز سے قبل تک چلتا رہا، مشاعرہ میں دور دراز سے پہنچے سامعین نے شاعر اور شاعرات کے ذریعہ پیش کردہ کلام پر دل کھول کر داد و تحسین سے نوازا۔
مشاعرہ کی نظامت جمیل اخترشفیق نے کی لیکن کچھ دیر بعد اُن کے چلے جانے کے بعد بنگال سے تشریف لائی شاعرہ عروسہ عرشی نے نظامت کی ذمہ داری بحسن و خوبی صبح تک انجام دی.
اس مشاعرہ میں اُردو اخبارات کے صحافی طارق منہاج، عاقل حسین، شاہد کامران، علی حسن، اسعدرشید ندوی، اخلاق صدیقی، عنایت اللہ ندوی کو ’’آفتابِ صحافت‘‘ اعزاز سے نوازا گیا، کنوینر سمیع اللہ ندوی نے مشاعرہ میں تشریف لائے مہمانوں کا شامل اوڑھاکر استقبال کیا.
شعراء میں چاندنی شبنم، عروسہ عرشی، عرفان احمد پیدل، ندا عارفی، فلک سلطان پوری، روشن حبیبہ روشنی ، مسلم ناگپوری، آصف ہندوستانی وغیرہم نے اپنے اپنے انداز میں صبح تک کلام پیش کرتے رہے اور سامعین صبح تک دل کھول کر داد و تحسین پیش کرتے رہے۔
مشاعرہ میں پیش کئے گئے کچھ خاص اشعار درج ذیل ہیں:
ہم کو مذہب نے سکھایا ہے وطن پر مٹنا
ہم مسلمان ہیں غدار نہیں ہوسکتے
عارفیہ ناز
دُنیا میں محبت کی طلبگار ہے عورت
نفرت کا راستہ ہو تو دیوار ہے عورت
پھولوں سے بھی نازک ہے اگر سر کو جھکالیں
اٹھے تو چمکتی ہوئی تلوار ہے عورت
عروسہ عرشی
دیوان ہیں اُردو کے یہ سب بتائیں گے
گھر بار ہمارا ہم اُردو کو سجائیں گے
چاندنی شبنم
سسر اور ساس کی آنکھوں میں، دیکھو نیر اب بھی ہے
میرے ہاتھوں میں اس کی دی ہوئی جاگیر اب بھی ہے
پڑوسی دیکھ کر جلتا ہے تو جلتا ہی رہے ظالم
میرے قبضے میں جموں ہی نہیں کشمیر اب بھی ہے
عرفان احمد پیدل
خدا جانے مجھے تم سے محبت اس قدر کیوں ہے
ابھی تک تو میری دیوانگی سے بے خبر کیوں ہے
فلک سلطان پوری
مدھوبنی میں پہلی بار آئی ہوں
پیار کا تحفہ میں اپنے ساتھ لائی ہوں
روشن حبیبہ روشنی
کھڑا ہوں کھول کر سینہ نشانہ تو لگا مجھ پر
نہیں کایر سمجھنا بڑا ہی ہمتی ہوں میں
آصف ہندوستانی
وفا خلوص محبت بتا سبھی کیا ہے
نہیں ہے پاس یہ دولت تو آدمی کیا ہے
ندا عارفی
ان شاعروں کے علاوہ بھی دانش کمال سرگم، سرفراز غزالی سمیت دیگر شعراء نے بھی اپنا کلام پیش کیا، مشاعرہ میں سامعین کا جم غفیر رہا اور رات کیسے گزری سامعین اس کا بھی احساس نہیں کرسکے اور کلام سنتے سنتے صبح تک تازہ نظر آرہے تھے، جب کہ مہمان خصوصی کی حیثیت سماجی خدمت گار فاروق نظامی ، کارواں کے نائب صدر مقصود عالم پپو خان، ہیرو ایجنسی بانکا کے پروپرائٹر عارف جیلانی عنبر، محمدشاکر مکھیا جی، برج کشور یادو، بیچن یادو، طارق منہاج و برادران، محمد منا، محمد شکیل مکھیا، محمد کمال الدین کمال، اشرف رشید، مہتاب عالم، راجا خان، نوشاد احمد، ابرار احمد، مولانا جمال الدین، راجا، اجرا کے سرپنچ، ایڈوکیٹ صفی الرحمن راعین سمیت کثیر تعداد میں دانشوران موجود تھے۔