اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: شہرت کی حرص اور سسکتی امت!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday, 6 March 2019

شہرت کی حرص اور سسکتی امت!

از: محمد عظیم فیض آبادی خادم دارالعلوم النصرہ دیوبند
9358163428
ـــــــــــــــــــــــــــ
واٹساپ استعمال کرنے کا ایک مقررہ وقت ہے تاکہ ضیاع وقت کا شکار نہ ہو لیکن یقین مانئے کہ جب واٹساپ کھلتا ہے تو اس میں ایک بڑی تعداد بلکہ اکثر ان میسیج ومواد پر مشتمل ہوتی ہیں جسے صرف دلیٹ کرنا ہوتا ہے، جو صرف اخبارات کے وہ حصے ہوتے ہیں جس میں کسی پروگرام کے تحت اسٹیج پر اسکی تصویر ہوتی ہے یا کہیں کسی تقریب میں شرکت پر یا دعوت میں حاضری، کس اشتہار میں نام آگیاہو یا کس افتتاحی تقریب کا حصہ بن گئے ہوں اور کسی بڑے سیاسی شخص کے ساتھ نشست کا موقع فراہم ہوگیا اور کسی طرح اخبارات کی زہنت بن گیا ہو تو بس مت پوچھیے ایک ایک گروپ میں ایک ہی شخص کی تیس تیس30  30  تصویر واٹساپ کی نظر کردی جاتی ہے اور آج کل تو دینی جلسے اور مذہبی مجالس کا بھی یہی حال ہے.
  آج امت جن حالات سے دوچار خصوصا ہندوستانی مسلمانوں کے جوسیاسی، سماجی، دینی، حالات ہیں اور امت مسلمہ جس اخلاقی پستی کا شکارہے  اور جس بری طرح فکری ارتداد میں مبتلا ہے ان حالات میں مکاری وریاکاری کا جو اسٹیج سجایا جاتا ہے.
وہ سوہان روح ہے
  پروگراموں میں طرح طرح سے اور مختلف زاویوں سے تصویر کشی اور ویڈیو گرافی کی جاتی ہے اور پھر اسکو واٹساپ گروپوں ،فیسبک اور سوشل میڈیا کے دیگر ذرائع سے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کی سعئ منحوس کی جاتی ہے اورپھر اگلے دن ہندی اردو کے جتنے اخبارات میں خبر شائع ہوئی ہے ہرہر اخبار کی فوٹو لے کر سوشل میڈیا کی زینت بنائی جاتی ہے وہ جگ ظاہر ہےریاکاری ومکاری کی اس سے برھ کر اس زمانے میں کوئی مثال نہیں ہوسکتی.
  واٹساپ کی دنیا میں بہت سے گروپ بغیر تلاش کےآپ کو ایسے مل جائیں گے جو صرف اپنی خبروں اور اخبار میں چھپی تصویروں کو دوسروں تک پنجانے کے لئے تشکیل دیئے گئے جوصرف گروپ ایڈمین کی شہرت کی حرص و ہوس کا ذریعہ ہیں جو آپ کے موبائل کے لئے بھی بوجھ ہیں کیوں کہ اس میں اس کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہوتا خدا را ان کی ہوس کو کم کیجئے اور اس بات پر یقین کامل رکھئے کہ اخلاص سے کام کرنے والے ترقی کے منازل طے کرتے ہیں اور شہرت کہ ہوس رکھنے والے ہمیشہ تشنہ رہتے ہیں اور یاد رکھئے کہ اس سے امت کا کچھ بھلا ہونے والانہیں ہے اور امت کے مذکورہ بالا کسی مرض کا اعلاج ممکن نہیں.
خدارا، اخلاص کے ساتھ امت کی اصلاح کی فکر کیجئے خصوصا نوجوان نسل کو فکری ارتداد سے محفوظ رکھنے سعی بلیغ  اور غیروں کے چنگل سے بچانے کی مخلصانہ تدابیر اختیار کیجئے 
1  اس کے لئے گاؤں گاؤں قریہ قریہ مکاتب دینیہ قائم کیجئے
 2 جو پہلے سے قائم ہیں انھیں مضبوط وپختہ کیجئے
    3  چھوٹےچھوٹے دینی تربیتی پروگرام کیجئے
   امت کے ایک ایک فرد کو جوڑیئے
  4  نوجوان نسل کے لئے تعلیم بالغاں کا نظم بنایئے
 کالج ویونیوسٹی کے طلبہ وطالبات کے وقت کی رعایت کرتے ہوئےانکی دین کی فکر کیجئے
 اور اسکے لئے لائحہ عمل طے کیجئے
  5  چھوٹے چھوٹے بچوں اسی طرح کالج ویونیورسٹی کے لوگوں کے درمیان مسابقاتی ومقابلہ جاتی پروگرام منعقد کرکے ان کو راغب کیجئے.
اور انھیں انعام سے نوازئے اوران کے لئے وسند جاری کیجئے
مثلا قرآن، سیرتِ رسول ،سیرتِ صحابہ سے متعلق اوردیگر دینی معلومات پر مشتمل سوال وجواب کی شکل میں مواد تیار کرکے  یا کوئی اور طریقہ کار اختیار کرکے پروگرام کیجئے
6  دین کی بنیادی اور اہم معلومات پر مشتمل چھوٹے چھوتے اسان زبان میں رسائل تیار کرکے اہل سروت کے توسط سے تقسیم کیجئے
7   مدارس کے نظام کو مضبوط ودرست کیجئے .
ان حالات میں ان سب طریقوں سے کام کیاجاسکتا ہے
     پھر ان شاء اللہ اس کا  نتیجہ بھی مثبت برآمد ہو گا
  آج اسی ریاکا شہرت کی حرص وہوس ، اور ذاتی اغراض ہی کا نتیجہ ہے کہ مدارس گلی گلی میں موجود ہیں جلسے جلوس کی کثرت ہے اصلاحی وفلاحی تنظیموں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے لیکن نتیجہ آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
آج چھوٹے سے چھوٹا کام بھی بڑے سے بڑے میڈیا رپوٹر و ویڈیو گرافر کے بغیر انجام نہیں دیا جاتا
 یہ بات خوب یاد رکھیں کہ کام سے نام خود بخود ہوگا مگر تشہر سے نہ نام ہو گا نہ کام، اس لئے کثرت سے تصویر کشی اور اخباروں کی کٹنگ واٹساپ وفیسبک ودیگر ذرائع ابلاغ وسوشل میڈیا کے ذریعہ لوگوں تک پہنچانے کے اشتیاق وجنون سے امت کاکچھ بھلاہونے والا نہیں ہے، ہاں شہرت کی بھوک کچھ کم ہوسکتی ہے.