لکشمی پور/مہراج گنج(آئی این اے نیوز 29/مارچ 2019) گزشتہ روز بعد نماز عشاء دارالعلوم کے سبزۃ زار پر جمعیۃ الطلبہ کے زیر انتظام انجمن فیض اللسان کا سالانہ اجلاس سابقہ روایت کی طرح امسال بھی پور ے آب وتاب کے ساتھ مولانا احمد کمال عبد الرحمان ندوی کی صدارت و ادارہ کے ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی کی قیادت میں منعقدہوا ، جب کہ نظامت کے فرائض مفتی احسان الحق قاسمی نے انجام دیئے۔
پروگرام کا افتتاح حافظ ریاض احمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، بعدہ عبداللہ متعلم ادارہ نے نعت پاک پیش کرکے شان نبی میں گلہائے عقیدت پیش کیا، اس کے بعد ادارہ کے پرنسپل وانجمن فیض اللسان کے سرپرست مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے اپنے افتاحیہ کلمات میں تمام سامعین کرام ومشائخ عظام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ: طلباء کے تعلیمی وثقافتی مظاہر ہ میں آپ حضرات کی تشریف آوری سے یہاں کا ذرہ ذرہ شاداں وفرحاں ہے۔
مولانا ندوی نے ادارہ کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ تقریباً چار دہائیوں سے مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی سربراہی میں اپنی علمی، دعوتی، ورفاہی خدمات انجام دے رہا ہے، جو الحمدللہ اپنے تعلیمی میدان میں شاندار ماضی اور روشن مستقبل کا حامل ہونے کے ساتھ ملت اسلامیہ کی بقاء وتحفظ کا ضامن ، مسلم تہذیب وتمدن کا امین ، اور علوم نبوت کا پاسبان ہے، آپ حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ اسکے ا بتدائی حالات گوکہ انتہائی ناگفتہ تھے، وہ ایک عرصہ تک اپنے وجود وبقاء کی جنک کرتا رہا، مگر اب وہ مضبوط پوزیشن میں رہ کر ہزاروں نونہالوں کو دینی وعصری علوم سے آراستہ کرنے میں مصروف عمل ہے۔آپ نے ادارے کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے دینی و ملی رہنماء ہیں جن میں کشتیاں جلا کے آگے بڑھنے کا حوصلہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ آپ کی پوری زندگی، علاقے میں تعلیمی شمع روشن کرنے کی جدوجہد اور فرقہ باطلہ سے نبرد آزمائی اور مزاحمت سے لبریز رہی ہے، آج یہ ادارہ انکی محنتو ں وقربانیوں کا گواہ ہے۔
واضح رہے کہ ایک سو بیس طلباء کے مابین ہوئے 7؍ قسم کے مسابقے میں فرسٹ ، سکنڈ ، تھرڈ پوزیشن حاصل کرنے والے قرات میں ریاض احمد ، محمد احرار، محمد ارمان ، نعت خوانی میں عبداللہ، حمیداللہ، محمد ارمان ، اردوتقریر گروپ علیاء میں محمد اکرم ، محمد جمشید، محمد سرتاج، اردو تقریر سفلی میں محمد فرحان، گل محمد، محمد اختر، انگریزی تقریر میں محمد سلمان ، محمد ناظم، محمد منہاج، عربی تقریر میں محمد شمشیر ، محمد فیصل ، محمد فرحان، ہندی تقریر میں محمد شمشاد، محمد ارشاد، محمد اصغر ، کو ،علماء کے ہاتھوں شیلڈ سے نوازا گیا۔ اس کے بعد انجمن کی آغوش میں پرورش پانے والے طلباء نے اپنی گوناگوں پیشکش و حالات حاضرہ پر تیار شدہ مکالمے اور عالمی زبانوں میں اپنی تقاریر پیش کرکے نہ صرف یہ کہ سامعین کا دل جیت لیا بل کہ انہیں خاصا متاثر بھی کیا ۔
پروگرام کے مہمان خصوصی مولانا طارق شفیق ندوی، لیکچرر میاں صاحب اسلامیہ کالج گورکھپور، نے اپنے پند ونصائح سے سامعین کو مستفیض کیا، آپ نے ملک کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ:آج پورے ملک میں بدامنی وبے چینی کا ماحول ہے، مٹھی بھر فرقہ پرست لوگ ، ملک کی سا لمیت کو تباہ کرنے پر آمادہ ہیں، جو کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتے، وقت کا تقاضہ ہے کہ ایسے پر آشوب حالات میں ہم اتحاد واتفاق کو فروغ دیں، اور پورے ملک کے گوشے گوشے میں محبت وپیار،و قومی یکجہی کی فضاء قائم کرنے کے لئے جدوجہد کریں۔
ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی کے ہر میدان کو ہموار کرنے کیلئے ہمیں تعلیمی میدان میں آگے آنا ہوگا،سوکھی روٹی کھاکر بچوں کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا، کیوں کہ ملک میں مقام پانے کے لئے مسلمانوں کے لئے صرف تعلیم ہی ایک راستہ بچا ہے، بلاشبہ اسی نشان راہ پر چل کر ہم ترقی کے منازل طے کرسکتے ہیں، اس سے نہ صرف ملک کی قسمت سنورے گی، بل کہ ملت کے ایک ایک فرد کو خوشحال زندگی گذارنے کا موقع بھی نصیب ہوگا۔
ہند ونیپال سرحد پر تعینات ایس، ایس، بی، ڈپٹی کمانڈر ایس پی، ٹانڈوپ نے طلباء کے پروگرام کو سن کر اپنی بے پناہ خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ مدرسہ کی تعلیم اور بچوں میں حب الوطنی کے جذبہ کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی، یہاں کے اساتذہ نے بچوں کو جس طرح تربیت دیکر کئی زبانوں میں تقریر کے لئے پیش کیا اور پھر جس خوبی اور خوش اسلوبی کے ساتھ انہوں نے اسٹیج پر تعلیمی مظاہر ہ کیا، وہ قابل تعریف ہے ۔
صدر اجلاس مولانا احمد کمال عبد الرحمان ندوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ادارہ کی تعلیمی سرگرمیوں کا چرچہ نہ صرف یہ کہ ہم خاص وعام سے سنتے رہے ہیں ، بل کہ آج ہم نے نفس نفیس ادارہ کو قریب سے دیکھا، الحمد للہ یہ ادارہ نونہالوں کی تعلیم کیلئے اس دیار کا قابل قدر خدمات انجام دینے والا ایک اہم ادارہ ہے، آپ نے اصلاح معاشرہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج سب سے بڑی ضرورت معاشرہ میں درآئیں برائیوں پر قد غن لگانے کی ہے۔آپ نے مجمع سے سنت پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کرتے ہوئے معاشرے کی برائیوں بالخصوص جہیز جیسی ملعون رسم سے اجتناب کرنے کی اپیل کی۔ اخیر میں مربی انجمن مولانا ڈاکٹر محمد اشفاق قاسمی نے مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا۔
دارالعلوم کے میڈیا انچارج مفتی احسان الحق قاسمی کے مطابق پروگرام میں مولانا محمد اطہر صدیقی، حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری مولانا شمس الہدی قاسمی، الفا فلائی سرویز کے ڈائرکٹر حافظ شمس الضحیٰ خان، مولانا صادق حسین قاسمی، مولانا شبیر احمد قاسمی، آفس سکریٹری جمعیۃ علماء مہراج گنج، رکن شوریٰ بھائی فاروق، ڈاکٹر ولی اللہ ندوی، ر مولانا محمد انتخاب ندوی،فیع اللہ لاری، بھائی احمد رشید، شکیل احمد، ایڈوکیٹ مہتاب احمد، محمد اسلم ، مولانا مجیب بستوی، مولانا عبد المنان ندوی، مولانا ڈاکٹر سبحان اللہ، بھائی ہاشم، بھائی محمد صابر، موانا فخرالدین قاسمی صدر پھریندہ تحصیل جمعیۃ علماء مہراج گنج، ڈاکٹر محمد عمر خان، مولانا فرمان علی حلیمی، مولاناعبد الرشید قاسمی، مولانا ذبیح اللہ قاسمی، حافظ سمیع اللہ، حافظ بلال احمد ، مولانا عرفان اللہ، مولانا شکیل احمد قاسمی، حافظ محمد طاہر ،حافظ حارث، مولانا شمس الدین قاسمی، مولانا سراج احمد قاسمی، مولانا سعد قاسمی، مولانا ظہیر احمد سلفی، حافظ ضیاء الحق ، سیٹھ محمد آفاق، مولانا وجہ القمر قاسمی، ماسٹر محمد عمر خان، ماسٹر جاوید احمد، ماسٹر فیض احمد، مولانا محمد صابر نعمانی، مولانا شکراللہ قاسمی، مولانا ظل الرحمان ندوی،حافظ عبد الکریم ، حافظ ذبیح اللہ وغیرہ موجود تھے۔
پروگرام کا افتتاح حافظ ریاض احمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، بعدہ عبداللہ متعلم ادارہ نے نعت پاک پیش کرکے شان نبی میں گلہائے عقیدت پیش کیا، اس کے بعد ادارہ کے پرنسپل وانجمن فیض اللسان کے سرپرست مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے اپنے افتاحیہ کلمات میں تمام سامعین کرام ومشائخ عظام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ: طلباء کے تعلیمی وثقافتی مظاہر ہ میں آپ حضرات کی تشریف آوری سے یہاں کا ذرہ ذرہ شاداں وفرحاں ہے۔
مولانا ندوی نے ادارہ کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ تقریباً چار دہائیوں سے مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی سربراہی میں اپنی علمی، دعوتی، ورفاہی خدمات انجام دے رہا ہے، جو الحمدللہ اپنے تعلیمی میدان میں شاندار ماضی اور روشن مستقبل کا حامل ہونے کے ساتھ ملت اسلامیہ کی بقاء وتحفظ کا ضامن ، مسلم تہذیب وتمدن کا امین ، اور علوم نبوت کا پاسبان ہے، آپ حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ اسکے ا بتدائی حالات گوکہ انتہائی ناگفتہ تھے، وہ ایک عرصہ تک اپنے وجود وبقاء کی جنک کرتا رہا، مگر اب وہ مضبوط پوزیشن میں رہ کر ہزاروں نونہالوں کو دینی وعصری علوم سے آراستہ کرنے میں مصروف عمل ہے۔آپ نے ادارے کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے دینی و ملی رہنماء ہیں جن میں کشتیاں جلا کے آگے بڑھنے کا حوصلہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ آپ کی پوری زندگی، علاقے میں تعلیمی شمع روشن کرنے کی جدوجہد اور فرقہ باطلہ سے نبرد آزمائی اور مزاحمت سے لبریز رہی ہے، آج یہ ادارہ انکی محنتو ں وقربانیوں کا گواہ ہے۔
واضح رہے کہ ایک سو بیس طلباء کے مابین ہوئے 7؍ قسم کے مسابقے میں فرسٹ ، سکنڈ ، تھرڈ پوزیشن حاصل کرنے والے قرات میں ریاض احمد ، محمد احرار، محمد ارمان ، نعت خوانی میں عبداللہ، حمیداللہ، محمد ارمان ، اردوتقریر گروپ علیاء میں محمد اکرم ، محمد جمشید، محمد سرتاج، اردو تقریر سفلی میں محمد فرحان، گل محمد، محمد اختر، انگریزی تقریر میں محمد سلمان ، محمد ناظم، محمد منہاج، عربی تقریر میں محمد شمشیر ، محمد فیصل ، محمد فرحان، ہندی تقریر میں محمد شمشاد، محمد ارشاد، محمد اصغر ، کو ،علماء کے ہاتھوں شیلڈ سے نوازا گیا۔ اس کے بعد انجمن کی آغوش میں پرورش پانے والے طلباء نے اپنی گوناگوں پیشکش و حالات حاضرہ پر تیار شدہ مکالمے اور عالمی زبانوں میں اپنی تقاریر پیش کرکے نہ صرف یہ کہ سامعین کا دل جیت لیا بل کہ انہیں خاصا متاثر بھی کیا ۔
پروگرام کے مہمان خصوصی مولانا طارق شفیق ندوی، لیکچرر میاں صاحب اسلامیہ کالج گورکھپور، نے اپنے پند ونصائح سے سامعین کو مستفیض کیا، آپ نے ملک کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ:آج پورے ملک میں بدامنی وبے چینی کا ماحول ہے، مٹھی بھر فرقہ پرست لوگ ، ملک کی سا لمیت کو تباہ کرنے پر آمادہ ہیں، جو کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتے، وقت کا تقاضہ ہے کہ ایسے پر آشوب حالات میں ہم اتحاد واتفاق کو فروغ دیں، اور پورے ملک کے گوشے گوشے میں محبت وپیار،و قومی یکجہی کی فضاء قائم کرنے کے لئے جدوجہد کریں۔
ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی کے ہر میدان کو ہموار کرنے کیلئے ہمیں تعلیمی میدان میں آگے آنا ہوگا،سوکھی روٹی کھاکر بچوں کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا، کیوں کہ ملک میں مقام پانے کے لئے مسلمانوں کے لئے صرف تعلیم ہی ایک راستہ بچا ہے، بلاشبہ اسی نشان راہ پر چل کر ہم ترقی کے منازل طے کرسکتے ہیں، اس سے نہ صرف ملک کی قسمت سنورے گی، بل کہ ملت کے ایک ایک فرد کو خوشحال زندگی گذارنے کا موقع بھی نصیب ہوگا۔
ہند ونیپال سرحد پر تعینات ایس، ایس، بی، ڈپٹی کمانڈر ایس پی، ٹانڈوپ نے طلباء کے پروگرام کو سن کر اپنی بے پناہ خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ مدرسہ کی تعلیم اور بچوں میں حب الوطنی کے جذبہ کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی، یہاں کے اساتذہ نے بچوں کو جس طرح تربیت دیکر کئی زبانوں میں تقریر کے لئے پیش کیا اور پھر جس خوبی اور خوش اسلوبی کے ساتھ انہوں نے اسٹیج پر تعلیمی مظاہر ہ کیا، وہ قابل تعریف ہے ۔
صدر اجلاس مولانا احمد کمال عبد الرحمان ندوی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ادارہ کی تعلیمی سرگرمیوں کا چرچہ نہ صرف یہ کہ ہم خاص وعام سے سنتے رہے ہیں ، بل کہ آج ہم نے نفس نفیس ادارہ کو قریب سے دیکھا، الحمد للہ یہ ادارہ نونہالوں کی تعلیم کیلئے اس دیار کا قابل قدر خدمات انجام دینے والا ایک اہم ادارہ ہے، آپ نے اصلاح معاشرہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج سب سے بڑی ضرورت معاشرہ میں درآئیں برائیوں پر قد غن لگانے کی ہے۔آپ نے مجمع سے سنت پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کرتے ہوئے معاشرے کی برائیوں بالخصوص جہیز جیسی ملعون رسم سے اجتناب کرنے کی اپیل کی۔ اخیر میں مربی انجمن مولانا ڈاکٹر محمد اشفاق قاسمی نے مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا۔
دارالعلوم کے میڈیا انچارج مفتی احسان الحق قاسمی کے مطابق پروگرام میں مولانا محمد اطہر صدیقی، حافظ شجاعت فیض عام چیریٹیبل ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری مولانا شمس الہدی قاسمی، الفا فلائی سرویز کے ڈائرکٹر حافظ شمس الضحیٰ خان، مولانا صادق حسین قاسمی، مولانا شبیر احمد قاسمی، آفس سکریٹری جمعیۃ علماء مہراج گنج، رکن شوریٰ بھائی فاروق، ڈاکٹر ولی اللہ ندوی، ر مولانا محمد انتخاب ندوی،فیع اللہ لاری، بھائی احمد رشید، شکیل احمد، ایڈوکیٹ مہتاب احمد، محمد اسلم ، مولانا مجیب بستوی، مولانا عبد المنان ندوی، مولانا ڈاکٹر سبحان اللہ، بھائی ہاشم، بھائی محمد صابر، موانا فخرالدین قاسمی صدر پھریندہ تحصیل جمعیۃ علماء مہراج گنج، ڈاکٹر محمد عمر خان، مولانا فرمان علی حلیمی، مولاناعبد الرشید قاسمی، مولانا ذبیح اللہ قاسمی، حافظ سمیع اللہ، حافظ بلال احمد ، مولانا عرفان اللہ، مولانا شکیل احمد قاسمی، حافظ محمد طاہر ،حافظ حارث، مولانا شمس الدین قاسمی، مولانا سراج احمد قاسمی، مولانا سعد قاسمی، مولانا ظہیر احمد سلفی، حافظ ضیاء الحق ، سیٹھ محمد آفاق، مولانا وجہ القمر قاسمی، ماسٹر محمد عمر خان، ماسٹر جاوید احمد، ماسٹر فیض احمد، مولانا محمد صابر نعمانی، مولانا شکراللہ قاسمی، مولانا ظل الرحمان ندوی،حافظ عبد الکریم ، حافظ ذبیح اللہ وغیرہ موجود تھے۔