لچھمی پور/مہراجگنج(آئی این اے نیوز 11/اپریل 2019) دارالعلوم فیض محمدی ،ہتھیا گڈھ ، لچھمی پور ،کے شعبہ تحفیظ القرآن میں جشن تکمیل حفظ قرآن کی ایک پر وقار تقریب ادارہ کی مسجد ” النور ،، میں منعقد ہوئی جس کی صدارت ادارہ کے ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نے فرمائی،جب کہ نظامت کے فرائض مفتی احسان الحق قاسمی نے انجام دیئے۔، تقریب میں قر ب وجوار کے علماءکرام ،علم دوست کے ساتھ حفاظ کرام کے والدین وانکے رشتہ داروں نے بھی شرکت کی۔
اس تقریب کے موقع پر دارالعلوم کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے قرآن کی عظمت پر پر مغز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی ذات سب سے بڑی ہے، لہٰذا اس کا کلام بھی سب سے بڑا ہے، دنیا میں کلام اللہ سے بڑھ کر جادو اثر ، پر سوز، شیریں، اور سہل کوئی کلام نہیں۔روئے زمین پر کوئی کلام اس کا ہم پلہ نہیں ہوسکتا،اس لئے قرآن سے اپنا رشتہ مضبوط کرنا چاہیے، کیوں کہ مسلمان جب تک قرآن وسنت کے ساتھ وابستہ رہےں گے، انہیں زندگی میں عزت وعافیت ملے گی، اور آخرت میں جنت نصیب ہوگی۔
مہتمم ادارہ مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے حافظ قرآن ہونے والے بچوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ:حافظ قرآن کیلئے اگربشارتیں آئی ہیں توان کے لئے وعید یں بھی حدیث پاک میں وارد ہوئی ہیں، وہ حافظ قرآن جس نے قرآن یاد کرکے ، بھلا دیا، وہ قیامت کے دن اللہ کے دربار میں کوڑھی ہوکر حاضر ہوگا۔نیز ایسے شخص سے قرآن مخاطب ہوگا، اور کہے گا، کہ کاش اگر تومجھے یاد رکھتا، تو میں تجھے جنت میں اونچے درجہ پر پہنچاتا، لیکن تو نے غفلت وکوتاہی برتی ، لہذا میں بھی آج تیری خدمت سے قاصر ہوں۔
ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نے کہا کہ: قرآن کے الفاظ کی تلاوت اور اسکے معانی پر عمل کرنے سے ہی دین ودنیا میں ہماری کامیابی ہے، آپ نے حفظ قرآن کرنے طلباءکو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ: خدا کی مشیت اور توفیق آپ کو حاصل ہے، جس کی وجہ سے قرآن جیسی عظیم کتاب الہٰی کو یاد کرکے آپ نے ا پنے سینے کو انوار وتجلیات سے معمو ر کیا۔
ڈاکٹر مولانا محمد اشفاق قاسمی نے قرآن کی ایک آیت کی تفسیر کرتے ہوئے کہا کہ اے میرے عزیز طلبایہ وہی کتاب ہے، جس کو اگر پہاڑ پر اتارا گیا ہوتا ، تو وہ ریزہ ریزہ ہوجاتا ، اتنی بڑی امانت کو اٹھانے سے پہاڑ جیسے ہیکل شی نے جب انکار کردیا ، تو اللہ نے اس بار عظیم کو انسان کے دوش ناتواں پر اتارا، جس نے اس عظیم تحفہ کو قبول کیا ، بل کہ اسے زبانی یاد کرنے کی سعادت حاصل کی۔
مولانا محمد انتخاب ندوی نے کہا کہ : یہ قرآن پاک کا اعجاز ہے کہ مسلمان بچوں کے سینے میں اتنی ضخیم کتاب نہایت آسانی سے اور قلیل مدت میں محفوظ ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ: قرآن حفظ کی وجہ سے حافظ قرآن کے ساتھ انکے والدین کی بھی قیامت کے دن تاج پوشی ہوگی، اور ہر حافظ قرآن کو اپنے خاندان کے دس لوگوں کی سفارش کا حق ملے گا۔
اخیر میں حافظ ہونے والے اشرف علی بن عبد القیوم، مہراج گنج، وصی اللہ بن کلیم اللہ ، مہراج گنج، محمد خالد بن افتخار احمد ، سدھارتھ نگر، محمد جمشید بن محمد ایوب مہراج گنج، جماعت علی بن منسوخ علی، مہراج گنج، محمد کیف بن امتیاز احمد ، پورنیہ بہار، و محمد سرفراز بن محمد شعیب ، پورنیہ بہار نے اپنے اساتذہ حافظ ذبیح اللہ، قاری عبد الکریم، قاری محمد محبوب کے سامنے قرآن کی آخری سورة پڑھ کر تکمیل کی سعادت حاصل کی ، بعدازاں انہیں بانی ادارہ کی طرف سے نقدی انعام اور اساتذہ کرام کی طرف سے جوڑے دیکر عزت بخشی گئی،مولانا محمد صابر نعمانی کی دعاءپر تقریب اختتام پذیر ہوئی۔
اس تقریب کے موقع پر دارالعلوم کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے قرآن کی عظمت پر پر مغز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی ذات سب سے بڑی ہے، لہٰذا اس کا کلام بھی سب سے بڑا ہے، دنیا میں کلام اللہ سے بڑھ کر جادو اثر ، پر سوز، شیریں، اور سہل کوئی کلام نہیں۔روئے زمین پر کوئی کلام اس کا ہم پلہ نہیں ہوسکتا،اس لئے قرآن سے اپنا رشتہ مضبوط کرنا چاہیے، کیوں کہ مسلمان جب تک قرآن وسنت کے ساتھ وابستہ رہےں گے، انہیں زندگی میں عزت وعافیت ملے گی، اور آخرت میں جنت نصیب ہوگی۔
مہتمم ادارہ مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے حافظ قرآن ہونے والے بچوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ:حافظ قرآن کیلئے اگربشارتیں آئی ہیں توان کے لئے وعید یں بھی حدیث پاک میں وارد ہوئی ہیں، وہ حافظ قرآن جس نے قرآن یاد کرکے ، بھلا دیا، وہ قیامت کے دن اللہ کے دربار میں کوڑھی ہوکر حاضر ہوگا۔نیز ایسے شخص سے قرآن مخاطب ہوگا، اور کہے گا، کہ کاش اگر تومجھے یاد رکھتا، تو میں تجھے جنت میں اونچے درجہ پر پہنچاتا، لیکن تو نے غفلت وکوتاہی برتی ، لہذا میں بھی آج تیری خدمت سے قاصر ہوں۔
ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نے کہا کہ: قرآن کے الفاظ کی تلاوت اور اسکے معانی پر عمل کرنے سے ہی دین ودنیا میں ہماری کامیابی ہے، آپ نے حفظ قرآن کرنے طلباءکو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ: خدا کی مشیت اور توفیق آپ کو حاصل ہے، جس کی وجہ سے قرآن جیسی عظیم کتاب الہٰی کو یاد کرکے آپ نے ا پنے سینے کو انوار وتجلیات سے معمو ر کیا۔
ڈاکٹر مولانا محمد اشفاق قاسمی نے قرآن کی ایک آیت کی تفسیر کرتے ہوئے کہا کہ اے میرے عزیز طلبایہ وہی کتاب ہے، جس کو اگر پہاڑ پر اتارا گیا ہوتا ، تو وہ ریزہ ریزہ ہوجاتا ، اتنی بڑی امانت کو اٹھانے سے پہاڑ جیسے ہیکل شی نے جب انکار کردیا ، تو اللہ نے اس بار عظیم کو انسان کے دوش ناتواں پر اتارا، جس نے اس عظیم تحفہ کو قبول کیا ، بل کہ اسے زبانی یاد کرنے کی سعادت حاصل کی۔
مولانا محمد انتخاب ندوی نے کہا کہ : یہ قرآن پاک کا اعجاز ہے کہ مسلمان بچوں کے سینے میں اتنی ضخیم کتاب نہایت آسانی سے اور قلیل مدت میں محفوظ ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ: قرآن حفظ کی وجہ سے حافظ قرآن کے ساتھ انکے والدین کی بھی قیامت کے دن تاج پوشی ہوگی، اور ہر حافظ قرآن کو اپنے خاندان کے دس لوگوں کی سفارش کا حق ملے گا۔
اخیر میں حافظ ہونے والے اشرف علی بن عبد القیوم، مہراج گنج، وصی اللہ بن کلیم اللہ ، مہراج گنج، محمد خالد بن افتخار احمد ، سدھارتھ نگر، محمد جمشید بن محمد ایوب مہراج گنج، جماعت علی بن منسوخ علی، مہراج گنج، محمد کیف بن امتیاز احمد ، پورنیہ بہار، و محمد سرفراز بن محمد شعیب ، پورنیہ بہار نے اپنے اساتذہ حافظ ذبیح اللہ، قاری عبد الکریم، قاری محمد محبوب کے سامنے قرآن کی آخری سورة پڑھ کر تکمیل کی سعادت حاصل کی ، بعدازاں انہیں بانی ادارہ کی طرف سے نقدی انعام اور اساتذہ کرام کی طرف سے جوڑے دیکر عزت بخشی گئی،مولانا محمد صابر نعمانی کی دعاءپر تقریب اختتام پذیر ہوئی۔