لکھنؤ(آئی این اے نیوز 10/اپریل 2019) تعلیم سے ہی عزت و سربلندی ہے، تعلیم معاشرے کی اصلاح میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن اسکے لئے یہ شرط بھی ہیکہ ہم جو علوم سیکھیں اسکو اللہ کے نام سے شروع کریں تعلیم کے ساتھ تربیت انتہائی ضروری ہے اسکے بغیر تعلیم وبال جان اور عذاب ہے، مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا سید صہیب حسینی ندوی شیخ التفسیر دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ نے کیا، وہ جندور گڑھی رحیم آباد میں جلسہ اصلاح معاشرہ و تعلیمی بیداری سے خصوصی خطاب کر رہے تھے، مولانا نے کہا کہ تعلیم ہی وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوارتی ہے اسلئے ہماری اولین زمہ داری ہے کہ ہم سب سے پہلے دینی علوم حاصل کریں پھر عصری علوم حاصل کریں ۔ اسلئے کہ جدید علوم حاصل کرنا آج کے دور کا لازمی تقاضہ ہے لیکن اسکے دینی و اخلاقی تعلیم بھی بے حد ضروری ہے اسی تعلیم کی وجہ سے زندگی میں خدا پرستی ،عبادت ،محبت خلوص،ایثار،خدمت خلق،وفاداری اور ہمدردی کے جذبات بیدار ہوتے ہیں اخلاقی تعلیم کی وجہ سے صالح او رنیک معاشرہ کی تشکیل ہوتی ہے.
مولانا صہیب حسینی ندوی نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اچھے اور معیاری تعلیم گاہ اور ادارے اسکول و کالج قائم کیے جائیں جسکا ماحول بہتر اور اسلامی ہو اسمیں ہمارے بچے اور بچیاں عصری علوم حاصل کریں اور اسمیں کمال حاصل کریں یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جسکی جانب خصوصی توجہ کرنے کی ضرورت ہے
مولانا نے مزید کہا کہ معاشرے کی اصلاح کیلئے فرد کی اصلاح ضروری ہے اسلئے ہم پہلے اپنی اصلاح کریں اور اصلاح کا عمل گھر سے شروع کریں اپنی زندگی کو سنت و شریعت کے سانچے میں ڈھالیں۔
انھوں نے کہا کہ اسلام میں مرد و عورت کے عمل کا اجر برابر ہے عورتوں کی ذمہ داری ھیکہ وہ تعلیم کیساتھ اپنے اندر حیا پیدا کریں اور بچوں کی دینی تربیت میں اپنا کردار ادا کریں جس گھر کی ماں اچھی ہوتی ہے تو اسکے بچے بھی نیک بنتے ہیں اور گھر جنت کا باغ بنتا ہے.
مولانا محمد یوسف حسینی ندوی کی زیر صدارت منعقدہ جلسہ کو مولانا انعام احمد قاسمی کاس گنج ایٹہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے جسکے مطابق زندگی بسر کرنے ہی میں کامیابی ہے اسلئے ہم پر ضروری ہیکہ ہم اسلامی تعلیمات کو اپنائیں اور حضرت محمد الرسول اللہ کی ہر عمل میں اتباع کریں
مفتی محمد انیس ندوی استاد مدرسہ مظہر الاسلام بلوج پورہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نبی کی اتباع کے بغیر اسلامی زندگی کاتصور ناممکن ہے اسلئے اللہ نے جو ہمیں صلاحیت و دولت عطا فرمائی ہے اسکو دین کی بقا میں استعمال کریں اور جو بھی حالات آئیں ان سے گھبرانے کے بجائے صبر کریں اور دین کی دعوت کا اہم فریضہ انجام دیتے ہوئے سنت رسول پر عمل پیرا ہوں .
مفتی سیف الرحمن نے بھی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کامل دین پر عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم تعلیم میں آگے بڑھیں ۔
جلسہ کا آغاز قاری عبد الوحید کی تلاوت سے ہوا، نظامت مولانا وکیل احمد قاسمی استاذ جامعہ سید احمد شہید کٹولی نے کی ۔
اس موقع پر علماء و طلباء سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
مولانا صہیب حسینی ندوی نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اچھے اور معیاری تعلیم گاہ اور ادارے اسکول و کالج قائم کیے جائیں جسکا ماحول بہتر اور اسلامی ہو اسمیں ہمارے بچے اور بچیاں عصری علوم حاصل کریں اور اسمیں کمال حاصل کریں یہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جسکی جانب خصوصی توجہ کرنے کی ضرورت ہے
مولانا نے مزید کہا کہ معاشرے کی اصلاح کیلئے فرد کی اصلاح ضروری ہے اسلئے ہم پہلے اپنی اصلاح کریں اور اصلاح کا عمل گھر سے شروع کریں اپنی زندگی کو سنت و شریعت کے سانچے میں ڈھالیں۔
انھوں نے کہا کہ اسلام میں مرد و عورت کے عمل کا اجر برابر ہے عورتوں کی ذمہ داری ھیکہ وہ تعلیم کیساتھ اپنے اندر حیا پیدا کریں اور بچوں کی دینی تربیت میں اپنا کردار ادا کریں جس گھر کی ماں اچھی ہوتی ہے تو اسکے بچے بھی نیک بنتے ہیں اور گھر جنت کا باغ بنتا ہے.
مولانا محمد یوسف حسینی ندوی کی زیر صدارت منعقدہ جلسہ کو مولانا انعام احمد قاسمی کاس گنج ایٹہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے جسکے مطابق زندگی بسر کرنے ہی میں کامیابی ہے اسلئے ہم پر ضروری ہیکہ ہم اسلامی تعلیمات کو اپنائیں اور حضرت محمد الرسول اللہ کی ہر عمل میں اتباع کریں
مفتی محمد انیس ندوی استاد مدرسہ مظہر الاسلام بلوج پورہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نبی کی اتباع کے بغیر اسلامی زندگی کاتصور ناممکن ہے اسلئے اللہ نے جو ہمیں صلاحیت و دولت عطا فرمائی ہے اسکو دین کی بقا میں استعمال کریں اور جو بھی حالات آئیں ان سے گھبرانے کے بجائے صبر کریں اور دین کی دعوت کا اہم فریضہ انجام دیتے ہوئے سنت رسول پر عمل پیرا ہوں .
مفتی سیف الرحمن نے بھی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کامل دین پر عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم تعلیم میں آگے بڑھیں ۔
جلسہ کا آغاز قاری عبد الوحید کی تلاوت سے ہوا، نظامت مولانا وکیل احمد قاسمی استاذ جامعہ سید احمد شہید کٹولی نے کی ۔
اس موقع پر علماء و طلباء سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔