فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شب براءت انتہائی بابرکت رات ہے، صحیح روایتوں سے اس کی فضیلت ثابت ہے، علامہ ہیشمی ابن حبان وغیرہ کی رائے یہی ہے، صحیح روایت نہ تسلیم کیاجائے توحسن روایت ہونا ثابت ہے، انصاف ور قابل اعتبار اکثر محدثین نے روایت کوحسن درجہ تسلیم کیا ہے، اسلامی شریعت کے اعتبار سے یہ رات انتہائی بابرکت ہے لیکن مسلمانوں کے دوگروہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخیاں کرنے باز نہیں رہتا، ایک گروہ نبی کی شان میں گستاخی اس معنی کرکے کرتاہے،
کہ جس بابرکت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود عبادت کیا، ۱۱ سے زیادہ صحابہ کرام نے شب براءت کی فضیلت کے سلسلہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کیا، اور ان احادیث میں بعض احادیث ایسی ہیں جو قابل حجت ہیں، جن سے احکام کو ثابت کیاجاسکتا ہے، اکثر عرب علماء نے بھی اسے تسلیم کیا، اگر بفرض محال روایتوں تمام روایتوں کو ضعیف ماناجائے، حالانکہ تمام روایتیں ضعیف نہیں ہیں، پھر بھی اصول حدیث کا قاعدہ ہے، متعدد طرق سے روایت ہو توحسن درجہ کو پہنچ جاتی ہے، اس اعتبار سے بھی روایت حسن درجہ کوپہنچ گئی، کیونکہ ان روایتوں میں ضعف شدید نہیں ہے، تیسری بات یہ ہے جو محدثین کا متفقہ فیصلہ ہے کہ علامہ نووی نے کتاب الاذکار ذکرکیا ہے، ضعیف حدیث فضائل کے باب میں حجت ہے، اگر بفرض محال تمام روایتوں کوضعیف ہی مانا جائے تب بھی شب براءت کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، لیکن افسوس مسلمانوں کا ایک گروہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں عظیم گستاخی پر آمادہ ہوتا ہے، آنکھ بند کرکے تمام روایتوں کومسترد کردیتاہے، خود توعمل کرتا نہیں اور دوسرے مسلمانوں کوبھی گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے، شب براءت کے سلسلہ میں ایک احمقانہ مطالبہ بھی بیوقوف لوگوں کی طرف سے کیاجاتا ہے، کہاجاتا ہے، شب براءت کے سلسلہ میں کوئی صحیح روایت نہیں ہے، یہ قول بھی ان کی جہالت اورنادانی کے سواکچھ بھی نہیں، اکثر احکام روایت حسن سے ثابت ہیں، صحیح احادیث کی تعداد توبہت کم ہے، بہت سارے احکام روایت حسن سے ثابت ہیں، آپ نے انہیں مسترد نہیں کیا روایت صحیح ہوگی تبھی عمل کرینگے، شب براءت کے سلسلہ میں پھر یہ کیاجہالت شروع ہوجاتی ہے، صحیح روایت نہیں ہے، روایت حسن درجہ کی ہے، قابل حجت ہے لہاذا عمل کرنے میں کوئی پریشانی نہیں آنی چاہیئے، اچھا ہوا صحیح روایت کرکے اپنی اصول حدیث سے نادانی کاثبوت پیش کردیا، یہ تمام چیزیں درحقیقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی ہے، مسلمانوں کادوسرا گروہ نبی کی شان میں گستاخی اس معنی کرکے کرتاہے کہ اس رات میں ایسی چیزوں کوکرتا ہے، جو شریعت مطہرہ سے ثابت نہیں،درحقیقت یہ لوگ بھی اسلامی شریعت میں تبدیلی کے درپہ ہوتے ہیں، اور شرعی احکام میں نئی چیزوں کی ملاوٹ سے باز نہیں آتے، یوں لگتا ہے یہ عبادت کی رات نہیں بلکہ جشن اور تہوار کی رات ہو، قبرستان کوسجایاجاتا ہے، مسجدوں میں چراغاں کیاجاتا ہے، اور تماشے کئے جاتے ہیں، جن کا اسلامی شریعت سے دور دور تک کوئی نہیں، اللہ سے دعا مسلمانوں کے ان دوگروہ کے لوگوں کوہدایت دے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرکے نبی کادل دکھارہے ہیں،جب ہم نے نبی کاکلمہ پڑھاہے توہماری ذمہ داری ہے کہ انہی چیزوں کوکریں جونبی سے ثابت ہے، نئی چیزوں کی ملاوٹ بالکل نہ کرے، اور علماء کرام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کی تبلیغ کریں، مسلک کی نہیں، دین کی صحیح بات عوام الناس تک پہنچائیں، حق بات کوہرگز نہ چھپائیں، حق بات کوتسلیم کریں، ورنہ جس راہ پر گامزن ہیں، یہ راہ دوزخ کی طرف گامزن کردے توکوئی بعید نہیں، اللہ تعالی سب کوہدایت دے...آمین
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شب براءت انتہائی بابرکت رات ہے، صحیح روایتوں سے اس کی فضیلت ثابت ہے، علامہ ہیشمی ابن حبان وغیرہ کی رائے یہی ہے، صحیح روایت نہ تسلیم کیاجائے توحسن روایت ہونا ثابت ہے، انصاف ور قابل اعتبار اکثر محدثین نے روایت کوحسن درجہ تسلیم کیا ہے، اسلامی شریعت کے اعتبار سے یہ رات انتہائی بابرکت ہے لیکن مسلمانوں کے دوگروہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخیاں کرنے باز نہیں رہتا، ایک گروہ نبی کی شان میں گستاخی اس معنی کرکے کرتاہے،
کہ جس بابرکت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود عبادت کیا، ۱۱ سے زیادہ صحابہ کرام نے شب براءت کی فضیلت کے سلسلہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کیا، اور ان احادیث میں بعض احادیث ایسی ہیں جو قابل حجت ہیں، جن سے احکام کو ثابت کیاجاسکتا ہے، اکثر عرب علماء نے بھی اسے تسلیم کیا، اگر بفرض محال روایتوں تمام روایتوں کو ضعیف ماناجائے، حالانکہ تمام روایتیں ضعیف نہیں ہیں، پھر بھی اصول حدیث کا قاعدہ ہے، متعدد طرق سے روایت ہو توحسن درجہ کو پہنچ جاتی ہے، اس اعتبار سے بھی روایت حسن درجہ کوپہنچ گئی، کیونکہ ان روایتوں میں ضعف شدید نہیں ہے، تیسری بات یہ ہے جو محدثین کا متفقہ فیصلہ ہے کہ علامہ نووی نے کتاب الاذکار ذکرکیا ہے، ضعیف حدیث فضائل کے باب میں حجت ہے، اگر بفرض محال تمام روایتوں کوضعیف ہی مانا جائے تب بھی شب براءت کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، لیکن افسوس مسلمانوں کا ایک گروہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں عظیم گستاخی پر آمادہ ہوتا ہے، آنکھ بند کرکے تمام روایتوں کومسترد کردیتاہے، خود توعمل کرتا نہیں اور دوسرے مسلمانوں کوبھی گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے، شب براءت کے سلسلہ میں ایک احمقانہ مطالبہ بھی بیوقوف لوگوں کی طرف سے کیاجاتا ہے، کہاجاتا ہے، شب براءت کے سلسلہ میں کوئی صحیح روایت نہیں ہے، یہ قول بھی ان کی جہالت اورنادانی کے سواکچھ بھی نہیں، اکثر احکام روایت حسن سے ثابت ہیں، صحیح احادیث کی تعداد توبہت کم ہے، بہت سارے احکام روایت حسن سے ثابت ہیں، آپ نے انہیں مسترد نہیں کیا روایت صحیح ہوگی تبھی عمل کرینگے، شب براءت کے سلسلہ میں پھر یہ کیاجہالت شروع ہوجاتی ہے، صحیح روایت نہیں ہے، روایت حسن درجہ کی ہے، قابل حجت ہے لہاذا عمل کرنے میں کوئی پریشانی نہیں آنی چاہیئے، اچھا ہوا صحیح روایت کرکے اپنی اصول حدیث سے نادانی کاثبوت پیش کردیا، یہ تمام چیزیں درحقیقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی ہے، مسلمانوں کادوسرا گروہ نبی کی شان میں گستاخی اس معنی کرکے کرتاہے کہ اس رات میں ایسی چیزوں کوکرتا ہے، جو شریعت مطہرہ سے ثابت نہیں،درحقیقت یہ لوگ بھی اسلامی شریعت میں تبدیلی کے درپہ ہوتے ہیں، اور شرعی احکام میں نئی چیزوں کی ملاوٹ سے باز نہیں آتے، یوں لگتا ہے یہ عبادت کی رات نہیں بلکہ جشن اور تہوار کی رات ہو، قبرستان کوسجایاجاتا ہے، مسجدوں میں چراغاں کیاجاتا ہے، اور تماشے کئے جاتے ہیں، جن کا اسلامی شریعت سے دور دور تک کوئی نہیں، اللہ سے دعا مسلمانوں کے ان دوگروہ کے لوگوں کوہدایت دے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرکے نبی کادل دکھارہے ہیں،جب ہم نے نبی کاکلمہ پڑھاہے توہماری ذمہ داری ہے کہ انہی چیزوں کوکریں جونبی سے ثابت ہے، نئی چیزوں کی ملاوٹ بالکل نہ کرے، اور علماء کرام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کی تبلیغ کریں، مسلک کی نہیں، دین کی صحیح بات عوام الناس تک پہنچائیں، حق بات کوہرگز نہ چھپائیں، حق بات کوتسلیم کریں، ورنہ جس راہ پر گامزن ہیں، یہ راہ دوزخ کی طرف گامزن کردے توکوئی بعید نہیں، اللہ تعالی سب کوہدایت دے...آمین