اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند میں شب برآت کے موقع پر تکمیل بخاری شریف کی پر وقار تقریب منعقد!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Monday, 22 April 2019

جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند میں شب برآت کے موقع پر تکمیل بخاری شریف کی پر وقار تقریب منعقد!

رضوان سلمانی
ــــــــــــــــــــــــ
دیوبند(آئی این اے نیوز 22/اپریل 2019) ایشیاء کا مشہور ادارہ جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند میں شب برأت کے موقع پر تکمیل بخاری شریف کی ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی۔ جس میں شہر و اطراف کے ہزاروں کی تعداد میں افراد نے شرکت کی۔اس دوران ادارے کے استاد مولانا فضیل ناصری نے 16نکاح پڑھائے، اس موقع پر جامعہ کے شیخ الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی کشمیری نے ادارہ کے طلبہ کو بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دے کر کتاب کی تکمیل کی اور اجازت حدیث مرحمت فرمائی۔ اس موقع پر احمد خضر شاہ نے کہا کہ حدیث کی عظمت اقوالِ رسولؐ کی فضیلت اس سے اجاگر ہوتی ہے کہ صحابہ کرامؓ اور محدثین نے ان سب کو مکمل طریقے پر محفوظ رکھا، قرآن کے بعد سب سے معتبر کتاب بخاری شریف ہے جس کا آج یہاں ختم ہورہا ہے۔انہوں نے طلبہ سے مخاطب ہو کر کہا
کہ یہ ان کی خوش نصیبی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس سعادت سے ان کو بہرہ ور کیا ہے اور اس مبارک رات میں اس کی تکمیل کی توفیق بخشی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کامیابی کی اصل کلید اخلاص نیت ہے، عبادت کی اصل روح بھی یہی اخلاص ہے۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بنی نوع انسان کے ہاتھوں بے شمار کتابیں لکھی جاچکی ہیں اور لکھی جارہی ہیں مگر حضرت امام بخاریؒ کی کتاب کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے مقبولیت کی معراج عطا کی ہے۔ وہ سیکڑوں برسوں سے اسی طرح پڑھی اور پڑھائی جارہی ہے مگر اس کی کشش میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے، جس کے تمام احکامات علم سے تعبیر ہیں۔ اما م العصر حضرت علامہ کشمیریؒ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ فرماتے تھے کہ مذہب اسلام موجودہ سائنس کے زیادہ قریب ہے۔ بخاری شریف کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امام بخاریؒ نے اپنی کتاب حدیث ’’انما الاعمال بالنیات‘‘ سے شروع کی اور اس کا اختتام کلمتان حبیبتان الخ پر کیا۔ اس کے پس پردہ یہ حقیقت ظاہر ہوتی ہے کہ ہر عمل کی روح اچھی نیت ہے۔ آپ نے فراغت پانے والے طلبہ کو اپنے پندو نصائح سے نوازتے ہوئے کہا کہ آج وہ یہاں سے فارغ ہورہے ہیں اور اب ان کو عملی میدان میں آگے آنا ہے۔ یقینی طور پر قدم قدم پر طلبہ کے سامنے مشکلات پیش آئیں گی، مگر ان کو رسول اکرم ﷺکی طرح ثابت قدم رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں ان کو ایک مثالی کردار پیش کرنا چاہئے۔ اس لئے کہ جب ایک طالب علم فارغ ہو کر ایک عالم دین کی حیثیت اختیار کرلیتا ہے تو اس کے اعمال پر معاشرہ کی نظر رہتی ہے اور معاشرہ اس کے اعمال کو مثال بنا کر پیش کرتا ہے۔ اس لئے طلبہ کو چاہئے کہ وہ اپنی زندگی کو مکمل دینی سانچہ میں ڈھالے ۔مولانا احمد خضرشاہ نے قومی اورعالمی مسائل پر بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پوری دنیا خلفشار کا شکار ہے خاص طورپر مسلمانوں کے خلاف دنیا کہ ہرگوشہ میں نفرت انگیز مہم چلائی جارہی ہیں۔ہندوستان میں بھی دینی مدارس ،مساجد ،تبلیغی جماعت اورخاص وضع قطع کے افراد کو جگہ جگہ نشانہ بنایا جارہا ہے عرضیکہ مسلمانوں کو طرح طرح سے ہراساں کرنے کے نئے نئے حربے استعمال کئے جارہے ہیں اس ملک کے تنگ نظر اورشدت پسند لیڈر مسلسل زہریلی زبان کا سہارالیکر ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں ہندوستان میں ا س وقت فرقہ پرستی کی لعنت عروج پر ہے ۔اسلئے یہاں کی اقلیتیں خوف زدہ ہیں، مگر اقلیتیوں اور مسلمانوں کو مایوس ہونے کی ضرور ت نہیں ہے ۔انہوں نے حکومت ہند کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کو آزاد کرانے میں ہمارے اکابرین کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ،انہیں کی بدولت ہندوستان آج آزاد ہے۔ مولانا نے مسلمانوں سے اپنے اخلاق کو درست کرنے کی تلقین کی۔مولانا سید احمد خضر شاہ نے عالمی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تمام مسلم ممالک باالخصوص مشرق وسطی کے حالات برسہابرس سے دھماکہ خیز بنے ہوئے ہیں پڑوسی ملک کے علاوہ عراق ،لیبیا اورمصر کے حالات بے حد خراب ہیں شام بارود کے ڈھیر پر بیٹھا ہوا ہے وہاں بھی جنگ کے نام پر قتل وغارت گری جاری ہ۔یمن کے حالات اس وقت نہایت خراب ہیں۔ ارض فلسطین پر صلیبی اور صہیونی طاقتوں کی مسلسل ریشہ دوائیاں جاری ہیں۔لیکن افسوس کہ حق وانصاف کی بات کہنے والا کوئی نہیں ہے ہر کوئی ظالم کا حامی اورمظلوموں کا دشمن نظرآتا ہے ۔شام میں خوں ریز جھڑپیں، شیعہ وسنی ٹکراؤ اس وقت پوری امت مسلمہ میں اتحاد کی اشد ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا آج پوری دنیا خلفشار اور بداعمالیوں کی وجہ سے طرح طرح کی پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ یہ سب باری تعالی کی نافرمانی اور ناراضگی کے سبب ہورہا ہے یہ سب ہم اور آپ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اسلئے ہم سب کو عبرت حاصل کرتے ہوئے اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی خوشنودی کے لئے تمام نیک کام کرنے چاہئیں۔مولانا نے کہا کہ یہ دور بڑا عجیب وغریب اور تضادات سے بھرپور ہے ایک طرف دیکھیں تو حصول علم کے ذرائع بے پناہ پھیل گئے اور دوسری طرف علم کا شوق بھی ماضی سا نہیں رہا۔ معلومات ایک پل میں اِدھر سے اُدھر اور دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچ جاتی ہے، یہ جدید دور کی بلا شبہ بڑی کامیابی ہے، لیکن معلومات اور شئے ہے اور علم دوسری شئے۔ معلومات کے ذرائع بلا شبہ بڑھ گئے لیکن علمی انحطاط بھی تشویشناک حد تک بڑھ گیا ہے۔ اب طلبہ کتابوں سے زیادہ انٹر نیٹ سے لگے رہتے ہیں اور اسی سے ہی استفادہ کی کوشش کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ صورت حال طلبہ کے لئے سنگین ہے۔ طلبہ کو سوشل میڈیا سے جس قدر ممکن ہو دور ہی رہنا چاہئے۔ بعد ازاں مولانا احمد خضر شاہ نے ملک کی ترقی اور امن وامان کے لئے رقت آمیز اجتماعی دعا کرائی ۔
ختم بخاری شریف کی تقریب کے آغاز پر دارالعلوم وقف کے استاذ مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ سے قریبی تعلق قائم کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ سیرت نبیؐ پر عمل کرنا ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے، اس کے بغیر کوئی بھی اہل ایمان کامل مومن نہیں ہوسکتا۔ سنت نبوی کو زندہ کرنا اور اس کی دوسروں کو تاکید کرنا بڑے ثواب کا کام ہے اس لئے کہ رسول اللہ کی سنتیں ہماری زندگی کا وہ عنوان ہیں جن کے بغیر ایک مسلمان کی زندگی ادھوری اور نامکمل ہے۔ ادارہ کے صدر المدرسین مولانا مفتی وصی نے ملک کے موجودہ حالات اور مسلمانو ں کے ساتھ برتے جارہے نازیبا سلوک پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ جبکہ مولانا نثار خالد استاذ حدیث نے فضیلت شب برأت پر روشنی ڈالی۔ اس دوران ڈاکٹر مظفر حسین، محمد سلمان، فرخ احمد، مولانا شکیب قاسمی، مولانا مفتی وصی، فائز سلیم صدیقی، حمدان شاہ،مولانا محمد ثاقب،مولانا اختر، شمشاد جنگ، عبد السبحان، انور بھائی، قاری بلال، مولانا ابوطلحہ اعظمی، مفتی نوید، مولانا بدرالاسلام، معین صدیقی، محمد سلیم، فہیم عثمانی،تسلیم قریشی، آباد علی شیخ، سلیم قریشی، وغیرہ کے علاوہ دور دراز اور قرب وجوار سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت دارالعلوم وقف کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی نے کی اور نظامت کے فرائض مولانا فضیل احمد ناصری نے انجام دیئے۔