اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: پہلے اسمبلی اب پارلیمانی حلقہ کو ’بنیا‘ کے ہاتھوں گروی رکھ کر تیجسوی نے مسلم لیڈر شپ پر کیا حملہ: نظرعالم

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Wednesday, 10 April 2019

پہلے اسمبلی اب پارلیمانی حلقہ کو ’بنیا‘ کے ہاتھوں گروی رکھ کر تیجسوی نے مسلم لیڈر شپ پر کیا حملہ: نظرعالم

مدھوبنی پارلیمانی حلقہ سے مسلم لیڈرکوٹکٹ نہیں دئیے جانے سے مسلم ووٹرس میں زبردست ناراضگی: بیداری کارواں

محمدسالم آزاد
ـــــــــــــــــــــــ
مدھوبنی(آئی این اے نیوز 10/اپریل 2019) اس وقت پورے بھارت میں لوک سبھا انتخاب کو لیکرووٹرس میں چرچہ کا ماحول بنا ہوا ہے۔ سبھی ووٹرس اپنے اپنے امیدواروں کی حمایت میں بولتے اور ماحول بناتے نظر آرہے ہیں۔ وہیں مسلم ووٹرس میں اس بار کافی مایوسی کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کیوں کہ اس بار جتنی بھی سیاسی پارٹیاں ہیں چاہے وہ نیشنل ہو
یا ریاستی سطح کی سبھوں نے ٹکٹ بٹوارے میں مسلمانوں کے ساتھ بھدا مذاق کیا ہے۔ جہاں بھی مضبوط اور جیتنے لائق امیدوار میدان میں دیناچاہئے تھا وہاں ایسے امیدوار کو میدان میں اُتار دیا گیا ہے جس کے جیتنے کی امید کم ہے۔ بھارت میں خودکو سیکولرزم کا ٹھیکیدار بتانے والے لالو پرساد یادو نے بھی اس بار ایک تیر سے کئی نشان لگا دئیے ہیں۔ جبکہ لالو یادو اس وقت جیل میں بند ہیں پھر بھی وہ اپنی سیاسی چال چلنے میں کہیں سے پیچھے نہیں ہیں۔ اپنے چھوٹے بیٹے تیجسوی یادو جو پچھلے ایک دو سال سے بہار کے وزیراعلیٰ کا خواب دیکھ کر اپنی سیاست کو چمکانے اور خود کو سیکولر لیڈر ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں اس نے توغضب ہی ڈھا دیا ہے۔ اپنے والد کو جیل سے رِہا کرانے، مضبوط لیڈر کو پارٹی سے الگ کرنے اور ٹکٹ بیچ کر موٹی رقم اُگاہی کرنے کے مشن پر بھاجپا کا جم کرساتھ دیتے نظرآرہے ہیں۔ جہاں کہیں بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ دیا ہے وہاں اُسے ہرانے کی پلاننگ بھی پہلے ہی سیٹ کرلیا گیاہے۔ سیوان سے حنا شہاب کو ٹکٹ ضرور دیا لیکن وہاں سے ایک یادو جی کو بھی میدان میں اُتار کر حنا شہاب کی جیت کے راستہ کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ بیگوسرائے میں تنویر حسن کے ساتھ بھی ویسا ہی کچھ کیا گیا ہے۔ کہنے کو تو تیجسوی یادو نے راجد سے پانچ مسلم امیدوار کو میدان میں اُتارا ہے ،کانگریس نے بھی دو مسلم امیدوار کو ٹکٹ دیا ہے۔ جدیونے بھی مسلمانوں پر احسان کرتے ہوئے ایک مسلم امیدوار ٹکٹ دیا ہے۔ بہار میں مدھوبنی ایک کثیرمسلم ووٹرس والا حلقہ ہے جہاں سے ہمیشہ مسلم امیدوار ہی میدان میں اُتارا جاتا رہا ہے۔ اس بار بھی یہاں کی مسلمانوں کو اُمید تھا کہ کوئی نہ کوئی مسلم امیدوار کو ہی پارٹیاں ٹکٹ دے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ تیجسوی یادو نے عظیم اتحاد میں کئی ایسی پارٹیوں کو شامل کرلیا ہے جو بھاجپا اور آر ایس ایس کے اشارے پر کام کرتی ہے۔ خاص کر وی آئی پی پارٹی جس کی شروعات ہی بھاجپا کے ساتھ ہوئی اور ایسی پارٹی کو اتحاد میں شامل کر تیجسوی یادو نے بھی یہ ثابت کردیا ہے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹیاں جو سیکولرزم کا مالا جپتی ہے اور مسلم ووٹوں سے سیاست کرتی ہے وہ سب کے سب دھوکے باز ہیں، فریبی ہیں کوئی بھی سیکولر نہیں، سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں۔ سبھی پارٹیوں کو کرسی سے مطلب ہے۔ مسلمانوں کو سبھوں نے ہمیشہ ٹھگنے، بھاجپا اور آر ایس ایس کا خوف دکھانے کے علاوہ کبھی مسلمانوں کے حق، حقوق اور اس کی بہتری کے لئے کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا ہے۔ اس بار بھی اسی مشن پر ساری پارٹیاں کام کررہی ہیں۔ اس بار مدھوبنی سے ایک ایسے امیدوار کو تیجسوی یادو نے میدان میں اُتار ہے جو ’’بنیا‘‘ ہے اور زمین مافیا کے نام سے مشہور ہے۔ مالپٹی کے رہنے محمدگلاب کی زمین بھی اس مافیا نے جبراً قبضہ کرنے کی کوشش کی اور کافی دنوں سے پریشان بھی کر رکھا ہے۔جس کو لیکر مسلمانوں میں کافی ناراضگی پائی جارہی ہے۔ مذکورہ باتیں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں قومی صدرنظرعالم نے پریس بیان میں کہی۔ مسٹر عالم نے صاف لفظوں میں کہا کہ لالویادو اور اُن کے بیٹے تیجسوی بتائیں کیا سیکولرزم بچانے اور سیکولر ہونے کا سرٹی فکیٹ صرف مسلمانوں کوہی دینا ہے کیا؟ مسلمانوں کا صرف ووٹ چاہئے، جس طرح سے مسلمان ووٹ کرتا ہے کیا اُن کا یادو برادری مسلم امیدوار کو ووٹ کرتا ہے کیا؟ پھر مسلمان کیوں ڈر کر ووٹ کرے؟ مدھوبنی میں پچھلے اسمبلی انتخاب میں بھی بنیا کے ہاتھوں میں مسلمانوں کو گروی رکھ دیا گیا تھا اور اب اس پارلیمانی انتخاب میں پورا مدھوبنی کو ہی گروی رکھ دیا گیاہے۔ جب کہ یہاں مسلمانوں کی کثیرآبادی ہے اور یہاں کے مسلمان خود کو بنیا کے ہاتھوں گروی رکھ دیے جانے، مسلم لیڈر کو ٹکٹ نہیں دینے سے کافی ناراض چل رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مسلم ووٹرس ایک مضبوط مسلم امیدوار کے انتظار میں ہے چاہے ریزلٹ کچھ بھی ہو۔ مسلمانوں کا ایک بڑا حصہ اپنی قیادت کے لئے کوشاں ہیں اور وہ اپنے امیدوار کے انتظار میں ہے۔