اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: جے پور سینٹرل جیل مں پولس کے ذریعہ مسلم قیدیوں کی بے رحمی سے پٹائی کی شکایت کی ہو جانچ: عامر رشادی

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Friday, 5 April 2019

جے پور سینٹرل جیل مں پولس کے ذریعہ مسلم قیدیوں کی بے رحمی سے پٹائی کی شکایت کی ہو جانچ: عامر رشادی

راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر نے راجستھان وزیر اعلی کو لکھا خط.
لکھنؤ(آئی این اے نیوز 5/اپریل 2019) راجستھان کے جے پور سینٹرل جیل میں پچھلے 30 مارچ کوچند انڈر ٹرائیل قیدیوں جس میں اعظم گڑھ کے بھی نوجوان شامل ہیں ان قیدیوں کو بری طرح سے مارے پیٹے جانے اور جان سے مارنے کی دھمکی دیئے جانے کی شکایت سامنے آئی ہے جو قابل مذمت اور غیر قانونی ہونے کے ساتھ ساتھ صاف طور پر حقوق انسانی کی خلاف ورضی ہے۔مذکورہ باتیں راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی مدنی نے راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت کو ارسال کئے گئے خط میں کہی ہیں۔
                 مولانا نے لکھا ہے کہ مار پیٹ کا الزام جیل انتظامیہ کے چند افسران و کارکنان پر عائد کیا جا رہا ہے کہ ان کے ذریعہ ان قیدیوں کو بری طرح مارا پیٹا و جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔ کچھ قیدی بری طرح زخمی ہو گئے اور جیل اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ زخمی قیدیوں نے اس پورے واقعہ کا الزام جیل انتظامیہ پر لگایا ہے۔ کیونکہ کچھ ہی دن پہلے ان تمام قیدیوں نے اسپیشل کورٹ میں عرضی دائر کر یہ مطالبہ کیا تھا کہ جیل کے اندر شکایت باکس لگایا جائے اورجیل مینول کے مطابق جیل کے اعلی افسران یا کسی جج کا جیل کے اندر دورہ کرایا جائے تاکہ جیل میں موجود خراب انتظام سے باخبر ہوں اور ان کو بہتر بنانے و حل کرنے میں قدم اٹھائیں۔ اس آئینی مطالبہ کے عوض میں جیل انتظامیہ نے ان سبھی قیدیوں کی بے رحمی سے پٹائی کی اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی جو قابل مذمت ہے۔ حد تو یہ ہے کہ مظلوم قیدیوں کے اہل خانہ و سرپرستوں کو ان سے ملنے تک نہیں دیا جارہا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جیل انتظامیہ کا رول پورے معاملے میں غیرذمہ دارانہ و شک کے دائرے میں آتا ہے۔سب سے زیادہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس پوری کارواہی میں صاف طور پر تعصب نظر آ رہا ہے۔
         مولانا نے ارسال کئے خط میں وزیر اعلی اشوک گہلوت سے کہا ہے کہ ایسے حالات میں یہ اہم ہو جاتا ہے کہ اس پورے معاملے کی جلد منصفانہ جانچ ہو اور وہ سبھی جیل پولس اہلکار جن کا نام معاملے میں سامنے آرہا ہے ان سبھی کو جانچ ہونے تک برخواست کیا جائے اور جانچ کے بعد جو بھی اس واقعہ میں قصوروار پائے جائیں ان پر سخت سے سخت کاروائی ہو۔ زخمی قیدیوں کے بہتر علاج کے لئے سبھی سہولتیں فراہم کی جائیں اور مظلوم قیدیوں سے ان کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ سرپرستوں کو فورا ملنے دیا جائے۔ اور ان کے ذریعہ کورٹ میں مطالبہ کیئے گئے سبھی آیئنی مطالبات کو پورا کیا جائے۔
            مولانا نے مزید کہا کہ راجستھان میں مسلمانوں کی مسیحائی کا دم بھرنے والی کانگریس کی سرکار ہے مگر مسلمانوں پر ظلم کے حالات پہلے ہی جیسے ہی ہیں۔ اور ہو بھی کیوں نا؟ کانگریس سے لیکر دیگر نام نہاد سیکولر پارٹیوں کا مسلمانوں کو یہ ڈرانا ہی کافی ہے کہ اگر ظلم کے خلاف آواز اٹھاؤگے تو بھاجپا آجائے گی۔ اور اسی طرز پر 70 سالوں سے مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا ہے اور غلام بنا کر رکھا ہے۔ اگر اس پورے واقعہ کی جلد جانچ کر کاروائی نہ کی گئی تو راشٹریہ علماء کونسل خاموش نہں بیٹھے گی۔ کیونکہ کونسل قیام کے روز اول ہی کہا ہے کہ ہم ظلم کے خلاف ہیں، ظلم چاہے کییں بھی کسی بھی ذات مذہب پر ہو اسکے خلاف آواز اٹھائیں گے اور ہر ممکنہ مدد کر انصاف دلائیں گے۔ ہم نے ایک وفد کو بھیجا ہے پوری رپورٹ ملنے کے بعد آگے کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔