عمیر اختر نئی دہلی
ــــــــــــــــــــــــــــ
مکرمی!
اکثر الزام لگایا جاتا ہے کہ اسلام تلوارکے زور پر پھیلا ہے اور اسلام کے ماننے والوں نے دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ زور زبردستی اور تلوار کا سہارا لیکرانہیں اسلام میں داخل کروایا، لیکن ہم جب باریک بینی سے تاریخ کا جائزہ لیتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ الزام سراسر بہتان اور جھوٹ پر مبنی ہے، بہت سے موئرخین کا نظریہ ہیکہ یہ غلط فہمی پھیلائی گئی کہ اسلام کی تبلیغ میں زور زبردستی اور تلوار کا دخل ہے، مؤرخین اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حقیقت میںاسلام کی تبلیغ کرنے والے (جن میںصوفی ،مذہبی رہنمااور تاجر شامل ہیں)نے ’توحید(‘ایک اﷲکا نظریہ )کو سمجھانے اور اسے تسلیم کروانے میں کامیاب رہے .
قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ فرماتاہے "دین میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے"، قرآن مجید کی اس آیت سے بھی پتہ چلتا ہیکہ اسلام میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے، اسلام کے پھیلنے کی ایک بڑی وجہ اسلام مذہب کے ماننے والوں کا اپنے اور دیگر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ اچھا رابطہ ہوناہے، مثال کے طور پر انڈونیشیا جہاں دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی ہے وہاں کسی باہری مسلم ملک کے ذریعے کوئی تخریبی مداخلت نہیں کی گئی، اس کے علاوہ دیگر مسلم ممالک جیسے مصر، شام ، عراق میں قدیم دور سے عیسائیوں اور یہودیوں کی ایک بڑی تعداد رہتی آرہی ہے، اسپین میں اس وقت جب مسلمانوں کی حکومت تھی تواس وقت بھی مسلمان دیگر عقیدے کے لوگوں کے ساتھ امن و شانتی کے ساتھ رہے ۔
یہ بھی بات قابلِ غور ہیکہ اس عرصہ سے ہندوستان میں مسلمان مضبوط حالت میں رہے اور یہاں ہندو ہمیشہ اکثریت میں رہے لیکن اس ملک کو کبھی اسلامی ملک بنانے کی کوشش نہیں ہوئی، اس لئے کہا جاسکتا ہیکہ اسلام کی اصل روح امن ، محبت ، بھائی چارہ، عدم برداشت میں پنہاں ہے، جو اس کو مکمل طور سے قبول کرے گا تو وہ شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے بہکاوے میں آنے سے محفوظ رہے گا۔
ــــــــــــــــــــــــــــ
مکرمی!
اکثر الزام لگایا جاتا ہے کہ اسلام تلوارکے زور پر پھیلا ہے اور اسلام کے ماننے والوں نے دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ زور زبردستی اور تلوار کا سہارا لیکرانہیں اسلام میں داخل کروایا، لیکن ہم جب باریک بینی سے تاریخ کا جائزہ لیتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ الزام سراسر بہتان اور جھوٹ پر مبنی ہے، بہت سے موئرخین کا نظریہ ہیکہ یہ غلط فہمی پھیلائی گئی کہ اسلام کی تبلیغ میں زور زبردستی اور تلوار کا دخل ہے، مؤرخین اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حقیقت میںاسلام کی تبلیغ کرنے والے (جن میںصوفی ،مذہبی رہنمااور تاجر شامل ہیں)نے ’توحید(‘ایک اﷲکا نظریہ )کو سمجھانے اور اسے تسلیم کروانے میں کامیاب رہے .
قرآن مجید میں اﷲتعالیٰ فرماتاہے "دین میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے"، قرآن مجید کی اس آیت سے بھی پتہ چلتا ہیکہ اسلام میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے، اسلام کے پھیلنے کی ایک بڑی وجہ اسلام مذہب کے ماننے والوں کا اپنے اور دیگر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ اچھا رابطہ ہوناہے، مثال کے طور پر انڈونیشیا جہاں دنیا میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی ہے وہاں کسی باہری مسلم ملک کے ذریعے کوئی تخریبی مداخلت نہیں کی گئی، اس کے علاوہ دیگر مسلم ممالک جیسے مصر، شام ، عراق میں قدیم دور سے عیسائیوں اور یہودیوں کی ایک بڑی تعداد رہتی آرہی ہے، اسپین میں اس وقت جب مسلمانوں کی حکومت تھی تواس وقت بھی مسلمان دیگر عقیدے کے لوگوں کے ساتھ امن و شانتی کے ساتھ رہے ۔
یہ بھی بات قابلِ غور ہیکہ اس عرصہ سے ہندوستان میں مسلمان مضبوط حالت میں رہے اور یہاں ہندو ہمیشہ اکثریت میں رہے لیکن اس ملک کو کبھی اسلامی ملک بنانے کی کوشش نہیں ہوئی، اس لئے کہا جاسکتا ہیکہ اسلام کی اصل روح امن ، محبت ، بھائی چارہ، عدم برداشت میں پنہاں ہے، جو اس کو مکمل طور سے قبول کرے گا تو وہ شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے بہکاوے میں آنے سے محفوظ رہے گا۔