دھن گھٹا/سنت کبیر نگر(آئی این اے نیوز 7/مئی 2019) دھن گھٹا تحصیل حلقہ واقع قصبہ مہولی کی اپریل 2008کے واقعات کو کون بھلا سکتا ہے، شارٹ سرکٹ سے لگنے والی آگ سے کسانوں کی فصلیں جلکر خاک ہو گئی تھیں، کچھ شرپسندوں کی شرارت سے کئی مظلوم پولیس کے ظلم اور بربریت کا شکار ہوۓ تھے، پولیس کی بےرحمی اور ظلم کی داستان سنتے ہی آج بھی روح کانپ اٹھتی ہے، پولیس نے آگ زنی اور تھانے میں توڑ پھوڑ کرنے کے ظلم میں29نامزد لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا،
ان میں بیشتر بے قصور ہی تھے، انہیں میں مہولی قصبہ کا باشندہ و سماج وادی پارٹی کا سپاہی کلام نیتا بھی تھا، اس وقت موجودہ پارلیمانی الیکشن میں اتحاد کے امیدوار کشل تیواری ایم پی تھے اور صوبہ میں انھیں کی حکومت بھی تھی، لیکن انہوں نے اس قدر بے رخی کی تھی اس واقعہ کے مظلوموں کے ساتھ کہ اپنے کسی نمائندے تک کو بھی نہیں بھیجا ۔
اتحاد کے امیدوار تو منھ دکھانے لائق ہی نہیں رہے، کس بناء پر ہم سے ووٹ کی سفارش کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اسوقت بھالچند یادو ہی لوگوں کے زخم پر مرہم رکھنے آۓ تھے، بھالچند یادو نے اپنی وسعت کے مطابق ہر ایک کی مدد کئے تھے، تو ووٹ بھالچند یادو کے علاوہ کسی باہری کو کیوں دیا جائے، جو لوگوں کا ووٹ لیکر راہ فرار اختیار کر لیتا ہے۔
کلام نائی نے کہا کہ آج تک وہ سماجوادی پارٹی کے کارکن رہ کر اپنا فرض ادا کر رہے تھے لیکن بھالچند یادو کی مشکل گھڑی میں دی گئی مدد کو کون بھلا سکتا ہے، بھالچند یادو کے ذریعہ کی گئی امداد سے متاثر ہوکر کلام نائی آج سماج وادی پارٹی کو الوداع کہہ کانگریس پارٹی کا دامن تھام لیا ہے، اور ہر ممکن بھالچند کی حمایت کرنے کی یقین دہانی کی ہے، انہوں نے قصبہ کے لوگوں سے بھالچند یادو کی حمایت میں ووٹ کی اپیل کی ہے۔
ان میں بیشتر بے قصور ہی تھے، انہیں میں مہولی قصبہ کا باشندہ و سماج وادی پارٹی کا سپاہی کلام نیتا بھی تھا، اس وقت موجودہ پارلیمانی الیکشن میں اتحاد کے امیدوار کشل تیواری ایم پی تھے اور صوبہ میں انھیں کی حکومت بھی تھی، لیکن انہوں نے اس قدر بے رخی کی تھی اس واقعہ کے مظلوموں کے ساتھ کہ اپنے کسی نمائندے تک کو بھی نہیں بھیجا ۔
اتحاد کے امیدوار تو منھ دکھانے لائق ہی نہیں رہے، کس بناء پر ہم سے ووٹ کی سفارش کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اسوقت بھالچند یادو ہی لوگوں کے زخم پر مرہم رکھنے آۓ تھے، بھالچند یادو نے اپنی وسعت کے مطابق ہر ایک کی مدد کئے تھے، تو ووٹ بھالچند یادو کے علاوہ کسی باہری کو کیوں دیا جائے، جو لوگوں کا ووٹ لیکر راہ فرار اختیار کر لیتا ہے۔
کلام نائی نے کہا کہ آج تک وہ سماجوادی پارٹی کے کارکن رہ کر اپنا فرض ادا کر رہے تھے لیکن بھالچند یادو کی مشکل گھڑی میں دی گئی مدد کو کون بھلا سکتا ہے، بھالچند یادو کے ذریعہ کی گئی امداد سے متاثر ہوکر کلام نائی آج سماج وادی پارٹی کو الوداع کہہ کانگریس پارٹی کا دامن تھام لیا ہے، اور ہر ممکن بھالچند کی حمایت کرنے کی یقین دہانی کی ہے، انہوں نے قصبہ کے لوگوں سے بھالچند یادو کی حمایت میں ووٹ کی اپیل کی ہے۔