عید اس کیلئے جس سے اللہ راضی ہوگیا: شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی
محمد فرقان
ـــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 6/جون 2019) اللہ تبارک و تعالیٰ نے امت مسلمہ کو دو عیدیں دیں ہیں۔ایک عید الفطر اور دوسری عید الاضحٰی ہے۔ عید الفطر، ماہ رمضان المبارک کی تکمیل پر اللہ تبارک و تعالیٰ سے انعامات پانے کا دن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس دن کو ایک خاص مقام و حیثیت حاصل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے عیدین کے موقع پر شرعی حدود میں رہتے ہوئے خوشیاں منانے کی اجازت دینے کے ساتھ دوسروں کو بھی ان خوشیوں میں شامل کرنے کی ترغیب دی۔ نیز ان مواقع پر عبادات کی بھی تاکید فرمائی کہ بندۂ مومن کسی بھی حال میں اپنے رب کو نہیں بھولتا۔ مذکورہ خیالات کا اظہار عید الفطر کے موقع پر ممتاز عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ عید الفطر ان خوش نصیب بندوں کیلئے ہے جنہوں نے رمضان المبارک کو پایا اور اپنے اوقات کو عبادات کے نور سے منور رکھا، تقویٰ کی روش اختیار کئے رکھی اور اللہ کے دربار میں مغفرت کیلئے دامن پھیلائے رکھا۔ عید انہیں خوش قسمت بندوں کیلئے ہے اور اب انہیں مزدوری ملنے کا وقت ہے۔نیز فرمایا کہ عید ان بدبخت اور نافرمان لوگوں کیلئے نہیں جنہوں نے رمضان المبارک کی ناقدری کی، اپنے دنیاوی کاموں میں مصروف رہے، عبادت تو دور کی بات گناہوں کو بھی نہ چھوڑا۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ دن عید بھی ہے اور وعید بھی۔عید اس کیلئے جس کی نماز، روزے، تراویح اور دیگر عبادات قبول ہوگئے اور اللہ راضی ہوگیا۔اور وعید اس کیلئے جس کی عبادات قبول نہ ہوئی اور اللہ راضی نہ ہوا۔ مولانا نے فرمایا کہ آج عیدگاہ میں سب لوگ آرہے ہیں، نیک بھی آگیا ہے اور گناہگار بھی آگیا ہے۔ لیکن کل میدان محشر میں نیک لوگوں کو الگ کردیا جائے گا اور گنہگاروں کو الگ۔ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ رمضان المبارک تو چلا گیا لیکن ہماری شکایت اپنے ساتھ لے گیا ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ہمیں چاہئے کہ عاجزی و انکساری کے ساتھ اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور دعا گو ہوں، اللہ بڑا رحیم ہے وہ ضرور ہمیں معاف کردیگا۔ مولانا نے فرمایا جن لوگ کو ماہ مبارک میں عبادت و ریاضت کی توفیق ہوئی انہیں زیادہ اترانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اللہ ہی نے ہمیں توفیق دی ہے اور اس کے باوجود ہمیں جس طرح عبادت کرنا چاہئے تھا ہم اس طرح ادا نہیں کرپائے اور کسے معلوم کہ ہماری عبادتیں قبول کرنے کے لائق ہیں بھی یا نہیں۔ لہٰذا انہیں بھی دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہئے۔اسلئے فرمایا کہ صدقۂ فطر رمضان کی کوتاہیوں اور غلطیوں کا کفارہ ہے۔ شاہ ملت نے فرمایا کہ عید کے اس پُرمسرت موقعے پر ہمارا یہ بھی فرض بنتا ہے کہ ہم آس پڑوس اور رشتے داروں پر نظر دوڑائیں کہ کہیں ان میں سے کوئی ایسا تو نہیں، جو اپنی غربت اور تنگ دستی کے سبب عید کی خوشیوں میں شامل ہونے سے محروم ہے۔ نیز فرمایا کہ صدقۂ فطر کے ادا کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس رقم سے غریب و مسکین بھی عید کی خوشیاں مناسکے۔ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ غیر رمضان میں بھی مساجد کھلے رہتے ہیں، نمازیں فرض ہوتی ہیں۔ لہٰذا جس طرح ہم نے رمضان المبارک میں مساجد کو آباد رکھا نیز دیگر عبادتوں کا اہتمام کیا اسی طرح غیر رمضان میں بھی اسکے پابند رہنا چاہئے، مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے عید باسعید پر تمام اہلیان اسلام خصوصاً برما، شام و فلسطینی مسلمانوں کی مدد و نصرت کیلئے دعا کا اہتمام کیا۔
محمد فرقان
ـــــــــــــــــــــ
بنگلور(آئی این اے نیوز 6/جون 2019) اللہ تبارک و تعالیٰ نے امت مسلمہ کو دو عیدیں دیں ہیں۔ایک عید الفطر اور دوسری عید الاضحٰی ہے۔ عید الفطر، ماہ رمضان المبارک کی تکمیل پر اللہ تبارک و تعالیٰ سے انعامات پانے کا دن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس دن کو ایک خاص مقام و حیثیت حاصل ہے۔ نبی کریم ﷺ نے عیدین کے موقع پر شرعی حدود میں رہتے ہوئے خوشیاں منانے کی اجازت دینے کے ساتھ دوسروں کو بھی ان خوشیوں میں شامل کرنے کی ترغیب دی۔ نیز ان مواقع پر عبادات کی بھی تاکید فرمائی کہ بندۂ مومن کسی بھی حال میں اپنے رب کو نہیں بھولتا۔ مذکورہ خیالات کا اظہار عید الفطر کے موقع پر ممتاز عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ عید الفطر ان خوش نصیب بندوں کیلئے ہے جنہوں نے رمضان المبارک کو پایا اور اپنے اوقات کو عبادات کے نور سے منور رکھا، تقویٰ کی روش اختیار کئے رکھی اور اللہ کے دربار میں مغفرت کیلئے دامن پھیلائے رکھا۔ عید انہیں خوش قسمت بندوں کیلئے ہے اور اب انہیں مزدوری ملنے کا وقت ہے۔نیز فرمایا کہ عید ان بدبخت اور نافرمان لوگوں کیلئے نہیں جنہوں نے رمضان المبارک کی ناقدری کی، اپنے دنیاوی کاموں میں مصروف رہے، عبادت تو دور کی بات گناہوں کو بھی نہ چھوڑا۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ دن عید بھی ہے اور وعید بھی۔عید اس کیلئے جس کی نماز، روزے، تراویح اور دیگر عبادات قبول ہوگئے اور اللہ راضی ہوگیا۔اور وعید اس کیلئے جس کی عبادات قبول نہ ہوئی اور اللہ راضی نہ ہوا۔ مولانا نے فرمایا کہ آج عیدگاہ میں سب لوگ آرہے ہیں، نیک بھی آگیا ہے اور گناہگار بھی آگیا ہے۔ لیکن کل میدان محشر میں نیک لوگوں کو الگ کردیا جائے گا اور گنہگاروں کو الگ۔ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ رمضان المبارک تو چلا گیا لیکن ہماری شکایت اپنے ساتھ لے گیا ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ہمیں چاہئے کہ عاجزی و انکساری کے ساتھ اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور دعا گو ہوں، اللہ بڑا رحیم ہے وہ ضرور ہمیں معاف کردیگا۔ مولانا نے فرمایا جن لوگ کو ماہ مبارک میں عبادت و ریاضت کی توفیق ہوئی انہیں زیادہ اترانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اللہ ہی نے ہمیں توفیق دی ہے اور اس کے باوجود ہمیں جس طرح عبادت کرنا چاہئے تھا ہم اس طرح ادا نہیں کرپائے اور کسے معلوم کہ ہماری عبادتیں قبول کرنے کے لائق ہیں بھی یا نہیں۔ لہٰذا انہیں بھی دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہئے۔اسلئے فرمایا کہ صدقۂ فطر رمضان کی کوتاہیوں اور غلطیوں کا کفارہ ہے۔ شاہ ملت نے فرمایا کہ عید کے اس پُرمسرت موقعے پر ہمارا یہ بھی فرض بنتا ہے کہ ہم آس پڑوس اور رشتے داروں پر نظر دوڑائیں کہ کہیں ان میں سے کوئی ایسا تو نہیں، جو اپنی غربت اور تنگ دستی کے سبب عید کی خوشیوں میں شامل ہونے سے محروم ہے۔ نیز فرمایا کہ صدقۂ فطر کے ادا کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس رقم سے غریب و مسکین بھی عید کی خوشیاں مناسکے۔ مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ غیر رمضان میں بھی مساجد کھلے رہتے ہیں، نمازیں فرض ہوتی ہیں۔ لہٰذا جس طرح ہم نے رمضان المبارک میں مساجد کو آباد رکھا نیز دیگر عبادتوں کا اہتمام کیا اسی طرح غیر رمضان میں بھی اسکے پابند رہنا چاہئے، مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے عید باسعید پر تمام اہلیان اسلام خصوصاً برما، شام و فلسطینی مسلمانوں کی مدد و نصرت کیلئے دعا کا اہتمام کیا۔