اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: ملت اسلامیہ کے لئے عقیدت میں غلو بڑا فتنہ!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Tuesday, 11 June 2019

ملت اسلامیہ کے لئے عقیدت میں غلو بڑا فتنہ!

فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
اللہ تبارک وتعالی نے محبت کی ایک حدمقرر کردی ہیے، اس سے تجاوز رواں نہیں، افضل البشر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے محبوب نبی ہیں، لیکن شریعت نے ان سے محبت وعقیدت کی ایک حد مقررکردی، اس حد سے تجاوز کرنا خودکو ہلاک کرنے کے مرادف ہیے، اللہ نے صاف لفظوں میں فرمادیا، ومامحمد الارسول یعنی محمد رسول ہیں، لہاذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت کی ایک حد مقرر ہیے، عقیدت میں غلوکرتے ہوئے کوئی شخص نبی کے لئے ان صفات کو ثابت کرے جواللہ کے ہیں، تواس کی اس حرکت سے ایمان کی سرحد سے خارج ہوجائے گا، کیونکہ معبود تو تن تنہا ہیے، اس کاشریک نہیں، قرآن کریم کے اندر بھی دین کے اندر غلو سے سختی سے منع کیاگیا ہیے، بنی اسرائیل اسی وصف مذموم کی وجہ سے گمراہی کے دہانے پر پہنچے، اللہ نے ان پر ذلت ومسکنت چسپاں کردیا، افسوس کہ آج امت مسلمہ کے لئے عقیدت میں غلو ایک خطرناک فتنہ بن کر ابھررہاہیے، اس فتنہ کے شیوع کی خاص وجہ ہیے قرآن وحدیث، فہم قرآنی سے امت کی اکثریت کانا آشنا ہونا، اپنے پیر کی ہربات کو اس طرح سے ماناجارہاہیے جیسے پیرکاقول قرآن وحدیث کے مثل ہیے، اپنے پیروں کے ہر قول کوسینے سے لگایاجارہا ہیے، اگرچہ قرآن وحدیث کے صریح خلاف ہی کیوں نہ ہو، صریح غلطی کوجو قرآن وحدیث کے خلاف ہو، اس کی بیجاےتاویل کرکے اس قول کو صحیح قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہیے، ہائے افسوس محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ایسے زہریلہ مرض میں مبتلاہورہی ہیے جس مرض نے یہودونصاری کو تباہ وبرباد کردیا، گمراہی کے دلدل جاپھنسایا، اللہ کے ساتھ شریک ٹھرانے پر مجبور کیا، اسی عقیدت میں حد سے زیادہ غلو کانتیجہ تھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام کو خدا کابیٹا ماننے پر مجبور ہوئے.
اللہ کے رسول نے قرآن وحدیث کی پیروی کا جگہ جگہ حکم دیا ہیے،نجات کامدار قرآن وحدیث کی پیروی ہیے،اسلام شخصیت پرستی کا حکم نہیں دیتا ہیے، اللہ نے نبی کی ذات کونمونہ قرار دیا، ہر قول وعمل کے اندر نبی کی پیروی لازم ہیے، اولیاء، علماء سے محبت وعقیدت کاتصور اسلام میں ہیے، علماء کی عزت کا حکم ہیے، ان کی مجلسوں میں حاضری یقینا فائدہ مند ہیے، لیکن کوئی بھی عالم دین ہو، وقت کاقطب ابدال ہو، مجدد زمن ہو، اس کی بات تبھی تک قابل قبول ہیے جب قرآن وحدیث کے مطابق ہو، قرآن وحدیث کے خلاف کسی عالم دین کی بات قبول نہیں کیجائے گی، لیکن افسوس آج امت اپنے پیروں کی ہر غلط بات کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہیے، غالی معتقد جہلاء کایہ عقیدہ بنایا جارہاہیے، پیرزمن غلطی کرہی نہیں سکتے، ہمارے پیر جوکہیں سب صحیح ہیے، افسوس توہمیں تب ہوا کہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کس قدر غلو کی آگ میں جل رہی ہیے، ایک پیر صاحب کی صریح قرآن وحدیث کی مخالفت پر ان کے ایک مرید کے سامنے قرآن وحدیث کی روشنی میں ششتہ وشگفتہ لہجہ میں پیر صاحب کامکمل ادب ولحاظ رکھتے ہوئے اللہ اوررسول کافرمان بتایا تو بیچارے غالی معتقد نعوذباللہ قرآن وحدیث کی زیادہ کچھ اہمیت نہیں دئے، ہائے افسوس امت قرآن وحدیث سے کتنا دور ہوچکی ہیے، پیرپرستی واکابرپرستی میں ملوث ہوتی جارہی ہیے، ہمیں قرآن کو پڑھنے اور اس کو سمجھنے کے لئے وقت نہیں، قرآن کے کرامات کوہم نے چھوڑکر اپنے پیروں کے کرامات اور ان کی فیوض وبرکات کی تبلیغ کررہیے ہیں، اب ہمیں اسلام کی تبلیغ نہیں اپنے من پسند پیروں کے فضائل ومناقب کی تبلیغ کررہیے ہیں، ہمارا اعتقاد یہ بن چکاہیے کہ ہمارے پیر کے جیسا کوئی اس جہاں میں نہیں، اس کے مدمقابل تمام پیروں کی تنقیص پر آمادہ ہیں، ہائے افسوس اس مہلک مرض نے اس بڑی اکثریت کوگمراہی پر پہنچادیا ہیے، ان کا یہ اعتقاد ہوچکاہیے دین وہی ہیے جو ہمارے پیر بتائیں، اللہ کی قسم اگر تمہاری حالت یہی ہیے تو گمراہی کے بالکل قریب پہچ چکے ہو، یہ مرض بڑوں کی مجلس سے ہی شروع ہوتاہیے، اگر تمام اکابرین اللہ والوں کے لئے ذہن کشادہ ہو، مجلس میں ہر اللہ والے کانام ادب سے لیاجائے اوراگر کوئی مرید کسی دوسرے شیخ کی برے الفاظ میں تعارف کرائے، یاتوہین آمیز کلمات کہے، تواس پر شدید رد کیاجائے اور تمام اکابر اللہ والوں سے محبت سکھلایاجائے، تو عقیدت میں غلو سے حتی الامکان اجتناب رہیے گا،
ہم توفخر سے کہتے ہیں کہ ہم ان علماء دیوبند کے پیروکار ہیں کہ اس شخص کے بارے میں جس پر ہمارے اکابرین پر کفر کافتوی لگایا، جب ان حضرت کی موت کی خبر آتی ہیے، تو خبر دینے والے نے نامناسب الفاظ استعمال کئے، اس خبر دینے والے کوفوراتنبیہ کی گئی، سبحان اللہ یہ تھے ہمارے اکابر علماء دیوبند کہ کفر کافتوی دینے والے شخص کے بارے میں بھی اپنے مرید کوبدظن نہیں کیا، بلکہ یہ پیغام دیا کہ ان کی عزت کرو، احترام کرو، لیکن اس سے کہیں زیادہ افسوس ہیے انہیں اکابر علماء دیوبند کے ماننے والے ان صفات سے کوسوں دور جاچکے ہیں، مریدوں کایہ ذہن بنانا کہ جو ہم بیان کہیں گے اسی کومانو، دوسروں کاقول قبول نہیں بھلے ہی قرآن وحدیث کے مطابق ہی کیوں نہ بیان کرے، خدا کی قسم ایسے مریدین نفس خواہش کاشکار ہیں، قرآن کے پیروکار نہیں، نفس شیطان کے پیروی کرنے والے ہیں، قرآن وحدیث کا اصل پیروکار وہی ہیے کہ اس کے سامنے قرآن وحدیث کی کوئی بات آجائے توفورا رک جائے، قائل کوئی بھی ہو، اگر قائل قابل اعتبارنہیں فورا اس کی تحقیق کرکے رک جائے،
خداراہوش میں آو، قرآن وحدیث کی طرف آو، ورنہ جس راہ پر ہم چل رہیے ہیں مستقبل میں اس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے،مسلمانوں کی ایک بڑی جماعت مستقبل میں اس کاشکارہوگی،  علماء کی ذمہ داری ہیے کہ اس مہلک مرض کے خلاف آواز بلند کریں، اور مسلمانوں کو قرآن وحدیث کی طرف لائیں، جمہور علماء کی پیروی کولازم پکڑیں، کیونکہ نبی کا فرمان ہیے کہ اس امت کے علماء کسی گمراہی پر جمع نہیں ہوسکتے، ہر مختلف فیہ مسلہ میں جمہور علماء کی پیروی کریں، اسی میں ہماری نجات ہیے، اللہ تعالی سب کودین کی صحیح سمجھ دے......آمین...