اتحاد نیوز اعظم گڑھ INA NEWS: بغیر جہیز کے ہوا نکاح، محمد اسجد خان کا ایک مثالی قدم!

اشتہار، خبریں اور مضامین شائع کرانے کیلئے رابطہ کریں…

9936460549, 7860601011, http://www.facebook.com/inanews.in/

Saturday, 8 June 2019

بغیر جہیز کے ہوا نکاح، محمد اسجد خان کا ایک مثالی قدم!

  عقیل احمد خان
ـــــــــــــــــــــــــــ
 دھن گھٹا/ سنت کبیر نگر(آئی ین اے نیوز 8/جون 2019) دور حاضر میں جہاں ایک طرف  لوگوں  پر مغربیت حاوی ہوتی  چلی جا رہی ہے, لوگ  قرآن وحدیث کے احکام کو پس پشت ڈال رہے ہیں، جہیز جیسی لعنت کے شکار ہو رہے ہیں، غریب باپ کی بیٹیاں بن بیاہی ہی رہ جاتی ہیں، جہیز کی رسم نے ان غریبوں کے مسائل میں اضافہ کر دیا ہے جو خود دو وقت کی روٹی کے متلاشی ہیں نتیجتاً ان کی معصوم بیٹیاں گھر میں بیٹھی رہ جاتی ہیں اور ان کے غریب والدین اپنی بیٹی کو بیاہنے کی تمنا دل میں لئے آخر اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں ۔
جہیز کی مکروہ رسم کی وجہ سے غریب آدمی کے لئے بیٹی کی شادی بہت بڑی مصیبت اور فکر انگیز بن گئی ہے وہ جہیز کی مطلوبہ مقدار پوری کرنے کے لئے جائز و نا جائز طریقے استعمال کرتا ہے حلال و حرام کی پرواہ کئے بغیر پیسہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے جس سے معاشرے پر بہت سے منفی اثرات ظاہر ہو رہے ہیں.
آج جہیز کے لئے ان غریب معصوم دوشیزاؤں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، جبرو تشدد کی خاردار جھاڑیاں ان کی راہ میں حائل ہیں آج بھی ان عورتوں کے ارمانوں کاخون کیا جارھا ھے غریب گھرانے کی لڑکیوں پر خدا کی زمین اپنی وسعت اور کشادگی کے باوجود تنگ ہورھی ھے جس گھر میں لڑکی جوانی کہ دہلیز پر قدم رکھتی ھے اسی وقت سے والدین کی نیدیں حرام ھوجاتی ھے زندگی کا ہر لمحہ سانپ بن کر ڈسنے لگتا ھے ایک طرف لڑکی کی اٹھتی ہوئی جوانی ھوتی ھے تو دوسری طرف جنسی بھیڑیوں کی اٹھتی ہوئی نگاہیں ہوتی ھیں اور تیسری طرف پڑوسیوں کی چہ می گوئیاں والدین اس گلاب کے پھول کو سجانے کےلئے جب کسی لڑکے کی تلاش کرتے ھیں تو جہیز کے مطالبات انکے ارادوں کو وہیں مسمار کردیتے ہیں .
ان اسباب و حالات کا جائزہ لینے کے بعد یہ محسوس ھوا کہ معاشرہ میں دینی اسلامی روح بیدار کرنے کی روایت آج بھی برقرار ہے جیسا کہ  دھنگھٹا تحصیل حلقہ واقع امداد یافتہ  مدرسہ مصباح العلوم روضہ مہولی سنت کبیر نگر کے سینئر استاذ جناب محمد اسجد خان صاحب نے جہیز جیسی لعنت کا سد باب کرتے ھوئے ایک مثال پیش کی ھے ، اور قرآن و سنت پر عمل کر کے  بغیر جہیز کے نکاح کے فرائض سر انجام دیکر نو جوان نسل کے لئے ایک عمدہ مثال پیش کی ھے اور اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ اسلام میں نکاح کو آسان بنایا گیا ہے۔
لیکن افسوس کی موجودہ دور میں غیروں کی راہ پر چلتے ہوۓ  اسلام اور سنت سے دورنکاح کو اتنا مشکل اور خرچیلا بنا دیا گیا ہے، کہ تمام نوجوان لڑکیاں بن بیاہے ہی رہ جاتی ہیں، غریب باپ اپنی بیٹی کے رشتے کے لئے در در کی ٹھوکریں کھاتے ہوئے شاہ راہوں پر نظر نواز ہوتے ہیں.
انکے اس قدم سے علاقے کی معزز شخصیت مدرسہ ھذا کے پرنسپل حضرت مولانا عزیز اللہ حلیمی صاحب نے کہا کہ آج کے نوجوانوں کو سبق لینا چاہیے کہ اسلام نے نکاح کو کتنا آسان کیا ہے۔
حضرت مولانا نے فرمایا کہ ہم سب کو قرآن و سنت کے بتاۓ ہوۓ طریقے پر عمل کرنا چاہیے، جس سے ہماری دنیا اور آخرت کی زندگی تابناک ہوسکے۔
اس بابرکت نکاح میں مدرسہ مصباح العلوم روضہ کے مہتمم حضرت مولانا مقبول احمد جونپوری صاحب،منیجر محمد حسین صدیقی صاحب،ناظم تعلیمات مدرسہ سراج العلوم بھیونڈی و  جمیعت علمائے ہند مہاراشٹر کے ناظم تنظیم حضرت مولانا مفتی حفیظ اللہ حفیظ قاسمی صاحب، استاذالاساتذہ حضرت مولانا قاری عبدالرشید رحمانی صاحب، مدرسہ بورڈ لکھنؤ کے سینئر استاذ حضرت سلیم درانی صاحب، مسلم ایجوکیشن کمیٹی کے تحصیل ادھیکش ندیم عباسی صاحب، سینئر استاذ طفیل احمد صدیقی صاحب، قاری محمد سلمان،قاری محمد وسیم ندوی صاحب، مولانا حبیب اللہ حلیمی صاحب، قاری محمد منعم صاحب ،قاری عبدالوہاب صاحب ، مسجد فاران کے خطیب حضرت مولانا نظام الدین حلیمی صاحب، ماسٹر صلاح الدین خان صاحب، حافظ ثناء اللہ،حافظ نسیم ،محمد فیصل، عطاء اللہ و دیگر حضرات نے شرکت کی۔