اے اے آر
ـــــــــــــــــــ
کولکاتا(آئی این اے نیوز 5/جولائی 2019) دارالعلوم اسراریہ سنتوشپورکے ایک کم عمرساڑھے نوسالہ طالب علم اطہرضیاء بن مولانا مظہر امام مظاہری،امام وخطیب مسجد عمر فاروق، کمرہٹی کی تکمیل حفظ قرآن کے موقع پر دعائیہ نشست کا انعقاد کیاگیا۔اس موقع پرمدرسہ طیبہ جانسٹھ مظفر نگر کے نائب مہتمم اور معروف شاعر اورکئی کتابوں کے مصنف مولانا عین الحق دانش نے خطاب کرتے
ہوئے حفظ قرآن کی اہمیت و فضیلت اور حافظ قرآن کے مقام و مرتبہ پر روشنی ڈالی۔اس سے قبل انہوں نے بچوں کو مختلف مقامات سے پڑھواکران کا تعلیمی جائزہ بھی لیااور اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان طلباء کا جائزہ لینے کے بعد اندازہ ہوا کہ یہاں قرآن کریم کی نہایت معیاری تعلیم کا بہت عمدہ نظام ہے،جس کی وجہ سے یہاں کے طلباء تجوید و قرأت کے قواعد کی مکمل رعایت اور مضبوط یادداشت کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں۔انہوں نے مدرسہ کے تربیتی نظام کو دیکھ کر بھی اپنی قلبی مسرت کا اظہار کیا۔نارکلڈانگہ کچی مسجد کے امام و خطیب مولاناندیم نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے دارالعلوم اسراریہ کے اعلیٰ تعلیمی و تربیتی نظام کی تعریف کی اور کہاکہ یہ مدرسہ اپنے اولین سرپرست حضرت مولانا اسرارالحق قاسمیؒ کی دعاؤں اور مہتمم مولانا نوشیر احمد اور قابل اساتذہ کرام کی جدوجہد کی بدولت روز بروز ترقی کی نئی منزلیں سرکررہاہے۔قابل ذکر ہے کہ مذکورہ طالب علم نے محض تیرہ ماہ میں پورا قرآن حفظ کیاہے اور اس کی نورانی قاعدہ و ناظرہ سے لے کر حفظ تک کی مکمل تعلیم اسی مدرسے میں ہوئی ہے۔
مدرسہ کے مہتمم مولانا نوشیر احمد نے مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے مدرسہ کی تعلیمی کارکردگی پر مختصر رپورٹ پیش کی۔اس موقع پر مدرسہ کے موجودہ سرپرست، فن تجوید میں مہارت کے حوالے سے عالمی شہرت رکھنے والے دارالعلوم فلاح دارین گجرات کے شیخ القراء حضرت قاری و مقری صدیق احمد سانسروی اورمدرسہ کے نگراں انجینئر وقار احمد خان نے حفظ مکمل کرنے والے بچے سمیت ان کے استاذمحترم قاری عبدالقادربھاگلپوری کو خصوصی طورپر مبارکباد پیش کی۔ مولانا عین الحق دانش نے اس موقع پر خوب صورت نعتیہ کلام بھی پیش کیااور انہی کی دعاء پر مجلس کا اختتام عمل میں آیا۔اس موقع پر مدرسہ کے دوسوسے زائد طلبہ و اساتذہ موجود رہے جن میں مولاناقاری محمد شریف، قاری مولاناشہنواز،مفتی ہارون سہرساوی، قاری حسن دیناجپوری، مولانامنیرالدین،قاری منسار، مولاناقاری محمد علی ارریاوی، قاری مولانافیروزسیتامڑھی اور حافظ اطہر فردوس وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔
ـــــــــــــــــــ
کولکاتا(آئی این اے نیوز 5/جولائی 2019) دارالعلوم اسراریہ سنتوشپورکے ایک کم عمرساڑھے نوسالہ طالب علم اطہرضیاء بن مولانا مظہر امام مظاہری،امام وخطیب مسجد عمر فاروق، کمرہٹی کی تکمیل حفظ قرآن کے موقع پر دعائیہ نشست کا انعقاد کیاگیا۔اس موقع پرمدرسہ طیبہ جانسٹھ مظفر نگر کے نائب مہتمم اور معروف شاعر اورکئی کتابوں کے مصنف مولانا عین الحق دانش نے خطاب کرتے
ہوئے حفظ قرآن کی اہمیت و فضیلت اور حافظ قرآن کے مقام و مرتبہ پر روشنی ڈالی۔اس سے قبل انہوں نے بچوں کو مختلف مقامات سے پڑھواکران کا تعلیمی جائزہ بھی لیااور اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان طلباء کا جائزہ لینے کے بعد اندازہ ہوا کہ یہاں قرآن کریم کی نہایت معیاری تعلیم کا بہت عمدہ نظام ہے،جس کی وجہ سے یہاں کے طلباء تجوید و قرأت کے قواعد کی مکمل رعایت اور مضبوط یادداشت کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں۔انہوں نے مدرسہ کے تربیتی نظام کو دیکھ کر بھی اپنی قلبی مسرت کا اظہار کیا۔نارکلڈانگہ کچی مسجد کے امام و خطیب مولاناندیم نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے دارالعلوم اسراریہ کے اعلیٰ تعلیمی و تربیتی نظام کی تعریف کی اور کہاکہ یہ مدرسہ اپنے اولین سرپرست حضرت مولانا اسرارالحق قاسمیؒ کی دعاؤں اور مہتمم مولانا نوشیر احمد اور قابل اساتذہ کرام کی جدوجہد کی بدولت روز بروز ترقی کی نئی منزلیں سرکررہاہے۔قابل ذکر ہے کہ مذکورہ طالب علم نے محض تیرہ ماہ میں پورا قرآن حفظ کیاہے اور اس کی نورانی قاعدہ و ناظرہ سے لے کر حفظ تک کی مکمل تعلیم اسی مدرسے میں ہوئی ہے۔
مدرسہ کے مہتمم مولانا نوشیر احمد نے مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے مدرسہ کی تعلیمی کارکردگی پر مختصر رپورٹ پیش کی۔اس موقع پر مدرسہ کے موجودہ سرپرست، فن تجوید میں مہارت کے حوالے سے عالمی شہرت رکھنے والے دارالعلوم فلاح دارین گجرات کے شیخ القراء حضرت قاری و مقری صدیق احمد سانسروی اورمدرسہ کے نگراں انجینئر وقار احمد خان نے حفظ مکمل کرنے والے بچے سمیت ان کے استاذمحترم قاری عبدالقادربھاگلپوری کو خصوصی طورپر مبارکباد پیش کی۔ مولانا عین الحق دانش نے اس موقع پر خوب صورت نعتیہ کلام بھی پیش کیااور انہی کی دعاء پر مجلس کا اختتام عمل میں آیا۔اس موقع پر مدرسہ کے دوسوسے زائد طلبہ و اساتذہ موجود رہے جن میں مولاناقاری محمد شریف، قاری مولاناشہنواز،مفتی ہارون سہرساوی، قاری حسن دیناجپوری، مولانامنیرالدین،قاری منسار، مولاناقاری محمد علی ارریاوی، قاری مولانافیروزسیتامڑھی اور حافظ اطہر فردوس وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔