کانپور(آئی این اے نیوز 5/جولائی 2019) سیف الاسلام مدنی نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات کافی خراب ہوچکے ہیں، پورے ملک میں نفرت کے سوداگروں کے ذریعہ، ہندو مسلمانوں کے درمیان نفرتوں کو فروغ دے رکھا ہے، اقلیتوں کو پریشان کیا جارہا ہے، انکو مذہبی اعتبار سے پریشان کیا جارہا ہے، خواص طور سے ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف ماحول بنایا جارہا ہے، مختلف مواقع پر نہتے مسلمانوں کو پکڑ کر زبردستی، انسے جے شری رام اور دیگر مذہبی نعرے لگوائے جارہے ہیں، جو قانونی اعتبار سے بالکل غلط ہے نیز ہندوستان کی جمہوریت کے خلاف ہے، یہ ملک آپسی بھائی اور ہندو مسلم اتحاد کا علمبردار تھا، مگر سیاسی لوگوں نے مذہب کی سیاست کرکے اس ملک میں نفرت کا بیج بودیا ہے.
مسلمانوں کو آزادی کے بعد ہی دوسرے درجہ کا شہری مانا گیا ہے انکے ساتھ نا انصافی کی جاتی رہی ہے، اور موجودہ سرکار اس ماحول کو کریٹ کرنے میں پیش پیش ہے، جب سے بھاجپا اقتدار میں آئی ہے اسوقت سے مسلمانوں پر مظالم بڑھتے جارہے ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ سرکار قانونی بالادستی کو برقرار رکھتے ہوئے ایسے لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کریں.
اس موقع پر سمت سچان نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ اس ملک میں سبھی کو مذہبی اعتبار سے زندگی گزارنے کا حق ہے کسی کے ساتھ زبردستی کرکے مارپیٹ کرنا اور غیر مذہبی نعرے لگوانا دستور ہند کے خلاف ہے سرکار اور پولیس ڈیپارٹمینٹ کو اسکا نوٹس لینا چاہئےاور اور قانون کی بالادستی قائم رکھنا چاہیے.
اس موقع پر عبد اللہ منصوری اور نیرج سچان بھی موجود رہے.
مسلمانوں کو آزادی کے بعد ہی دوسرے درجہ کا شہری مانا گیا ہے انکے ساتھ نا انصافی کی جاتی رہی ہے، اور موجودہ سرکار اس ماحول کو کریٹ کرنے میں پیش پیش ہے، جب سے بھاجپا اقتدار میں آئی ہے اسوقت سے مسلمانوں پر مظالم بڑھتے جارہے ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ سرکار قانونی بالادستی کو برقرار رکھتے ہوئے ایسے لوگوں کے خلاف سخت کاروائی کریں.
اس موقع پر سمت سچان نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ اس ملک میں سبھی کو مذہبی اعتبار سے زندگی گزارنے کا حق ہے کسی کے ساتھ زبردستی کرکے مارپیٹ کرنا اور غیر مذہبی نعرے لگوانا دستور ہند کے خلاف ہے سرکار اور پولیس ڈیپارٹمینٹ کو اسکا نوٹس لینا چاہئےاور اور قانون کی بالادستی قائم رکھنا چاہیے.
اس موقع پر عبد اللہ منصوری اور نیرج سچان بھی موجود رہے.